محمد قاسم:
پی ٹی آئی نے انتخابات کیلیے امیدواروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ اس مرتبہ تحریک انصاف نے سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط امیدواروں کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے باعث نئے چہرے سامنے آنے کا امکان ہے۔ جبکہ خیبرپختون سے بہت سے ایم پی ایز اور ایم این ایز باہر بھی ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد خیبرپختون اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کی دلچسپی اور حاضری نہ ہونے کے برابر رہی۔ 145 ارکان کے ایوان میں صرف 27 نے شرکت کی۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پی ٹی آئی نے سابقہ تلخ تجربات کی بنیاد پر اگلے جنرل الیکشن میں سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط امیدواروں کے ساتھ انتخابی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے صوبہ بھر میں موزوں افراد کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ جس کے بعد پی ٹی آئی کے نئے چہرے سامنے آنے کے علاوہ خیبرپختون میں بہت سے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے انتخابی دوڑ سے باہر ہونے کا بھی امکان ہے۔
گزشتہ سات ماہ میں پی ٹی آئی چیئرمین نے ملک بھر میں 60 سے زائد جلسے کئے ہیں۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں اس کے ووٹر اور سپورٹر دونوں میں اضافہ ہونے کا دعویٰ بھی کیا جارہا ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی کی الیکشن مہم بھی تقریباً جاری ہے۔ اس لئے اس سے فائدہ اٹھانے کیلیے عام لوگوں کے بجائے اس مرتبہ ذرائع کے مطابق معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط پوزیشن رکھنے والے خاندانوں میں سے امیدواروں کے انتخاب کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں سے امیدوار ٹکٹ کے حصول کیلیے پی ٹی آئی کا رخ بھی کر سکتے ہیں اور پی ٹی آئی میں سب کیلیے جگہ خالی ہے۔ جبکہ بعض سیاسی جماعتوں میں پرانے لیڈر نئے چہرے برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ اس رجحان کے تحت دیگر جماعتوں کے امیدوار بھی پی ٹی آئی سے رابطہ کر سکتے ہیں اور اس حکمت عملی میں پارٹی پالیسیوں سے اختلافات کرنے والے ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کو بھی اس فہرست سے نکال باہر کر دیا جائے گا اور انہیں ٹکٹ سے محروم ہونا پڑے گا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد اس کے صوبائی ارکان نے اسمبلی اجلاس میں دلچسپی لینا چھوڑ دی ہے۔
گزشتہ روز بھی اسمبلی اجلاس میں 145 کے ایوان میں صرف27 ارکان موجود تھے۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے ارکان کی عدم دلچسپی کو دیکھتے ہوئے اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کر دیا۔ خیبرپختون اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ تاہم اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی خوشدل خان نے کورم کی نشاندہی کرائی اور اس دوران ڈپٹی اسپیکر نے دو منٹ کے لئے گھنٹیاں بھی بجانے کا حکم دیا۔ اور جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو صرف 26 ارکان ایوان میں موجود تھے۔ جس پر اسپیکر نے ایک مرتبہ پھر دو منٹ گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ تاہم اسمبلی کارروائی جاری رکھنے کے لئے اراکین کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہو سکی۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے 145 اراکین کے ایوان میں صرف 27 ایم پی ایز کی موجودگی پر اجلاس پیر کی دوپہر تک ملتوی کر دیا۔
واضح رہے کہ رواں اسمبلی سیشن کے دوران حکومت اور اپوزیشن اراکین مسلسل غیر حاضر رہے ہیں۔ ایم پی ایز کے اس طرز عمل پر اسپیکر بھی کئی بار ناراضگی کا اظہار کر چکے ہیں۔ خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کے اعلان کے بعد اراکین نے اسمبلی کے اجلاسوں میں دلچسپی لینا بھی تقریباً چھوڑ دیا ہے اور زیادہ تر اراکان اگلے الیکشن کیلئے ابھی سے ذہن بنا کر بیٹھ گئے ہیں۔ وہ اپنے علاقوں میں پارٹی کارکنوں سمیت عوام کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جبکہ ان ارکان نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں پر بھی توجہ مرکوز کر دی ہے۔
اراکین اسمبلی سمیت صوبائی وزرا سوشل میڈیا پر بھی متحرک ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مرتبہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان الیکشن کیلئے پارٹی ٹکٹ دینے سے متعلق خود نگرانی کریں گے۔ جس کی بنا پر اراکین کے پاس وقت کم اور مقابلہ سخت ہے۔ اس لئے زیادہ سے زیادہ وزرا اور اراکین اسمبلی کارکردگی دکھانے کیلئے میدان میں بھی سرگرم عمل ہیں اور سوشل میڈیا کا بھی بھرپور سہارا لے رکھا ہے۔ اسی طرح ’’الیکشن کرائو ملک بچائو‘‘ مہم کے حوالے سے بھی خیبرپختون میں تحریک انصاف نے منصوبہ بندی شروع کر رکھی ہے اور آئندہ کیلئے لائحہ عمل پرغور کیا جارہا ہے۔ جس میں بڑے پیمانے پر ریلیوں سمیت عوام اور کارکنوں کو متحرک رکھنے کیلئے مہم چلائے جانے کا امکان ہے۔