محمد قاسم:
صوبہ خیبرپختون سے لانگ مارچ کے قافلوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا ہے۔ قافلے 9 روز بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ پی ٹی آئی نے یوتھ، ویمن، لائرزاوراسٹوڈنٹس ونگز کے اجتماعات منعقد کرنے کے اہداف تفویض کر دیئے ہیں۔ جبکہ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنے حلقوں سے کارکنوں کو متحرک کرنے اور لانگ مارچ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لانے کا ٹاسک بھی دے دیا گیا ہے۔
’’امت‘‘ کی اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے جمعرات سے لانگ مارچ شروع کرنے کے اعلان کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی روک دیا گیا ہے اور پارٹی کارکنوں کو اگلی ہدایات کا انتظار کرنے کا کہا گیا ہے۔ قبل ازیں خیبرپختون کے قافلوں کو ٹیکسلا میں آزادی کیمپ میں ٹھہرانے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ جس کیلئے کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔ تاہم ذرائع کے مطابق نئی صورتحال میں یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کارکنان سیدھا راولپنڈی جائیں گے یا پھر ٹیکسلا جاکر نئی ہدایات کا انتظار کریں گے۔ تاہم پی ٹی آئی نے احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا کہا ہے۔
خیبرپختون کے صدر پرویز خٹک نے اس سلسلے میں تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی اضلاع میں احتجاج کی قیادت علی امین گنڈا پور، جبکہ مالاکنڈ ڈویژن میں مراد سعید کریں گے۔ ہزارہ سمیت دیگر اضلاع میں بھی بھر پور احتجاج کیا جائے گا اور خیبرپختون سے کارکن لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں گے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق خیبرپختون کے قافلوں کو 9 روز بعد اسلام آباد کیلئے نکلنے کی منصوبہ بندی کریں گے۔
اس حوالے سے تحریک انصاف خیبرپختون چیپٹر کو یوتھ ونگ، وومن، لائرز اور اسٹوڈنٹس ونگز کے احتجاعات کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جو صوبے کے مختلف مقامات پر منعقد کرائے جائیں گے۔ ان اجتماعات میں مرکزی اور صوبائی قیادت شرکت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق ہر ایم پی اے اور ایم این اے کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ضلع میں موجود رہے اور کسی ناگزیر وجہ کے علاوہ اپنا علاقہ چھوڑنے سے گریز کرے۔ لانگ مارچ میں کارنر میٹنگز اور ریلیاں بھی منعقد کی جائیں اور تمام ارکان اسمبلی باقاعدگی سے ورکرز کے ساتھ ملاقاتیں کریں اور اسلام آباد زیادہ سے زیادہ ورکرز لانے کیلئے گاڑیوں کے بندوبست کے ساتھ ساتھ اشیائے خورونوش کا بھی بندوبست کریں۔
دوسری جانب تحریک انصاف خیبرپختون کے صدر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اسلام آباد کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیں گے اور منگل کے روز سے خیبرپختون کے تمام اضلاع میں بھرپور احتجاج شروع کیا جائے گا۔ تمام ارکان اسمبلی، بلدیاتی نمائندوں کو پارٹی کی قیادت کی طرف سے لانگ مارچ کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختون کو چار ریجن میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جنوبی اضلاع میں ڈی آئی خان تک لانگ مارچ کی قیادت علی امین گنڈا پورا اور مالاکنڈ ڈویژن میں مراد سعید کریں گے۔ جبکہ پشاور اور ہزارہ کی قیادت اسد قیصر اور سابق گورنر شاہ فرمان سمیت پرویز خٹک خود کریں گے۔
ادھر پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ عمران خان ہر روز شام ساڑھے چار بجے ویڈیو لنک سے چاروں صوبوں میں لانگ مارچ کے کارکنوں سے خطاب کریں گے اور لانگ مارچ کے تمام جلوس 11 سے 14 روز میں راولپنڈی پہنچیں گے۔ ذرائع کے بقول اس حوالے سے پشاور کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا ہے۔ جبکہ کارکنان کی جانب سے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی احتجاج اور لانگ مارچ میں شریک ہونے کی دعوت دیئے جانے کا سلسلہ دوبارہ سے شروع ہو گیا ہے۔ تحریک انصا ف کے کارکنان کے مطابق انہوں نے چیئرمین عمران خان پر حملے سے پہلے بھی لانگ مارچ کیلیے تیاریاں مکمل کرلی تھیں۔ حملے کے بعد کچھ دنوں کا وقفہ آگیا ہے۔ لیکن ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور جس دن اور جس وقت بھی لانگ مارچ اور اسلام آبا د داخلے کی کال دی جائے گی۔ وہ اس پر بھرپور عملدرآمد کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کا رخ کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق پشاور میں تحریک انصاف کے کارکنان نے ایک بار پھر لانگ مارچ کیلئے تیاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ گرم ملبوسات سمیت کمبل اور خشک خوراک اسٹاک کی جارہی ہے۔ تاہم تا حال اس حوالے سے کوئی واضح معلومات نہیں کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد کارکنان کتنے دن قیام کریں گے اور پارٹی کی مرکزی قیادت کی طرف سے بھی اس حوالے سے کوئی بیانات سامنے نہیں آرہے ہیں۔