کراچی: کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ صبح کے وقت پرندوں کی چہچہاہٹ سننا اتنا پُر سکون کیوں لگتا ہے؟ ایک نئی تحقیق نے اس کا جواب ڈھونڈ نکالا۔ جرمنی میں ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پرندوں کی یہ چہچہاہٹ انسانی کانوں کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتی ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے۔
نیچرپورٹفولیو نامی جریدے کی سائنٹیفک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس تحقیق کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ انسانی صحت پر ہلکی یا تیز آوازوں سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ، اس کے لیے انہوں نے ٹریفک کے شور و غُل سے لے کر پرندوں کی سُریلی چہچہاہٹ تک مختلف آوازوں پر تجربہ کیا۔
مذکورہ تحقیق کو 295 شرکاء پر 6 منٹ تک آوازیں سنا کر آن لائن تجربہ کیا گیا، ان آوازوں میں ہلکی اور تیز ٹریفک کے شور کی آوازیں اور ہلکی اور تیز پرندوں کی چہچہاہٹ کی آوازیں شامل تھیں۔ ان آوازوں کو سننے کے بعد شرکاء سے اداسی، اضطراب پاگل پن اور وسوسوں کے حوالے سے سوالنامے پُر کروائے گئے ۔
جس کے مطابق پرندوں کی چہچہاہٹ اور قدرتی ماحول انسانی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے اور ذہنی صحت کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتا ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ میں بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں
تیزی سے بدلتی دنیا کے باعث قدرتی ماحول ناپید ہوتا جارہا ہے جس کے منفی اثرات انسانی صحت پر ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی صورت میں مرتب ہورہے ہیں۔
محققین کے مطابق دنیا تیزی سے گلوبل ویلیج بن رہی ہے، ہم جس ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ بھی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
محققین کے اندازے کے مطابق 2050 تک دنیا کی تقریباً 70 فیصد تک آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہوگی جبکہ اب بھی دنیا کے بعض خطوں جیسے یورپ میں قبل از وقت ہی تعداد مذکورہ حد سے تجاوز کر چکی ہوگی۔
محققین کے مطابق میں اور میرے ساتھی عام طور پر انسانوں پر ماحول کے اثرات سے متاثر ہوتے ہیں، اور اپنی تحقیق سے ہم انسانوں اور فطرت کے درمیان باہمی انحصار سے متعلق بھی بیداری پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی نیورو سائنسز کے میدان میں، ہمارا مقصد قدرتی ماحول کے شفا بخش اثرات کا مطالعہ کرنا ہے۔