نواز طاہر:
تحریک لبیک پاکستان کے بانی علامہ خادم حسین رضویؒ کے دوسرے عرس کی تقریبات گزشتہ روز لاہور میں ختم ہوگئیں۔ لیکن تاحال ان کے مزار پر بڑی تعداد میں کارکنان اور ملک بھر سے آئے عقیدت مند موجود ہیں۔ دوسری جانب قافلوں کی روانگی جاری ہے، جس کی وجہ سے گزشتہ شب ملتان روڈ کے اطراف ٹریفک پر دبائو آیا تھا۔
علامہ خادم حسین رضویؒ کے عرس میں ملک بھر سے ہزاروں افراد سمیت بیرون ممالک سے بھی درجنوں وفود نے شرکت کی۔ تین روزہ عرس، چادر پوشی اور فاتحہ خوانی کے ساتھ شروع ہوا تھا جس میں اس عزم کی تجدید کی گئی کہ علامہ خادم حسین رضویؒ کا مشن جاری رہے گا۔ تحریک لبیک پاکستان کے ذمہ داران علامہ غلام عباس فیضی، مفتی محمد وزیر احمد، پیر سید سرور حسین شاہ سیفی اور علامہ فاروق الحسن سمیت دیگر رہنماؤں نے مختلف نشستوں سے خطاب کیا۔ کارکنوں کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی نشستیں بھی کیں اور ان کی دینی و روحانی رہنمائی کی۔ انہیں بتایا کہ کمزور سے کمزور تر مسلمان بھی نبی کریم ﷺ کی ناموس شانِ رسالت کی خاطر جان و مال کا نذرانہ پیش کرنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علامہ خادم حسین رضویؒ نے عشق رسول کی جو شمع روشن کی، روز قیامت تک روشن رہے گی۔ مسلمان نبی کریم ﷺ سے دل و جاں سے محبت کرتے ہیں۔ ضروری ہے کہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیا جائے۔ کارکنوں کو باور کرایا گیا کہ شہدائے ناموس رسالت نے سعادت سمجھ کر قربانیاں دیں۔ شہدا ہمارے تاج ہیں، انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ عرس کے پہلے روز قرآن خوانی، محافل حمد و ثنا کا بھی بڑا اہتمام کیاگیا تھا، جس میں ملک بھر سے نامور قراء اور ثنا خوانوں نے بارگاہ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ عرس کے تیسرے اور آخری روز امیر تحریک لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی اور نامور مذہبی شخصیات نے خطاب میں علامہ خادم رضویؒ کے درجات کی بلندی، ملک و قوم اور شہدائے ختم نبوت کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔
اپنے اختتامی خطاب میں حافظ سعد حسین رضوی کا کہنا تھا کہ، ’’بابا جی ہمیں جو بتا کر گئے اس سے ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے، نہ ہٹیں گے۔ ہمارے کارکنان اور ذمہ داران پر کریک ڈاؤن کیے جاتے رہے۔ ہمیں دھمکیاں دی جاتی رہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ آج صرف اپنے بانی و قائد کو خراج عقیدت پیش کر نے آیا ہوں جنہوں نے آج ہم سب کو اس جگہ پہنچایا اور یہ راستہ دکھایا۔
اس موقع پر پیر سید ظہیر الحسن شاہ، صاحبزادہ انس حسین رضوی، علامہ شفیق امینی اور علامہ غلام غوث بغدادی نے کہا کہ پا کستان کی تاریخ میں کو ئی ایسی سیاسی پا رٹی یا جماعت بتایں جو اس مقام پر کھڑی ہے۔ یہ محض اللہ اور رسول ﷺ کی نظر کرم اور ہمارے کارکنان کی قربانیوں کا فیض ہے۔ مولانا عبدالستار سعیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ شاگردوں کو اپنے اْستادوں پر فخر ہو تا ہے، مگر میں خادم حسین رضویؒ کا اْستاد ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔ میرے چاہنے والے جہاں پر بھی موجود ہیں، میں حکم دیتا ہوں کہ ایسے ہی اپنے امیر کی اطاعت کریں۔ عرس کے اختتام پرحافظ انس حسین رضوی نے خصوصی دعا بھی کروائی۔