میگزین رپورٹ:
حکیم صاحب، روحانی علاج کے حوالے سے بتا رہے رہے تھے کہ ’’میں نے خود اپنے مشاہدات کے ذریعے جعلی عاملین کے جن رازوں کے پردے فاش کئے ہیں، وہ یہاں پر بتا دیتا ہوں۔ تاکہ سادہ لوح لوگ ان کے چنگل سے محفوظ رہ سکیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’جعلی عاملین کو روحانیت کی الف ب بھی معلوم نہیں ہوتی۔ وہ سادہ لوح، ضعیف الاعتقاد اور بے وقوف لوگوں کو یہ جتاکر اپنا رعب جمانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے بہت نیک بندے ہیں۔ مثال کے طور پر میں نے کئی جعلی عاملین کو لوگوں کو یہ کہہ کر بے وقوف بناتے دیکھا ہے کہ اگر ان کے موکلین اس کام کرنے پر آمادہ ہوئے تو وہ پیسے لیں گے، بصورت دیگر وہ ان کا کام کرنے سے معذرت کرلیں گے۔
ایسے عاملین نے اپنے سامنے ایک پانی کا بھرا ہوا کٹورا رکھا ہوتا ہے اور مریض کو سامنے بٹھاکر اپنے مصلے کے نیچے سے مٹی نکال کر اس پانی میں ڈالتے ہیں۔ مٹی پانی میں ڈالتے ہی اس سے ایسے دھواں اٹھتے لگتا ہے گویا پانی میں آگ لگ گئی ہو۔ پانی سے دھواں نکلتے دیکھ کر مریض بھی بابا کی ’روحانی طاقت‘ سے متاثر ہوتا ہے جبکہ بابا بھی یہ کہہ دیتے ہیں کہ موکل نے اپنی رضا مندی کا اظہار کیا ہے اور اس طرح وہ مریض کو بے وقوف بناکر پیسے اینٹھ لیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ بابا جی نے اپنے مصلے کے نیچے مٹی میں ایسا کیمیکل ملایا ہوتا ہے جو پانی میں ڈالتے ہی جلنے لگتا ہے، یوں پانی میں آگ لگی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ جعلی بابوں کا ایک اور اہم ترین جال جس کا میں نے خود با رہا کئی مزارات پر مشاہدہ کیا ہے، وہ ایک عجیب چال ہے ۔ مریض کو ایک کمرے میں بٹھاکر ایک گتا اور کاغذ دے کر کہا جاتا ہے کہ وہ اس کاغذ پر اپنی بیماریوں کا احوال لکھ کر اسے سامنے رکھی آگ میں جل اڈالے۔
باہر موجود بابے کے چیلے کا کہنا ہوتا ہے کہ آگ میں کاغذ جلانے سے بابا جی کو اس کی ساری بیماریوں اور احوال کا معلوم ہوجائے گا۔ مریض جب ایسا ہی کرتا ہے تو چند منٹ بعد اسے بابا جی کی حاضری نصیب ہوتی ہے جو اسے ہوبہو وہی کچھ بتادیتے ہیں، جو اس نے کاعذ پر لکھ کر چند ثانیوں قبل جلایا ہوتا ہے۔ مریض، بابا جی کی روحانیت کا قائل ہونے کے علاوہ انہیں بہت پہنچا ہوا بزرگ جاننے لگتا ہے اور ان کے ہاتھوں لٹنے کا ایک لامتناہی سلسلہ چل نکلتا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ نہ تو بابا جی غیب کا علم جانتے ہیں اور نہ ہی کاغذ کو جلانے پر ان کے موکل انہیں سارا کچھ بتاتے ہیں۔ بلکہ گتے پر لگائے گئے کاغذ کے نیچے خفیہ طور پر کاربن پیپر اور ایک اضافی کاغذ موجود ہوتا ہے جسے فوری طور پر بابا جی کو پہنچایا جاتا ہے اور وہ اس پر مریض کے ہاتھوں لکھی گئی تمام علامات پڑھ کر مریض پر اپنا رعب جمانے اور دھاک بٹھانے کی کوشش میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ بعض جعلی عاملین ایسے بھی ہیں جو جادو اور سحر کی نشانوں علامات اور اس کے زیر اثر شخص کے بارے میں کچھ، کچھ جانتے ہیں۔ وہ انہی معلومات کو بروئے کار لاتے ہوئے سادہ لوح افراد کو لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مثلاً جس شخص پر جادو سحر یا جنات کے اثرات ہوں اس کی نشانیاں یہ ہیں کہ اس کے چہرے سے وحشت ٹپکتی نظر آتی ہے۔ آنکھوں کے گرد حلقے پڑجاتے ہیں اور اس کے علاوہ اس کی آنکھوں کے نیچے سیاہ رنگ کی دو لکیریں بن جاتی ہیں۔ انہیں نشانیوں کو دیکھتے ہوئے بعض جعلی عاملین اس بات کی تہہ تک پہنچ جاتے ہیں کہ مریض پر کوئی نہ کوئی اثرات ہیں۔ وہ مریض کے ساتھ آنے والے افراد کو کہتے ہیں کہ مریض کو الٹی کرانی پڑے گی۔ کیونکہ اس کے جسم کے اندر جادو کی سوئیاں، لیموں اور تعویذ موجود ہیں۔ ان کے پاس موجود ایک جڑی بوٹی مریض کو کھلانے پر وہ بے تحاشا الٹیاں کرنے لگتا ہے۔ جادو کے اثرات کا مارا انسان جب الٹیوں کے زیر اثر مزید ہلکان ہوجاتا ہے تو عامل اس سے پوچھتے ہیں کہ آیا اسے اپنی کی ہوئے قے میں جادو کی سوئیاں، لیموں کی ٹکڑے اور تعویذات نظر آرہے ہیں ؟ یہ سب چیزیں مریض کو نظر آتی ہیں۔ کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ جادو کے زیر اثر شخص کے ذہن میں جس چیز کے خیالات لائے جائیں، اسے وہی چیزیں نظر آنے لگتی ہیں ۔ اس پر جعلی عامل کا کہنا ہوتا ہے کہ وہ خود اور مریض جادود کی ان چیزوں کو دیکھ رہے ہیں اور عام لوگوں کی نظر اس قابل نہیں کہ وہ ان چیزوں کو دیکھ سکیں۔ الغرض اس قسم کی جھوٹی باتوں کے ذریعے وہ مریضوں اور ان کے ساتھ آنے والے افراد کو بے وقوف بناتے رہتے ہیں۔ وہ عامل کبھی بھی سچا نہیں ہوسکتا جو مریضوں کے سامنے اپنی بڑائی ظاہر کرکے انہیں یہ جتلانا چاہے کہ وہ اللہ کا سب سے نیک اور مقرب انسان ہے۔