کراچی(امت خاص) شہرقائد میں بین القوامی کتب میلے کا آج آخری دن ہے، پانچ روز سے جاری کتابوں کا اس نمائش میں شہریوں کی دلچسپی دیدنی ہے۔ عالمی کتب میلے میں 17 غیر ملکی سمیت تقریبا 300 پبلشرز نے اسٹالز لگائے۔ایکسپو سینٹر میں پانچ روز سے جاری میلے میں بچے، بزرگ، سب ہی پہنچ گئے، کسی نے تاریخی کتابیں خریدیں، تو کوئی فکشن تلاش کرتا نظر آیا۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری 5روزہ عالمی کتب میلے میں گزشتہ روز کی صبح سے ہی کتب بینی کے شوقین لوگوں کا رش تھمنے میں نہیں آرہا تھا۔کراچی علم و ادب، شعور و آگہی، مذہبی مراکز، سیر و تفریح نیز ہر مزاج اور ذوق رکھنے والوں کے یکساں کشش رکھتا ہے۔کتاب سے محبت کرنے والوں، کتابوں سے دوستی رکھنے والوں اور علم کے متوالوں کے لیے یہ پانچ روزہ کتب میلہ جس کا انتظار عاشقانِ کتب بے چینی سے کررہے ہوتے ہیں۔ پاکستان کا سب ست بڑا کتب میلہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کا انعقاد 2005 سے ہورہا ہے۔ اس نمائش سے ایک ہی چھت تلے مختلف موضوعات پرکتابیں مناسب قیمت پر دستیاب ہیں جس سے کتب بینی کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ۔اس نمائش کا مقصد لوگوں میں کتابوں کی اہمیت، قدر و قیمت کو اجاگر کرنا ہے کہ آج کل کی نوجوان نسل کتابوں سے دور ہے اور موبائل یا کمپیوٹر پر آن لائن پڑھنے کو ترجیح دیتی ہے۔یہ صرف ایک کتاب میلہ نہیں ہوتابلکہ اس میں پریشانیاں، تفکرات، ایڈونچر، ادیبوں سے ملنے کی خوشی سمیت کئی جذبات شامل ہوتے ہیں۔ اس عالمی کتب میلہ کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ یہاں بچوں، بڑوں اور خواتین سب کی ہی دلچسپیوں کے مطابق کتابیں دستیاب ہیں اور خصوصاً بچوں کے لیے رسائل، کتابیں ذہنی مشقوں کے کھیل کا مواد اور تعلیمی تحائف بڑے پیمانے تقسیم ہورہے ہیں۔
ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی لاکھوں عاشقان کتب اس نمائش میں شرکت کررہے ہیں۔کتب میلے میں خیر پور سے آئے ایک شہری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سالانہ تھکن اتارنے کے لیے اس دربار میں شامل ہوتے ہیں۔ جہاں گھٹن زدہ ماحول کے برعکس چند آزاد سانسیں لینے کا موقع ملتا ہے۔ کتابوں کے آخری صدی ہونے کی بات یہاں آ کر دم توڑ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میلے کا حاصل قیمتی کتابیں اور مشہور لکھاری، سوشل میڈیا کے ہردلعزیز شخصیت، روایتی اور مزاح سے بھرپور تصنیفات کے مصنفوں سے ملاقات ہوجاتی ہے۔
اورنگی ٹاﺅن سے آئی ہوئی ایک خاتون نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی نسل کی کتب میں دلچسپی قابلِ دید و فخر، قوم کے معماروں کی تربیت کی کوشش کرنے والے تمام افراد اور اداروں کو سلام ہے،دور جدید میں کتب سے زیاد ہ انٹر نیٹ کو اہمیت دی جارہی ہے مگر کتاب سے دوری حقیقت میں علم سے دوری ہے۔شہر میں ہر سو تاریکی نظر آتی ہے جو لوگ کتاب کا ذوق رکھتے ہیں ان کے لیے یہ میلہ امید کی کرن ہے۔بچوں میں بھی کتب بینی کا شوق پروان چڑھانے کی ضرورت ہے، ہر دو ماہ بعد اسکولز اور کالجز سطح پر کتب میلہ کاانعقاد ہونا چاہیے۔
ایک اور شہری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی انٹرنیشنل بک فیئر میں جانے کا موقع ملا، بہت خوشی ہوئی کہ کراچی میں اتنے سارے پبلشرز اور کتابیں ایک جگہ جمع ہیں۔ خوشی اس بات کی بھی تھی کہ کراچی کے مرد خواتین اور بچوں نے بک فیئر کا شاندار استقبال کیا ہے اور ایک جم غفیر بک فیئر سے مستفید ہونے کیلئے موجود ہے۔ گذشتہ کئی سال سے یہ سالانہ بک فیئر دسمبر کے مہینے میں منعقد ہوتی ہے۔ اور اس ایونٹ کا مجھ سمیت میرے گھر والوں کو بے چینی سے انتظاررہتا ہے۔ میں نے پانچ گھنٹے بک فیئر میں گذارے لیکن وقت گذرنے کا احساس ہی نہ ہوا۔