یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر،صدر زبیرطفیل،چیئرمین سندھ ریجن خالدتواب،سیکریٹری جنرل(سندھ)حنیف گوہر ،سابق سینئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی مظہرعلی ناصراوردیگر رہنماﺅں نے ایکسپورٹرز کو بروقت ریفنڈز نہ ملنے اور پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمد میں نمایاں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔مرکزی ترجمان یونائٹیڈ بزنس گروپ گلزارفیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سرپرست اعلیٰ یو بی جی ایس ایم منیرنے کہا کہ ملک سے ٹیکسٹائل کی شپمنٹ کی ڈالر ویلیو میں گراوٹ مزید تیز ہوئی ہے اور دیگر وجوہات میں تاریخی بلند افراط زر، بلند شرح سود، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، صنعتی علاقوں میں بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ شامل ہیں۔صدر یو بی جی زبیرطفیل نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں17فیصد تک کم ہوئی ہے،
برآمدات میں کمی معیشت اور قومی برآمدات کے استحکام کے لیے تشویشناک ہے ،یورپ، برطانیہ اور امریکہ میں ٹیکسٹائل اور کپڑوں کی مانگ میں عالمی سست روی، بڑھتی ہوئی قیمتوں میں افراط زر، توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، کریڈٹ کی بڑھتی ہوئی لاگت اور اسی طرح مغرب میں جہاں خریدار ادائیگیوں میں تاخیر کر رہے ہیں کیونکہ عالمی مندی اور فروخت میں کمی کی وجہ سے برآمد کنندگان لیکویڈیٹی بحران میں پھنس گیا ہے اور آنے والے مہینوں میں بھی صورتحال ایسی ہی رہنے کی توقع کی جارہی ہے جو باعث تشویش ہے۔سابق سینئرنائب صدر ایف پی سی سی آئی مظہرعلی ناصر نے کہا کہ پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پاکستانی برآمدات میں منفی اضافہ ہوا ہے،
علاوہ ازیں ویلیو ایڈڈ آئٹمز میں بیڈ وئیر، نٹ ویئر اور کاٹن یارن میں بالترتیب 19 پی سی، 10 پی سی اور 35 پی سی کی سب سے بڑی کمی دیکھی گئی ہے، حکومت کو ان معاملات ، دشواریوں اور عوامل کا جائزہ لیتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھحل کرنے کی ضرورت ہےجو ایکسپورٹ کے فروغ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ یو بی جی رہنماﺅںخالدتواب اور حنیف گوہرنے کہا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں سست روی کی بنیادی وجہ توانائی کی بلند قیمت ہے اور اس کے علاوہ رقم کی واپسی کی ادائیگیوں کی عدم ادائیگی ہے۔ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ستمبر اور اکتوبر کی مدت کے لیے ریفنڈز کی واپسی کے آرڈرز اب بھی ادا نہیں کیے گئے ہیں اور اگر یہ صورتحال جاری رہی تو ٹیکسٹائل کی برآمدات مزید کم ہونے کا اندیشہ ہے۔