مظاہروں میں شر پسندی کرنے والوں کی کیمرہ مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فائل فوٹو
 مظاہروں میں شر پسندی کرنے والوں کی کیمرہ مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فائل فوٹو

پی ٹی آئی احتجاج میں دہشت گردی کا خدشہ

اقبال اعوان:
تحقیقاتی اداروں نے کراچی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران دہشت گردی کے خدشات ظاہر کر دیئے ہیں۔ مظاہروں میں ممکنہ ہنگامہ آئی کا کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے علاوہ بلوچستان اور سندھ کی کالعدم علیحدگی پسند تنظیموں کے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مذکورہ آگاہی کے بعد سیکیورٹی اداروں نے شہر میں الرٹ جاری کر دیا ہے۔ دہشت گردوں کی نگرانی کے لیے ان کے زیراثرعلاقوں میں کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے کے دوران اطراف کے علاقوں میں بھی کڑی نگرانی رکھی جائے گی جبکہ جلائو گھیرائو، ٹریفک کی روانی متاثر کرنے یا نقصان دینے کے علاوہ ریاست مخالف نعرے لگانے والوں کی کیمروں سے فوٹیج ریکارڈ کی جائے گی۔

ادھر آل پاکستان آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اقبال جہانگیر کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے بعد تیل کی سپلائی 40 فیصد تک رہ گئی ہے۔ کراچی کے محفوظ راستوں سے ٹینکرز کو گزارا جارہا ہے، جبکہ صرف چھوٹے ٹینکرز چلائے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ جمعرات کو عمران خان پر لانگ مارچ کے دوران ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد ملک بھر میں ناکام احتجاج کا سلسلہ جو شروع ہوا تھا، اس کے بعد لانگ مارچ ختم کر دیا گیا ہے۔ جبکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ صحت یاب ہو کر اسلام آباد مارچ کی کال دیں گے۔ اس وقت تک تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کو روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔ تاکہ کارکن، اداروں اور وفاقی و سندھ حکومت کے خلاف مظاہرے کرتے رہیں اور ساتھ ساتھ اسلام آباد مارچ کی تیاری کرتے رہیں۔

جمعہ کے روز بعد نماز جمعہ ملک بھر میں احتجاج کی کال دی گئی تھی اور شاہراہ فیصل پر نرسری کے مقام پر واقع انصاف ہائوس پر احتجاج ہوا تھا۔ جبکہ ہفتے کے روز نمائش چورنگی پر شام 5 بجے احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ کراچی میں جمعرات سے کشیدگی کی فضا قائم ہے۔ مارکیٹوں اور بازاروں میں لوگوں کی کم تعداد نظر آرہی ہے۔ ایک جانب کراچی میں تحریک انصاف کے رہنما اپنے علاقوں کے کارکنوں کو روزانہ احتجاج کے لیے نکالنے کا کہہ رہے ہیں تو دوسری جانب ٹریفک کی روانی متاثر کرنے کے لیے پی ٹی آئی کارکنان سڑکیں بلاک کر رہے ہیں اور شرپسندی کی کوشش کی جاتی ہے۔

بلاول ہائوس، وزیراعلیٰ ہائوس، گورنر ہائوس تک جانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ شہر میں احتجاجی دھرنے کے دوران کارکنان مختلف علاقوں سے آتے ہوئے شرپسندی کی کوشش کرتے ہیں۔ جبکہ وفاقی تحقیقاتی اداروں نے آگاہی دی ہے کہ ملک دشمن کالعدم دہشت گرد تنظیمیں داعش، ٹی ٹی پی خان بہادر گروپ، خراسانی گروپ، متحدہ لندن، سندھ کی علیحدگی پسند تنظیمیں سندھ دیش لبریشن آرمی، سندھ دیش ری پبلکن آرمی (SRA)، سندھ دیش ریولیشنری آرمی، بلوچستان کی کالعدم علیحدگی پسند تنظیمیں بی ایل اے، بی ایل ایف، براس، مجید بریگیڈ اور دیگر تنظیموں کے دہشت گرد فائدہ اٹھا کر دہشت گردی کی واردات کر سکتے ہیں۔ تاہم پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں نے سخت سیکورٹی پلان ترتیب دیے ہیں۔ تاکہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے۔ تحقیقاتی اداروں کے الرٹ کے بعد بڑے ہوٹلوں، ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، حساس اداروں کی تنصیبات، پولیس کے سینٹرز، دفاتر، بڑی شاہراہوں، تفریحی مقامات، ریڈ زون، غیر ملکی قونصل خانوں، غیر ملکی افراد کی رہائش گاہوں پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ تحقیقاتی ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں جاری روزانہ کی بنیاد پر احتجاجی دھرنے کے دوران سیکورٹی خدشات کی آگاہی سیکورٹی اداروں کو دی ہے اور شہر میں الرٹ کر دیا گیا ہے۔
آل پاکستان آئل ٹینکر اونرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اقبال جہانگیری کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیماڑی اور رزاق آباد آئل ایریاز سے 40 فیصد سپلائی شروع کی گئی ہے۔ کراچی کے محفوظ مقامات، سندھ کے نارمل شہروں تک چھوٹے ٹینکرز بھیج رہے ہیں جن میں 10 سے 25 ہزار لیٹرز آئل آتا ہے۔ جبکہ حالات کے پیش نظر بڑے آئل ٹینکرز جن میں 40 سے 50 ہزار لیٹرز تیل آتا ہے، وہ بند کر دیے گئے ہیں۔ ہائی ویز، موٹروے، جی ٹی روڈ پر محتاط رہ کر سپلائی انتہائی کم کردی گئی ہے۔