اسلام آباد خودکش دھماکے میں استعمال کی جانے والی ٹیکسی میں خاتون کی موجودگی معمہ بن گئی۔اب تک کے شواہد کے مطابق گاڑی میں خاتون کی موجودگی ثابت نہیں ہوسکی۔حملہ آور نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی جس میں 12 سے 15 کلو بارودی مواد موجود تھا۔ اب تک کی تفتیش میں یہ بات بھی ثابت نہیں ہوسکی کے گاڑی میں مزید بارود موجود تھا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی حکام حملے میں استعمال ہونے والی ٹیکسی کے ڈرائیور کے بیٹے تک پہنچ گئے ہیں۔ حملے کے لیے ٹیکسی کرائے پر لی گئی تھی ۔تفتیشی حکام کے مطابق گاڑی میں کوئی خاتون موجود نہیں تھی۔ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو افراد میں ایک ڈرائیور اور ایک خود کش حملہ آور شامل تھا۔جائے وقوعہ سے دو افراد کے جسمانی اعضا ملے ہیں۔ حملے کے مقام سے حاصل کردہ فنگر پرنٹس اور شواہد تصدیق کےلیے نادرا کو بھیج دیئے گئے ہیں۔تفتیشی ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے دو افراد کی شناختی دستاویزات بھی ملی ہیں جن کی بنیاد پر مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔
خاتون کی موجودگی کی اطلاع کس نے دی ؟
تفتیشی حکام کے مطابق ایک عینی شاہد نے ٹیکسی میں خاتون کی موجودگی کی اطلاع دی تھی تاہم اب تک کی تفتیش کے مطابق نہ تو کسی خاتون کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں اور نہ ہی کسی خاتون کے اعضا ہسپتال لائے گئے ہیں۔ پمز اسپتال کے ڈائریکٹر نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ کسی خاتوں کی لاش یا اعضا اسپتال نہیں لائے گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے سے متعلق جمع شواہد کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کی جارہی ہے۔ دوسری طرف ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ انٹیلی جنس اداروں اور اسپیشل برانچ کی بروقت اطلاعات کی وجہ سےناکام ہوا جس کی بنیاد پر مشکوک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی گئی اور شہر بڑی تباہی سے بچ گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ڈرائیور یا حملہ آورنےخود کو چادر میں لپیٹا ہواتھا جس سےخاتون کی موجودگی کا گمان ہوا، واضح رہے کہ دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں اگلے 48 گھنٹے کیلئے سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع پکار 15 پر دیں۔