کراچی(امت نیوز) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں 10 سال سے زائد عرصے سے غیر فعال ڈاؤ اِسکل ڈیویلپمنٹ سینٹر نے ٹریننگ یونٹ فعال کردیا گیا،جس کے پہلے مرحلے میں ٹیکسٹائل لرننگ فیکٹری برائےبے وسائل نوجوانان کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ جس میں سالانہ 200 سے زائد افراد کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ضرورت کے مطابق سلائی، کٹنگ، کڑھائی اور ڈیزائننگ کی تربیت دی جائے گی ۔
اس سلسلے میں مفاہمت کے سمجھوتے (ایم او یو) پر دستخط کئے گئے جس میں ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے دستخط کئے جبکہ ٹیکسٹائل لرننگ فیکٹری قائم کرنے والے ادارے بلوسم ہوم ٹیکسٹائل کی جانب سے بشرٰی عامر نے دستخط کئے۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی ،ڈائریکٹر آئی بی ایچ ایم پروفیسر اظہار حسین ، مینیجر ڈاؤ اِسکل ڈیویلپمنٹ سینٹر فرحان خان ، مارکیٹنگ ہیڈ عمیر ظفر ودیگر بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 2010 میں اوجھا کیمپس کے اطراف رہائش پذیر افراد کو تعلیمی، سماجی اور معاشی لحاظ سے مستحکم کرنے کے لیے معاشرتی ذمہ داری کے طور پرڈاؤ اسکل ڈیویلپمنٹ سینٹر کے تحت یونٹ قائم کیا تھا جس پر پوری طرح توجہ نہ دی جاسکی اور اس کے نتیجے میں یہ یونٹ بتدریج غیر فعال ہوگیا۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور بلوسم ٹیکسٹائل کے درمیان لرننگ فیکٹری برائے غیر مراعات یافتہ نوجوانان کے مفاہمتی سمجھوتے پر دستخط کے بعداس یونٹ کو دوبارہ فعال کردیا گیا ہے۔وائس چانسلر پروفیسر محمدسعید قریشی کی ہدایت پر اس غیر فعال یونٹ کو کم ترین مدت میں تیزی سے فعال کیا گیا اور پہلا ایم او یو بھی سائن ہوگیا،
ڈاؤ اِسکل ڈیویلپمنٹ سینٹر کے مینیجر فرحان خان کے مطابق ڈاؤ اِسکل ڈیویلپمنٹ سینٹر کے تحت مزید تکنیکی سہولتیں بھی پیش کی جائیں گی، اس ضمن میں بات چیت ابھی جاری ہے۔اس مفاہمت کے سمجھوتے کا مقصد نوجوان باالخصوص خواتین کو ہنر مند بنانے کے ساتھ ساتھ روزگار کےمواقع فراہم کرنا ہے اورجلد ہی جدید طرز اور ٹیکنالوجی پر مبنی ٹیکسٹائل یونٹ قائم کیا جائیگا جس میں سے سالانہ 200 سے زائد افراد کو تربیت دی جائے گی۔علاوہ ازیں تربیت حاصل کرنے والے افراد کو لرننگ سینٹر میں ملازمت بھی فراہم کی جائے گی جبکہ دیگر افراد جدید ٹریننگ اور خود روزگاری کا انتخاب کرسکتے ہیں جبکہ پروفیشنلز اور ٹرینیز کی یونٹ میں تیار کی گئی اشیاءکو ملکی اور غیر ملکی سطح پر فروخت کیا جائے گا۔