نواز طاہر:
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے زخموں کو اب تک خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ ان کے زخموں کی کیفیت کے حوالے سے ان کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان سے کوشش کے باوجود رابطہ نہیں ہو سکا۔ جبکہ شوکت خانم اسپتال کا عملہ معلومات دینے گریزاں ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کا کوئی رہنما بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں۔ البتہ وہ یہ ضرور بتاتے ہیں کہ عمران خان کی صحت بہت اچھی ہے اور وہ جلد عوام میں ہوں گے۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ کے دوران تین نومبر کو وزیرآباد میں فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان زخمی ہوگئے تھے۔ ان کے ذاتی معالجین و شوکت خانم کینسر اسپتال کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا تھا کہ عمران خان کی دائیں ٹانگ پر گولیوں کے ٹکڑے لگنے سے تین زخم آئے ہیں۔ جن میں سے دو زخم گھٹنے کے اوپر اور ایک زخم گھٹنے کے نیچے آیا۔ جس پر انہیں پلستر چڑھا دیا گیا تھا۔ تب سے وہ اپنے آبائی گھر زمان پارک لاہور میں مقیم ہیں۔ البتہ ایک ماہ قبل چھبیس نومبر کو انہوں نے زخموں میں بہتری آنے پر راولپنڈی تک سفر کیا تھا اور جلسہ عام سے خطاب کیا تھا۔ اس سے پہلے ان کا پلستر اتار کر ڈاکٹروں نے انہیں سفر کی اجازت دے دی تھی۔ لیکن چلنے پھرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس کے بعد سے وہ اپنے گھر میں مقیم ہیں اور وہیں اپنے ڈرائنگ روم میں وفود سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق معالجین نے گزشتہ ہفتہ بھی عمران خان کا تفصیلی معائنہ کیا تھا اور ان کے علاج و شفایابی کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ ذرائع کے مطابق وہ اب کسی سہارے کے بغیر اٹھ کر واش روم اور اپنے لان تک چہل قدمی کرتے ہیں۔ سیکورٹی اہلکاروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ عمران خان لان میں چہل قدمی کرتے ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے معالج ڈاکٹر فیصل سلطان نے پلستر اتارتے وقت بتایا تھا کہ عمران خان کو ٹانگوں پر ہلکا وزن ڈالنا اور تھوڑا تھوڑا قابل برداشت حد تک چلنا تجویز کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی جب انہوں نے عمران خان کا معائنہ کیا تو علاج اور بہتری کی رفتار پر معالج اور مریض میں مسکراہٹ کا تبادلہ ہوا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان سے عمران خان کے زخموں اور باقاعدہ چلنے پھرنے کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کیلئے رابطہ کیا گیا۔ لیکن شوکت خانم اسپتال کے عملے نے اس ضمن میں تعاون سے معذرت کی۔ تاہم آرتھوپیڈک ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک عمران خان کو باقاعدہ چلنا پھرنا شروع کردینا چاہئے تھا۔ جیسا کہ ان کے زخموں کی کیفیت بتائی گئی تھی اور پلستر بھی اتارا گیا تھا۔ آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر اسد عباس شاہ کا کہنا ہے کہ ’’زخموں کی اصل کیفیت تو مسلسل معائنہ کرنے والے معالجین ہی بتاسکتے ہیں۔ تاہم اب تک جو صورتحال میڈیا کے ذریعے ان کے معالجین بتاچکے ہیں۔ اس کے مطابق اگر میرا کوئی مریض ہوتا تو میں اسے ہلکے پھلکے وزن کے ساتھ واک کا پابند بنا چکا ہوتا‘‘۔
ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ میڈیا پر عمران خان کا جو ایکسرے دکھایا گیا ہے اور معالجین مختلف اوقات میں جو آگاہی دیتے رہے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ عمران خان کی مضبوط ہڈی پر گولی کا جو ٹکڑا لگا تھا۔ اس سے ہڈی اگر فریکچر نہیں تو اس میں کاری خراش لگی تھی۔ عام طور پر ہڈی کو خراش آنے پر جبکہ یہ زیادہ فریکچر نہ ہوئی ہو تو چار سے پانچ ہفتے درکار ہوتے ہیں اور اسی دوران ہڈی پر دبائو روکنا لازمی ہوتا ہے۔ اگر ہڈی ٹوٹ گئی ہو تو پھر علاج اور ہڈی کے اپنی اصل حالت میں آنے اور جڑنے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ عمران خان کو گولی کے ٹکڑے لگنے بتائے گئے ہیں۔ جس سے ان کے مسلز متاثر اور اثرانداز ہوئے ہیں۔ اس میں بھی ری جنریشن کا عمل وقت لیتا ہے اور شاید اسی وجہ سے عمران خان نے ابھی باقاعدہ چلنا پھرنا اور وہ ایکسرسائز شروع نہیں کی جو ان کا معمول رہا ہے۔ جس طرح سے بتایا جارہا ہے کہ انہوں نے ہلکی پھلکی چہل قدمی شروع کردی ہے تو اس کا مطلب ہے ہڈی پر کوئی بڑا زخم یعنی میجر فریکچر نہیں۔ اور دو ایک ہفتہ تک انہیں زیادہ اور معمول کے مطابق نہیں تو کم از کم سو پچاس گز ضرور چلنا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا بھی یہی خیال ہے کہ عمران خان دو ڈھائی ہفتے تک باقاعدہ چلنا پھرنا شروع کرسکتے ہیں۔ قبل ازیں پی ٹی آئی کے کچھ ذرائع نے بتایا تھا کہ عمران خان فروری تک الیکشن مہم خود چلانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ جبکہ ان کا خیال تھا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اگر فروری میں ضمنی الیکشن ہوتے ہیں تو وہ ان ضمنی الیکشن کی مہم بھی خود چلائیں گے اور تب فروری کا وسط ہوگا۔ اب بھی پی ٹی آئی کے ذرائع یہی خیال کر رہے ہیںکہ جنوری کے وسط تک عمران خان چلنے پھرنے کے قابل ہوجائیں گے۔ تاہم وہ اس امر کی تصدیق نہیں کر رہے کہ جنوری کے وسط تک چلنے پھرنے کے بارے میں ان کی معلومات ڈاکٹروں کی طرف سے دی جانے والی اطلاعات پر مبنی ہیں۔
عمران خان کے چلنے پھرنے کے قابل ہونے کے بارے میں پی ٹی آئی کا کوئی رہنما بھی بات کرنے کو تیار نہیں۔ تاہم وہ یہ ضرور بتاتے ہیں کہ عمران خان کی صحت بہت اچھی ہے اور وہ جلد ہی عوام میں ہوں گے۔ جب ایک سے زیادہ رہنمائوں سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان اپنی صحت اور چلنے پھرنے کے بارے میں خود اعلان کرنا چاہتے ہیں۔ تو ان کا کہنا تھا کہ شاید ایسا ہی ہو۔ مگر اس حوالے سے اپنی زبان سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان ملاقات کرنے والوں سے اپنی ٹانگ، فریکچر اور صحت کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ نہیں کرتے۔ ممکنہ طور پر یہ ان کی کوئی سیاسی حکمت عملی بھی ہو سکتی ہے یا شاید وہ کوئی سرپرائز دینا چاہتے ہوں۔