اقبال اعوان:
سندھ پولیس کچے کے علاقے کے ڈاکوئوں کے خلاف کارروائی میں ناکام ہوگئی۔ ایک جانب شاہراہوں سے گزرنے والوں کو اغوا کرکے تاوان لیا جارہا ہے تو دوسری طرف قومی شاہراہ مورو سے گھوٹکی تک ’’نوگو‘‘ ایریا بن چکی ہے۔ انٹرسٹی کوچوں، بسوں کو لوٹا جارہا ہے۔ ٹریلر اور مال بردار گاڑیوں، آئل ٹینکرز کے ڈرائیوروں کو اغوا کیا جارہا ہے۔ آئل ٹینکرز کے بعد مال بردار گاڑی کے ڈرائیور کے قتل اور دوسرے واقعہ میں اغوا ہونے والے ڈرائیور کی بازیابی کے لئے رہنما سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ادھر اطلاعات ہیں کہ سندھ میں ڈاکو راج کے خلاف جدید آلات سے آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں اور اس حوالے سے جدید ہتھیار، ڈرون اور دیگر آلات خریدے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک جانب ملک میں سیاسی بحران جاری ہے تو دوسری جانب جہاں کراچی میں بدامنی کا راج ہے۔ جرائم کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔ وہیں سندھ میں کچے کے علاقے کے ڈاکوئوں قتل و غارت اور لوٹ مار بڑھادی ہے۔ قومی شاہراہ پر راتوں کو ناکے لگاکر لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے۔ اغوا کرکے تاوان کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کراچی میں لوٹ مار کرنے والے اور اغوا کاروں کے تانے بانے بھی ان ڈاکوئوں سے ملتے ہیں۔ قومی شاہراہ پر مورو سے کشمور اور کندھ کوٹ گھوٹکی تک ان ڈاکوئوں کا راج ہے۔ ان کا ٹارگٹ زیادہ تر انٹرسٹی کوچیں، بس اور آئل ٹینکر کے علاوہ مال بردار گاڑیاں ہیں۔ گزشتہ دنوں سکھر کے قریب انٹرسٹی کوچ کو لوٹا گیا۔ جس پر متاثرہ مسافروں نے قومی شاہراہ پر دھرنا دیا تھا۔ کوچوں بسوں میں لوٹ مار کا سلسلہ بڑھنے کے باوجود موٹر وے پولیس اور مقامی پولیس واقعات کی پردہ پوشی کر رہی ہے۔
رواں ماہ 5 دسمبر کو کشمور کے مقام پر کراچی سے پشاور جانے والے آئل ٹینکر کو روکا گیا اور ڈرائیور عمران آفریدی کو اغوا کرلیا گیا تھا۔ اس کی تشدد کرتے ہوئے وڈیو اس کے اہل خانہ کو بھیج کر 2 کروڑ تاوان مانگا گیا تھا۔ جس کے بعد آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن نے ملک بھر میں تیل کی سپلائی بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جبکہ رہنمائوں نے ڈرائیوروں کے ساتھ مل کر بلاول ہائوس کراچی پر دھرنا دیا تھا کہ ڈرائیور کو بازیاب کرایا جائے اور دیگر کو تحفظ دیا جائے۔ بالآخر 22 دسمبر کو گھوٹکی پولیس نے عمران آفریدی کے رشتے داروں کو بلوایا اور عمران آفریدی کو ان کے حوالے کردیا۔ ڈرائیور کو کس طرح بازیاب کرایا گیا۔ اس حوالے سے نہیں بتایا گیا۔ جبکہ اگلے روز مال بردار ٹریلر کو کندھ کوٹ کے مقام پر روکنے کی کوشش کی گئی اور نہ رکنے پر ڈرائیور کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا گیا۔ جو نواب شاہ کے اسپتال میں لے جانے کے دوران چل بسا۔ اس کا تعلق صادق آباد سے تھا۔ ابھی اس پر مال بردار گاڑیوں والے احتجاج کر رہے تھے کہ تین روز قبل پشاور سے کراچی آنے والے مال بردار ٹرالر کے ڈرائیور نعمان خان کو اغوا کرکے ڈاکو ہمراہ لے گئے۔
اس واقعہ کے بعد کراچی میں گڈز کیریئر ایسوسی ایشن نے شدید ردعمل دیا اور سندھ حکومت اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ نعمان کو بازیاب کرایا جائے اور مال بردار گاڑیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ورنہ ملک بھر میں مال کی ترسیل روک دی جائے گی۔
کراچی گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس صدر ملک شبیر خان کا کہنا ہے کہ ’’آج جمعہ کو پولیس اور سندھ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہوجائے گی اور آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے۔ ڈاکوئوں نے مورو سے سکھر گھوٹکی تک ایک بار پھر قومی شاہراہ کو نوگوایریا بنادیا ہے۔ اگر ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو مال بردار گاڑیوں کا نیٹ ورک چلانا مشکل ہوجائے گا۔
آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین اقبال جہانگیری کا نے کہا کہ ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ ڈرائیور عمران آفریدی کو پولیس نے کس طرح بازیاب کرایا۔ بس اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ عمران آفریدی واپس آگیا۔ اب ٹرالر ڈرائیور نعمان خان کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ یہ صورتحال خطرناک ہے کہ 24 گھنٹے چلنے والے ٹینکرز اور مال بردار گاڑیوں کے نیٹ ورک ان ڈاکوئوں کی کارروائی سے متاثر ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ پولیس ان ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن کرچکی ہے۔ تاہم اب آپریشن کیلئے ایکسپو 2022ء میں رکھے جانے والے ابابیل ڈرون خریدے جائیں گے۔ جبکہ پولیس کو جدید ہتھیار، آلات ، بکتر بند گاڑیاں، میزائل، اسنائپر رائفلز، لانگ رینج اسنائپر گنز خرید کر دی جائیں گی۔