کراچی: اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے غیر قانونی زرمبادلہ آپریٹروں کے خلاف مشترکہ کارروائی کریں گے۔ بینک دولت پاکستان کے گورنر اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے 08 نومبر 2022ء کو منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح کے ایک مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں زرمبادلہ کی غیر قانونی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور ملک میں انجام دی جانے والی زرمبادلہ کی غیر قانونی کاروباری سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایک جامع لائحہ عمل وضع کیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک بھر میں زرمبادلہ کے غیر قانونی آپریٹروں اور سٹے بازوں کو پکڑنے اور قانونی کارروائی کے لیے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔
لہٰذا، اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے نے پاکستان میں زرمبادلہ کے غیر قانونی آپریٹروں کے خلاف مشترکہ کارروائی شروع کی ہے۔ اس ضمن میں اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کی مشترکہ ٹیمیں ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کی نشاندہی اور ان کے خلاف تعزیری/قانونی کارروائی کریں گی تا کہ سٹے بازی اور گرے مارکیٹ کا خاتمہ کیا جا سکے۔ یہ ٹیمیں انہیں متعلقہ قوانین کے تحت حاصل قانونی اختیار کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے پاکستان بھر میں غیر قانونی فارن ایکس چینج آپریٹروں اور کاروباری اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گی۔
بینکوں اور ایکس چینج کمپنیوں کو اسٹیٹ بینک پاکستان میں زرمبادلہ میں کاروبار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ فارن ایکس چینج ریگولیشن ایکٹ 1947ء کے تحت بینکوں اور ایکس چینج کمپنیوں کے علاوہ کسی فرد یا ادارے کی جانب سے زرمبادلہ کا کاروبار انجام دینا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے ، کیونکہ زرمبادلہ میں کاروبار اوپن مارکیٹ کی شرح مبادلہ پر منفی اثر ڈالتاہے اور انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کی شرح مبادلہ کے درمیان فرق کو بڑھا دیتا ہے۔