میگزین رپورٹ :
ایک خاتون بہت شدید بیمار ہوگئیں۔ ان کا شوہر انہیں ہر قسم کے ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے لے کر گیا، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ بالآخر اسے کسی نے مشورہ دیا کہ وہ ایک حافظ قرآن عالم کے پاس جائے جو جنات کا علاج قرآن کریم کے ذریعے کرنے کے حوالے سے خاصا مشہور تھا۔ جب وہ شخص اس خاتون کو اس عامل کے پاس لے کر گیا تو اس نے خاتون پر وظیفہ پڑھا۔ تھوڑی ہی دیر میں اس خاتون پر ایک جن حاضر ہوگیا جس کا نام جرجس تھا۔ وہ ایک نصرانی جن تھا۔ عامل نے اسے دین اسلام کی دعوت پیش کی جسے اس نے خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرلیا۔ اسلام لانے کے بعد اس عامل نے مذکورہ جن کو مدینہ شریف کی ایک مسجد میں رہائش پذیر مسلمان جنات کے ایک قبیلے سے ملوا دیا تاکہ وہ نصرانی جنات کی چیرہ دستی سے محفوظ رہے۔ وہ خاتون بھی ٹھیک ہوگئی۔ یہ معاملہ دو ماہ تک اسی طرح چلتا رہا۔
روحانی عامل بتا رہے تھے کہ، دو ماہ بعد وہی خاتون ایک مرتبہ پھر اسی مرض میں مبتلا ہوگئی جس میں وہ اس سے قبل تھی۔ ڈاکٹروں کو دکھانے پر بھی معلوم نہ ہوسکا کہ اسے درحقیقت کیا مرض ہے۔ کسی نے اس خاتون کے شوہر کو میرا بتایا تو وہ مذکورہ خاتون کو لے کر میرے پاس چلا آیا۔ میں نے جب اس خاتون پر قرآن کریم کی تلاوت کی تو نہایت غصے والی آواز میں ایک جن مخاطب ہوا۔
جن: تم مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟
میں: تمہارا نام کیا ہے ؟
جن : یوحنا۔
میں: تو پھر تو تم نصرانی ہوگے ؟
جن : ہاں ۔
میں: تو تم اس مسلمان خاتون کو کیوں تنگ کر رہے ہو ؟
جن : کیونکہ تم لوگوں نے میرے بیٹے کو مجھ سے چھینا ہے اور تم لوگ ہی اسے دائرہ اسلام میں داخل کرنے کے ذمہ دار ہو۔ پس میں اب تم سے انتقام لینے آیا ہوں۔
میں: اچھا تو میں تمہارے سامنے دین اسلام کی دعوت پیش کرتا ہوں۔ اگر تم نے اسے قبول کرلیا تو بہتر ہے اور ہرگز جبر نہیں کروں گا۔
جن : بہتر یہ ہے کہ تم خاموش رہو اور اپنی جان کی خیر منائو۔
میں : کیوں ؟ کیسا کیا ہے ؟
جن : کیونکہ میں نصاریٰ جنات کے بڑے عالموں میں سے ایک ہوں۔ تو تم یہ کیسے کہہ سکتے ہو کہ میں اتنی آسانی سے اسلام قبول کرلوں گا؟
میں: اچھا تو پھر ایسا کرو کہ پہلے تم مجھ پر نصرانیت کو پیش کرو اور اس کے بعد میں تم پر اسلامی تعلیمات کو پیش کروں گا۔ جو بھی دوسرے سے متاثر ہوگیا وہ اس کا دین اپنالے گا۔ لیکن اس دوران یہ شرط ہوگی کہ ہم بات چیت کرتے وقت محض اپنی خواہشات پر نظر رکھنے کے بجائے خالصتاً اللہ تعالیٰ سے ہدایت طلب کریں۔
جن : اچھا پہلے تم اسلام کو مجھ پر پیش کرو۔ میں نے اسلامی تعلیمات اس پر پیش کرنا شروع کردیں۔ اسے بتایا کہ کس طرح نصاریٰ نے اپنے اصلی دین میں تحریفات کیں اور اس میں بہت سی خرافات کا اضافہ کرلیا۔ وہ مجھ سے ہر ہر بات پر بحث کرتا رہا۔ اور میں ایک بات سے اس وقت تک آگے نہ بڑھتا، جب تک کہ وہ اس پر اچھی طرح مطمئن نہ ہوجاتا۔ پھر آخر میں میں نے ایک بار پھر اس پر اسلام کو اس کی پوری صفات کے ساتھ پیش کیا۔ اسے بتایا کہ اسلام قیامت تک کے لئے آیا ہے اور اس پر ہر زمانے اور ہر جگہ پر عمل کرنا ممکن ہے۔
جن : اچھا قرآن سے کچھ پڑھ کر سنائو۔
میں نے اس پر قرآن کریم کی یہ آیات تلاوت کیں۔ سورۃ المائدہ ، آیت 82 سے 85۔ ترجمہ: تمام آدمیوں سے زیادہ مسلمانوں سے عداوت رکھنے والے آپ ان یہود اور ان مشرکین کو پائیں گے اور ان میں مسلمانوں کے ساتھ دوستی رکھنے کے قریب تر ان لوگوں کو پائیں گے جو اپنے کو نصاریٰ کہتے ہیں۔ یہ اس سبب ہے کہ ان میں بہت سے علم دوست عالم ہیں اور بہت سے تارک الدنیا درویش ہیں۔ اور اس سبب سے ہے کہ یہ لوگ متکبر نہیں ہیں اور جب وہ اس کو سنتے ہیں جو کہ رسولﷺ کی طرف بھیجا گیا ہے تو آپ ان کی آنکھیں آنسوئوں سے تر ہوتی ہوئی دیکھتے ہیں۔ اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، یوں کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم مسلمان ہوگئے تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لیجئے جو تصدیق کرتے ہیں۔ اور ہمارے پاس کون سا عذر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو حق ہم کو پہنچا ہے اس پر ایمان نہ لائیں اور اس بات کی امید رکھیں کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کی معیت میں داخل کردے گا۔ سو ان کو اللہ تعالیٰ ان کے قول کے صلے میں ایسے باغ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ یہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے ۔ اور نیکوکاروں کا یہی صلہ ہے۔ القرآن۔
میں نے جیسے ہی قرآن کریم کی آیات کی تلاوت ختم کی تو یہ جن فوراً کہنے لگا ’’میں ایمان لایا۔ ایمان لایا۔ ایمان لایا۔‘‘
میں : کیا تم نے دل سے اسلام قبول کیا ہے یا کسی سے ڈر کر؟
جن : تم اس بات کی ہرگز قدرت نہیں رکھتے کہ مجھے کسی بات پر مجبور کرو ۔ میں اللہ تعالیٰ پر اخلاص کے ساتھ ایمان لایا ہوں۔
میں: تو پھر میرے ساتھ شہادتیں پڑھو اور توبہ کا اعلان کرو۔
جن: لیکن اگر دیگر جنات کو میرے اسلام لانے کا پتا چلا تو وہ مجھے قتل کردیں گے۔
میں: لیکن تم مسلمان جنات کے درمیان رہ سکتے ہو ، پس وہ تمہاری دشمن جنات سے حفاظت کریں گے اور ان سے بچائو کا بندوبست کریں گے۔
جن: لیکن میں انے بیٹے محمد کو دیکھنا چاہتا ہوں ۔
میں: فلاں مسجد جائو اور وہاں جاکر اپنے بیٹے کو آواز دو تو وہ آجائے گا۔ جن نے یہیں سے اپنے بیٹے کو آواز دی اور وہ بھی اس خاتون پر حاضر ہوگیا۔ وہ دونوں ایک ہی خاتون کے جسم میں داخل ہوکر باتیں کر رہے تھے اور ہم سب حاضری مجلس ان کی باتوں کو سن بھی رہے تھے۔
میں: محمد، تمہارا کیا حال ہے ؟
محمد: الحمد للہ ، اسلام لانے کے بعد سے میں بہت خوش ہوں ۔ لیکن اب جب مجھے معلوم ہوا کہ میرے والد بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے ہیں تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں۔ میں اپنے مسلمان جنات بھائیوں کے ساتھ رہ رہا ہوں ۔ بلکہ میں تو چھپ کر اپنے والد اور آپ کے درمیان ہونے والی بات چیت کو بھی سن رہا تھا۔
میں: اے محمد ! کیا تم کسی نوجوان مسلمان جن کو جانتے ہو؟
محمد جن: جی ہاں ، بہت سے مسلمان نوجوان جنات کو ۔
میں: کسی ایک کو بلانا ذرا یہاں۔
محمد نے کسی جن کو بلایا تو ایک جن حاضر ہوا اور سلام کیا۔ میں نے سلام کا جواب دیا۔
میں: کیا تم لوگ اس بات کی قدرت رکھتے ہو کہ دشمن کے مقابلے میں اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرو اور اسے نصاریٰ جنات کی چیرہ دستوں سے محفوظ رکھ سکو؟
جن: اللہ تعالیٰ کے حکم سے بالکل رکھ سکتے ہیں۔ ہم نوجوان ہیں اور ہماری تعداد بہت زیادہ ہے۔ ہم اس کی حفاظت اس وقت تک کرسکتے ہیں جب تک ہم میں سے آخری فرد بھی زندہ ہے۔ پھر انہوں نے نو مسلم جن کو بھی ساتھ لیا اور چلے گئے۔ والحمد للہ۔
وہ خاتون بھی جنات کے جانے کے بعد جاگ گئی اور اسے بالکل ہی اس بات کا علم نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ خاتون جنات کے انسانوں پر اثر انداز ہونے پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتی تھی۔ (جاری ہے)