پانی کا کم استعمال جلد بڑھاپے اور دائمی امراض کا سبب بن سکتا ہے

نیویارک: اگر آپ مناسب مقدار میں پانی پینے سے گریز کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں قبل از وقت بڑھاپے، متعدد دائمی امراض اور جلد موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

امریکا میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی تحقیق میں 11 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کا جائزہ 25 سال تک لیا گیا، تحقیق کے آغاز پر ان افراد کی عمر 46 سے 66 سال کے درمیان تھی اور ان کی صحت کا جائزہ 70 سے 90 سال کی عمر تک لیا گیا۔

محققین نے رضاکاروں کے خون میں سوڈیم (نمکیات) کی سطح کا جائزہ لیا کیونکہ اس سے پانی کی مناسب مقدار کے استعمال کا عندیہ ملتا ہے، اگر جسم میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ فرد زیادہ پانی نہیں پیتا۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ خون میں سوڈیم کی زیادہ مقدار سے قبل از وقت بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر جیسے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اسی طرح کم پانی پینے والے افراد میں دائمی امراض جیسے فالج، امراض قلب، پھیپھڑوں کے امراض، ذیابیطس اور ڈیمینشیا کا خطرہ 64 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ پانی کم پینے کی عادت سے قبل از وقت موت کا خطرہ بھی 20 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے مگر پانی کی ناکافی مقدار پینے سے ان امراض اور دیگر خطرات کا سامنا درمیانی عمر میں ہی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح جسمانی سرگرمیاں اور اچھی غذا کو صحت مند طرز زندگی کا حصہ تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت سے بھی جسمانی عمر میں اضافے کے عمل کو سست کرنا ممکن ہے اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تصدیق ہوسکے کہ زیادہ پانی پینا بڑھاپے کی جانب سفر سست کرسکتا ہے یا نہیں ،  ان کا کہنا تھا کہ مناسب مقدار میں پانی پینا کسی نقصان کا باعث نہیں۔