میگزین رپورٹ :
عامل صاحب برتا رہے تھے کہ یکے بعد دیگر دو جنات کے زیر اثر رہ کر آزاد ہونے والی خاتون کا شوہر ایک بار پھر میرے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ اس کی بیوی پر ایک بار پھر جنات کا اثر ہوگیا ہے۔ میں اس دکھی شخص کے ساتھ اس کے گھر گیا اور ایک بار پھر اس خاتون پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کیں۔ تھوڑی ہی دیر میں ایک جنی اس پر حاضر ہوگئی۔ میری جنی سے درج ذیل بات چیت ہوئی۔
میں: اللہ کے نام سے۔ تمہارا نام کیا ہے؟
جنی: مریم۔
میں: تم اس خاتون میں کیوں داخل ہوئی ہو؟
جنی: کیونکہ میں اپنے شوہر اور بیٹے کا انتقام لینے آئی ہوں۔ تم لوگوں نے انہیں اپنی دین میں داخل کرلیا ہے۔
میں: اچھا تم بھی نصرانیہ ہو؟
جنی: جی ہاں۔
میں: اچھا تم میری ایک بات سنو۔
جنی: ہرگز نہیں۔ میں تمہاری آدھی بات بھی نہیں سنوں گی۔
میں: کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں تمہیں کیا کہوں گا؟
جنی: ہاں بالکل۔ تم مجھ پر اسلام پیش کرو گے۔
میں: تو کیا تم مجھے جانتی ہو؟
جنی: جی ہاں۔ تمہارا نام وحید ہے۔ مجھے میرے بھائیوں اور علما نے اس بات کی تاکید کی تھی کہ میں تمہاری باتیں ہرگز نہ سنوں۔ کیونکہ تم ایک لوگوں پر جادو کرکے انہیں دائرہ اسلام میں داخل کردیتے ہو۔
میں نے کہا کہ تم مجھے نصرانیت کی تعلیم پیش کرو۔ اگر تم کامیاب نہ ہوئی تو میں تمہیں اسلام کی تعلیمات دوں گا۔ یہ کہہ کر میں نے سوال کیا۔
میں: تمہارا عیسیٰؑ کے بارے میںکیا عقیدہ ہے؟
جنی: عیسیٰ اللہ ہیں۔ (نعوذ باللہ)
میں: تم لوگ اپنی گردنوں میں صلیب کا نشان کیوں پہنتے ہو؟
جنی: اس لئے کیونکہ یہودیوں نے ’ان پر لعنت ہو ‘، عیسی کو قتل کیا اور پھر صلیب پر لٹکایا۔
میں: تو کیا اللہ اس بات سے عاجز ہے کہ وہ اپنی حفاظت کر سکے۔
جنی میری بات پر خاموش ہوگئی۔
میں: تو پھر وہ خدا تو نہیں ہوئے؟
جنی: تو پھر وہ اللہ کے بیٹے ہیں؟
میں: تو کیا اللہ تعالیٰ اپنے بیٹے کو بھی نہیں بچا سکتا۔
جنی پھر خاموش ہوگئی۔
میں: تو پھر وہ خدا کے بیٹے بھی نہ ہوئے؟
جنی: اچھا تمہارا ان کے بارے میں کیا عقیدہ ہے؟
میں: ہم تو کہتے ہیں کہ عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم کے ذریعے انہیں مریم علیہ السلام سے پیدا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے الفاظ ’’کن‘‘ کی تاثیر سے انہیں پیدا فرمایا۔
جنی: بہت بہتر۔ یہ تو عقلی بات ہوئی۔ قرآن اس بارے میں کیا کہتا ہے ؟
میں نے قرآن کریم کی یہ آیات اس کے سامنے تلاوت کیں: ترجمہ: ’’طہ۔ ہم نے آپ پر قرآن کو اس لئے نہیں اتارا کہ آپ تکلیف اٹھائیں۔ بلکہ ایسے شخص کی نصیحت کے لئے اتارا ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو۔ یہ اس ذات کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جس نے زمین کو اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا۔ اور وہ بڑی رحمت والا عرش پر قائم ہے۔ اس کی ملک ہیں جو چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں اور جو چیزیں ان دونوں کے درمیان
میں ہیں اور جو چیزیں تحت الثریٰ میں ہیں‘‘۔ ( سورۃ طہ۔ آیت 1 سے 6)۔
جنی: میں ایمان لے آئی، ایمان لے آئی، ایمان لے آئی۔
پھر اس نے کہا کہ میں تمہیں ایک بات بتانا چاہتی ہوں کہ یہ خاتون جس پر جن وارد ہوتے ہیں۔ یہ اس بات کا اعتقاد نہیں رکھتی کہ جنات انسانوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ پھر وہ کہنے لگی کہ جب میں یہ بات کہوں تو اسے کیسٹ پر ریکارڈ کرلیں اور اسے سنائیں۔ تاکہ اسے یقین آجائے۔ پھر اس نے اس بارے میں کچھ عقلی دلائل بتائے۔ اس کے بعد اس نے اس خاتون کو مخاطب کرکے کہا کبھی دوبارہ غصے میں نہ آنا۔ تاکہ تم پر دوبارہ کوئی جن غالب نہ آسکے۔
چند ماہ بعد وہی خاتون ایک مرتبہ پھر بیمار پڑ گئی۔ اس مرتبہ جب اس کا شوہر میرے پاس آیا تو میں نے اسے سمجھایا کہ جب تک تمہاری بیوی ان تعلیمات پر عمل نہیں کرے جن کے ذریعے شیطانی اثرات سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ وہ جنات کی چیرہ دستی سے محفوظ نہیں رہ سکتی۔ اس کے شوہر نے بھی میری اس بات سے اتفاق کیا اور بتایا کہ چونکہ وہ جنات وغیرہ پر یقین نہیں رکھتی۔ اس لئے اس نے کبھی جنات سے بچنے کے لئے بتائی گئی دعائیں وغیرہ پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ پھر میں نے اس سے کہا کہ اس مرتبہ وہ اپنی بیوی سے ضرور ان تعلیمات پر عمل کرائے گا۔ اس کے بعد میں نے اس خاتون پر قرآن کریم کی آیات تلاوت کیں تو ایک جن گویا ہوا۔
میں: اللہ کے نام سے، تمہارا نام کیا ہے ؟
جن: برسول۔
میں: تمہارا دین؟
جن: عیسائیت۔
میں: تم اس خاتون پر کیوں آئے ہو ؟
جن: میں اپنے چچا، چچی اور ان کے بیٹے کا انتقام لینے آیا ہوں۔ تم لوگوں نے انہیں دائرہ اسلام میں داخل کیا ہے۔
میں: کیا میں تم پر بھی اسلام پیش کروں؟
جن: ہرگز نہیں۔ بلکہ میں تم پر عیسائیت کی تعلیمات پیش کرتا ہوں۔ میں یہاں آیا ہی تم سے جھگڑا کرنے ہوں۔ کیونکہ میں ایک کلیسے میں استاد کی حیثیت سے تعینات ہوں۔
میں: اچھا پھر شروع کرو۔
جن: تم کہتے ہو کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹے نہیں ہیں؟
میں: ہاں ۔
جن: تو پھر ان کا باپ کون ہے؟
میں: اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے چار مثالیں پیش کی ہیں۔ تاکہ ہمیں بخوبی یہ معلوم ہوسکے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ پہلی۔ اللہ تعالیٰ نے بغیر ماں باپ کے انسان کو پیدا کیا۔ دوسری۔ اللہ تعالیٰ نے بغیر ماں کے انسان کو پیدا کیا۔ تیسری۔ اللہ نے بغیر باپ کے انسان کو پیدا کیا۔ چوتھی۔ اللہ نے ماں باپ سے انسان کو پیدا کیا۔ پہلی مثال آدم ہیں۔ دوسری حوا۔ تیسری عیسیٰ اور چوتھی تمام انسانیت۔ اب اگر ہم یہ کہیں کہ عیسی، اللہ تعالیٰ کے بیٹے اس لئے ہیں کہ ان کا باپ کوئی انسان نہیں، تو پھر حوا بھی اللہ تعالیٰ کی بیٹی ہوئیں۔ کیونکہ ان کی ماں نہیں۔ حالانکہ یہ بات سراسر جھوٹ اور باطل ہے۔
پس اسے میری یہ بات سمجھ آگئی۔ یہ مناظرہ اسی طرح چلتا رہا حتیٰ کہ دن کے گیارہ بجے شروع ہوکر چار بجے تک چلتا رہا۔ اس دوران ہم صرف نماز کے لئے اٹھے تھے۔ آخر کار اللہ تعالیٰ نے اس جن کو ہدایت بخشی اور اس نے طویل بحث کے بعد اسلام لانے کا اعلان کردیا۔ اس نے اپنے لئے ’’علی‘‘ نام چنا۔ پھر اس نے کہاکہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے ہدایت بخشی ہے تو یہ میرا فرض ہے کہ میں واپس نصاریٰ جنات کے پاس جائوں اور انہیں بھی حق کی تعلیم دوں۔ یا تو وہ اسلام لے آئیں گے یا مجھے عذاب دے کر مارڈالیں گے۔ میں نے اسے نصیحت کی کہ پہلے وہ دینی تعلیمات حاصل کرے۔ پھر جنات کو دین کی تبلیغ کرے۔ پھر وہ اس خاتون سے نکل کر چلا گیا۔
ایک ہفتے بعد وہی خاتون دوبارہ اسی مرض کا شکار ہوگئیں۔ میں اس بار بڑا حیران ہوا کہ اب کیا معاملہ ہے۔ جب ہم پہنچے تو اس پر ایک جن فوراً حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں مسلمان جن ہوں اور اس پر اسے تکلیف دینے کی غرض سے نہیں آیا۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ علی جن جس نے اسلام قبول کیا تھا، اسے نصاریٰ جن نے اپنے پاس قید کرلیا ہے۔ اور اسے طرح طرح کی تکالیف دے رہے ہیں۔ میں نے اس جن کو حکم دیا کہ وہ جلد از جلد سات نوجوان اور طاقتور جنات کے ساتھ آئے۔ جب وہ سب حاضر ہوگئے تو میں نے ان میں سے ایک کو ان پر امیر مقرر کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ جائیں اور علی جن کو نصاری جنات کی قید سے چھڑا کر لائیں۔ میں نے انہیں نصیحت کی کہ جب لڑائی ہو تو تم جنات آیت الکرسی پڑھتے رہنا جس سے تمہاری حفاظت ہوگی۔ الحمد للہ بعد میں مجھے پتا چلا کہ ان جنات نے محض پندرہ منٹ میں ہی اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے علی جن کو نصاریٰ جنات کے قبضے سے چھڑا لیا تھا۔ وہ علی کے ساتھ میرے پاس آئے۔ علی کا درد سے کراہتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ سخت زخمی ہے۔ میں نے اسے تسلی دی کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا اجر عطا فرمائیں گے۔ پھر میں نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس خاتون کے جسم سے نکل جائیں اور دوبارہ کبھی اس پر نہ لوٹیں۔ پس وہ نکل گئے۔ الحمد للہ۔ اس کے بعد اس خاتون نے ان وظائف کا اہتمام کیا۔ جس کی میں نے اسے نصیحت کی تھی۔