کراچی: ملک بھر میں انسولین کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے شوگر کے مریض پریشان ہو گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق شوگر کے مریضوں کے لیے انسولین کا اسٹاک ختم ہونے کے باعث کراچی سمیت ملک بھر میں لاکھوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات اور ویکسین کی بروقت فراہمی لازمی ہے، ان کا تسلسل ٹوٹنے سے مریض کے لیے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
مارکیٹ میں اس وقت (M.N) اور 70-30 رینج کی انسولین صرف بلیک میں فروخت کی جا رہی ہے، انسولین 70-30 بنانے والی کمپنی نے اپنا نظام دوسرے ادارے کو دے دیا ہے، جس کے وجہ سے نظام متاثر ہوا اور شارٹ فال پیدا ہوا، اور ہر بار کی طرح شارٹ فال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع پرستوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں۔
انفلوئنزا ویکسین بھی مارکیٹ سے غائب کر دی گئی ہے، شہر کے مختلف میڈیکل اسٹورز پر بھی مطلوبہ اسٹاک نہ ہونے کے سبب مریضوں کو متبادل ویکسین فراہم کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، تاہم مریض متبادل ویکسین استعمال کرنے کے لیے تیار نہیں۔
واضح رہے کہ ڈالر کی قیمت کنٹرول نہ ہونے کے سبب کم و بیش 40 کثیر القومی کمپنیاں اپنا کاروبار بند کر چکی ہیں، جس کی وجہ سے ویکسین سمیت دیگر ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔
ادھر سی ای او ڈریپ عاصم رؤف نے کہا ہے کہ سرنج سے لگانے والی انسولین 70-30 کی قلت آئی ہے، جب کہ انسولین کارٹیلیج دستیاب ہے، سرنج سے لگائی جانے والی انسولین 70-30 امریکا سے امپورٹ کی جاتی ہے، ادویات کی قیمتوں میں 107 فی صد اضافہ سی پی آئی کا حصہ ہے، لیکن اگر کوئی دکان دار اضافی پیسے لیتا ہے تو ہماری ٹاسک فورس ٹیم اس کی شکایت پر ایکشن لیتی ہے۔