ہزاروں شہریوں سے فی کس 10 ہزار روپے بٹورے گئے-چند روز قبل ایپ غیر فعال کر دی۔فائل فوٹو
 ہزاروں شہریوں سے فی کس 10 ہزار روپے بٹورے گئے-چند روز قبل ایپ غیر فعال کر دی۔فائل فوٹو

نوسربازوں نے فیفا ورلڈ کپ کو کمائی کا دھندا بنا لیا

عمران خان:
نوسر بازوں نے فیفا ورلڈ کپ قطر کے میچوں پر شرطیں لگانے میں سرمایہ کاری کے نام پر شہریوں سے کروڑوں روپے بٹور لیے جبکہ ایف آئی اے، ایف بی آر اور ایس ای سی پی سمیت متعلقہ ادارے منہ دیکھتے رہ گئے۔ آن لائن رقوم وصول کرکے بھاری بھرکم منافع کا جھانسہ دینے والی کمپنیFiery IT HUB نے Fiery7 کے نام سے ایپلی کیشن بنا کر فراڈ کیا اور چند روز قبل اچانک اپنی ایپ غیر فعال کردی۔
’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک پاکستان بھر سے درجنوں شہریوں کی جانب سے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ اور ایف آئی اے ہیڈ کواٹرز کو آن لائن درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں کہ ان کے ساتھ ایک کمپنی نے فراڈ کیا ہے۔ تاہم اب تک اس ضمن میں متعلقہ اداروں کی جانب سے باقاعدہ انکوائری شروع کرنے کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ موصول ہونے والی معلومات کے مطابق دو ماہ قبل سوشل میڈیا بشمول فیس بک، ٹوئٹر، یو ٹیوب اور واٹس ایپ پر Fiery7 نامی ایپلی کیشن کے حوالے سے بعض ایجنٹوں نے منظم انداز میں مہم چلانا شروع کی کہ اس ایپلی کیشن کو شہری، گوگل پلے اسٹور سے ڈائون لوڈ کرکے اس پر اپنی آئی ڈی بنا کر نہ صرف معمولی سرمایہ کاری پر روزانہ کی بنیاد پر منافع حاصل کرسکتے ہیں۔ بلکہ ضرورت پڑنے پر وہ آسان قرضہ بھی آن لائن وصول کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں فیس بک پر مختلف گروپ اور پیج بنائے گئے جبکہ یوٹیوب پر وڈیوز اپ لوڈ کی گئیں جس میں اس اپیلی کیشن پر لاگ ان کرکے صرف 10 ہزار روپے کی سرمایہ کاری پر بعض شہریوں کو ایک لاکھ روپے تک کا منافع ملنے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔

شہریوں کو گھر بیٹھے سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے لئے ان سے ان کے ایزی پیسہ، جاز کیش اور دیگر مائیکرو فنانس کی اپیلی کیشن کے ذریعے Fiery7 پر سرمایہ کی رقم منتقل کرنے کے لئے کہا گیا۔ جس کے بعد ان کے سرمایہ کی رقم میں روزانہ کی بنیاد پر Fiery7 پر ان کے اکائونٹ میں منافع کی رقم شامل کرکے دکھائی جانے لگی۔ اس مہم میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ شہری اپنے منافع کی رقم روزانہ کی بنیاد پر Fiery7 کی اپیلی کیشن سے انتہائی آسانی سے اپنے ایزی پیسہ اور جاز کیشن کے اکائونٹس میں منگوا کر کیش کروا سکتے ہیں۔ جبکہ شہریوں سے رابطہ رکھنے کے لئے چین کے جعلی موبائل نمبرز (ورچوئل نمبرز) استعمال کرکے واٹس ایپ بنائے گئے، جس پر چینی لڑکیوں کی تصاویر لگا کر کمپیوٹرائزڈ آواز سے جوابات دیئے جاتے رہے۔

مذکورہ اپیلی کیشن کے نام سے ہی ایک ویب سائٹ Fiery7.com کے نام سے بنائی گئی جس میں کمپنی کو مستند ثابت کرنے کے لئے اس کے حوالے سے ایف بی آر اور سکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹ آویزاں کئے گئے۔ جس کے مطابق یہ ایپلی کیشن اور ویب سائٹ (Fiery IT HUB نے Fiery7) کے نام سے رجسٹرڈ کروائی گئی۔ ان مشکوک دستاویزات کے مطابق یہ کمپنی ایس ای سی پی میں 28 جولائی 2022ء کو رجسٹرڈ کروائی گئی۔ جبکہ ایف بی آر میں اس کی رجسٹریشن میں کمپنی کا ایڈریس لاہور گلبرگ گرینز کے علاقے میں قائم وسٹا ہائٹس کا لکھوایا گیا۔ کمپنی کے کاروبار کی نوعیت انفارمیشن ٹیکنالوجی، کمپیوٹر انجیئرنگ وغیرہ لکھوائی گئی۔ کمپنی کے غیر ملکی دفاتر ظاہر کرنے کے لئے غیر ملکی افراد کے ساتھ جدید عمارت کی تصاویر میں کمپنی کا نام شامل کرکے جعلی تصاویر بنائی گئیں۔
مذکورہ کمپنی کی ویب سائٹ بنانے کے لئے عالمی سرور اور ڈومیشن پروائڈر کمپنی ’گو ڈیڈی‘ سے اس کا ڈومین جون 2022ء میں لیا گیا جس کی رجسٹریشن 2025ء تک حاصل کی گئی۔ حیرت انگیز طور پر فیفا ورلڈ کپ شروع ہونے سے کئی ماہ قبل فعال ہونے والی اس کمپنی کی سرگرمیوں کو ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر سمیت کسی متعلقہ ادارے کی جانب سے نوٹ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کمپنی کے غیر قانونی مالیاتی لین دین کے حوالے سے شہریوں کو خبردار کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں کمپنی کو وسیع پر پیمانے پر فراڈ کرنے کا مزید وقت ملا اور فیفا ورلڈکپ شروع ہونے سے کچھ ہی قبل کمپنی کی Fiery7 کی جانب سے ایپلی کیشن پر شہریوں کو جھانسا دینے کے لئے فیفا ورلڈ کپ اور مختلف ممالک کی ٹیموں کے کھلاڑیوں کی تصاویر لگا کر ان میچوں پر شرطنیں لگانے کا پیکج دیا گیا۔

اس دوران ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں شہری، جن میں مردوں کے ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد تھی، اس ایپلی کیشن کو ڈائون لوڈ کر کے اپنے اکائونٹ بنا چکے تھے۔ اس پیکج میں ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی فٹ بال ٹیموں کے درمیان ہونے والے میچوں کی تفصیلات کے ساتھ ہی ان پر شرطوں کے لئے لگائی جانے والی رقم اور منافع کا تناسب دے کر شہریوں کو سٹہ کھیلنے کے لئے راغب کیا گیا۔
کمپنی کے بعض ایجنٹوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی کہ کمپنی چونکہ چائنا کی ہے اور کئی ممالک میں اس کے دفاتر ہیں، اس لئے ان کے پاس فٹ بال کے ماہرین موجود ہیں جو ٹیموں کے کھلاڑیوں اور ان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے میچوں میں ان کی ہار اور جیت پر شہریوں کی جانب سے لگائی گئی رقوم کو استعمال کر رہے ہیں۔ اس طرح ان کے سرمایہ کی رقم کئی گنا زیادہ ہونے کے 100 فیصد امکانات موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مذہبی طبقے کو ٹارگٹ کرنے کے لiے بھی ایک پیکج دیا گیا کہ جو براہ راست سٹے میں سرمایہ کاری نہ کرنا چاہیں، وہ اپنے اکائونٹ میں موجود سرمایہ میں سے کمپنی کی جانب سے ایک طے شدہ مخصوص رقم، کمپنی کی منتخب کردہ ٹیم پر لگا دیں۔ اس پرانہیں ہار یا جیت کے نتیجے کے بغیر ایک طے شدہ منافع دے دیا جائے گا۔

شہریوں سے ابتدائی طور پر 10 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کروائی گئی پھر فی شہری کو زیادہ سے زیادہ سرمایہ لگانے کی ترغیب اس طرح دی گئی کہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر 5 ہزار روپے منافع ٹرانسفر کیا جاتا رہا۔ لیکن یہ منافع صرف ان کے اکائونٹ کی رقم میں ظاہر ہوتا رہا، مگر کیش نہیں کروایا گیا۔ کئی لالچی شہریوں نے اپنا منافع نکالنے کے بجائے اس کو بھی سرمائے میں لگا دیا تاکہ ان کے پاس زیادہ سے زیادہ منافع جمع ہوتا رہے۔ کئی شہریوں نے لاکھوں روپے کی رقوم قسطوں کی شکل میں کمپنی کو ٹرانسفر کردی۔
کمپنی کے ایجنٹوں نے شہریوں کو آگاہ کیا کہ فٹ بال ورلڈ کپ شرو ع ہونے سے پہلے ان کی 50 ہزار روپے کی سرمایہ کاری ورلڈ کپ کے اختتام پر 6 لاکھ روپے تک ہوجائے گی اور یہ 6 لاکھ روپے وہ یک دم نکلواسکیں گے۔ اس طرح سے کراچی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، حیدرآباد، پشاور، روالپنڈی اور دیگر بڑے اور چھوٹے شہروں سے ہزاروں شہریوں سے بھاری رقوم اینٹھ لی گئی۔

اسی دوران نومبر 2022ء کے آخری دنوں میں جب سوشل میڈیا پر کمپنی کے حوالے سے بعض شہریوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے، دوسرے لوگوں اپنی رقوم جلد از جلد نکلوانے کے مشورے دیئے تو بیشتر شہریوں نے اپنی رقوم کیش کروانا شروع کردیں۔ جب کمپنی کے عہدے داروں نے اس تیزی کا رجحان دیکھا تو انہوں نے سسٹم بیٹھ جانے کا جواز بنا کر رقوم کی ٹرانسفرکا عمل روک دیا۔ اس کے ساتھ ہی ایک ہفتہ قبل مذکورہ ویب سائٹ بند کردی گئی، جبکہ ایپلی کیشن بھی غیر فعال کردی گئی۔

اس سے قبل کمپنی کے نوسر بازوں نے ایک پیغام ایپلی کیشن پر جاری کیا، جس میں شہریوں کو بتایا گیا کہ کمپنی کو ایف بی آر کی طرف سے انکم ٹیکس کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ پیغام اس طرح سے ہے کہ ’’افسوس کی بات ہے کہ سب کو مطلع کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی وجہ سے پاکستان گوگل کا کام یکم دسمبر سے بند کر دیا گیا ہے۔ اس سے متاثر ہو کر ہمیں برٹش جبرالٹر جزائر کے ہیڈ کوارٹر سے ایک اطلاع موصول ہوئی کہ کمپنی دسمبر 2022ء کو پاکستان سے نکل جائے گی اور پاکستان میں کام کرنا بند کر دے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ FIERY چھوڑنے سے پہلے تمام ممبر کے فنڈز سب کو واپس کر دے۔ چونکہ پاکستان میں FIERY کے اراکین کی تعداد لاکھوں تک پہنچ چکی ہے۔ اس لیے ہمیں ممبر فنڈز پر کارروائی کرنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ کے فیصلے کے مطابق اگر کوئی ممبر FIERY اکاؤنٹ میں 5 دسمبر اور 6 دسمبر کو کم از کم 10,000 روپے جمع کرتا ہے، تو ممبر کے تمام FIERY اکاؤنٹ کا بیلنس بینک آف پاکستان میں جمع کر دیا جائے گا، 7 دسمبر کو ادا کر دیا جائے گا۔ اگر کوئی ممبر 5 اور 6 دسمبر کو جمع کرانے میں ناکام رہتا ہے، تو ممبر کی رقم واپسی پر کارروائی نہیں کی جائے گی اور پاکستانی حکومت کی طرف سے اکاونٹ کا بیلنس ضبط کر لیا جائے گا‘‘۔
اس ضمن میں بعض شہریوں کا کہنا تھا کہ اب کمپنی کے نوسر باز ٹیکس کا جوز بنا کر مزید رقم شہریوں سے بٹورنا چاہتے ہیں۔