متحدہ لندن بائیکاٹ کی اپیلوں میں مصروف ہے۔فائل فوٹو
 متحدہ لندن بائیکاٹ کی اپیلوں میں مصروف ہے۔فائل فوٹو

’’بلدیاتی انتخابات متحدہ کیلیے کٹھن امتحان بن گئے’’

اقبال اعوان :
بلدیاتی انتخابات میں جیت حاصل کرنا متحدہ پاکستان کے لئے کٹھن امتحان بن گیا ہے۔ بار بار ملتوی کرانے کا پلان اس بار ناکام ہوتا نظر آرہا ہے۔ شہر میں جے یو آئی، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی پاور شو کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور متحدہ پاور شو میں ناکامی کے ڈر سے دیگر دھڑوں سے جلد از جلد ملنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

آج 9 جنوری کو ہونے والی احتجاجی ریلی کو 11 جنوری تک اس لیے موخر کیا گیا کہ دیگر دھڑوں سے تاحال معاملات طے نہیں ہو سکے ہیں۔ دوسری جانب متحدہ لندن کی جانب سے مہاجر عوام کو بلدیاتی انتخابات کی متحدہ پاکستان کی تیاریوں میں شرکت نہ کرنے اور بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کرنے کی سوشل میڈیا پر اپیلیں کی جا رہی ہیں۔ جبکہ متحدہ پاکستان کو کراچی کے ووٹرز دوبارہ چانس دینے کو تیار نہیں ہیں۔ ماضی کے الیکشن کی طرح تحریک انصاف ایک بار پھر متحدہ پاکستان کے زیر اثرعلاقوں میں سرگرم ہے۔ متحدہ پاکستان دیگر دھڑوں کے ساتھ مل کر اس بار مہاجر کارڈ استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اسی طرح ’جاگ مہاجر جاگ‘ کا نعرہ علاقوں میں لگایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو بلدیاتی انتخابات میں شکست نظر آرہی ہے۔ وفاقی اور سندھ حکومت سے مراعات حاصل کرنے کے باوجود اس کی بلیک میلنگ کی سیاست اب نہیں چل رہی ہے۔ متحدہ بلدیاتی انتخابات بار بار ملتوی کراتی رہی ہے کہ شاید اس کی کوئی ساکھ بن جائے۔ جبکہ گورنر سندھ کے ساتھ مل کر دیگر دھڑوں کو ملاکر بلدیاتی انتخاب جیتنے کا جو پلان تھا، وہ بھی فیل ہو سکتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سر پر آچکے ہیں اور اس سے قبل پاور شو کرنے کا منصوبہ بھی ناکام نظر آرہا ہے۔

ادھر مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے صاف منع کر دیا ہے کہ حلقہ بندیوں کو درست کرنے اور ووٹر لسٹوں کی درستگی کے حوالے سے الیکشن کمیشن تک ریلی نکالے تک ساتھ دیں گے۔ تاہم متحدہ پاکستان میں ضم نہیں ہوں گے۔ جبکہ پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار گروپ والے بھی تاحال احتجاجی ریلی میں ساتھ دینے اور بلدیاتی انتخاب مل کر لڑنے کے حوالے سے ابھی کوئی مثبت جواب نہیں دے رہے ہیں۔

متحدہ پاکستان جانتی ہے کہ اگر شہر میں ایک پاور شو کا انعقاد کرلیا جائے تو بلدیاتی انتخابات میں کامیابی ہو سکتی ہے۔ نشتر پارک میں چند روز قبل ہونے والے خواتین کے جلسے کی بری طرح ناکامی کے بعد پلان شروع کیا گیا تھا کہ ایک بار پھر دیگر دھڑوں کو ملالیا جائے۔ اس حوالے سے معاملہ سست روی کا شکار ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ اپنے طور پر بلدیاتی الیکشن کی تیاری کر رہی ہے۔ جبکہ پاک سرزمین پارٹی اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ پارٹی جھنڈا ، پارٹی کا نام ، انتخابی نشان بھی تبدیل کیا جائے اور عہدوں کی بندر بانٹ پر ڈیڈ لائن برقرار ہے۔ متحدہ پاکستان دیگر دھڑوں سے روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کر رہی ہے کہ 11جنوری کو ہونے والی احتجاجی ریلی میں بھرپور انداز میں پاور شو کرسکے۔ متحدہ کے زیر اثر علاقوں میں خاصا سناٹا ہے۔ پی ٹی آئی ممبر شپ کر رہی ہے۔

جماعت اسلامی ، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی سمیت پارٹیاں دیگر رابطہ مہم چلا رہی ہیں۔ متحدہ بانی کے سوشل میڈیا پر انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ شہر میں مہاجر ووٹرز متحدہ پاکستان والوں کو گھاس نہیں ڈال رہے ہیں۔ علاقوں میں کارنر میٹنگز کا بولا جارہا ہے۔ کوئی آنے کو تیار نہیں ہے جبکہ گاڑیوں پر لائوڈ اسپیکر لگاکر اعلان کیا جارہا ہے کہ ’مہاجرو جاگو ورنہ دوسری پارٹیاں ایک بار پھر تمہارے حقوق لے جائیں گی اور احتجاجی ریلی میں شرکت کرو۔‘ کراچی میں متحدہ لندن جوں جوں سرگرم ہورہی ہے۔

لانڈھی میں منظور لمبا گروپ ، کورنگی میں رئیس مما گروپ ، شاہ فیصل میں ملا شبیر گروپ ، رنچھوڑ لائن میں قمر ٹیڈی گروپ ، لائنز ایریا میں جاوید لنگڑا گروپ ، بلدیہ میں فاروق پٹنی گروپ ، ملیر میں طارق چیمبر گروپ اور دیگر علاقوں میں دہشت گردوں کے گروپ فعال ہو رہے ہیں۔ جبکہ فیڈرل بی ایریا سمیت متحدہ پاکستان کے سابقہ زیر اثر علاقوں میں متحدہ پاکستان انتخابی سرگرمیاں کرنے سے ڈر رہی ہے۔ جبکہ متحدہ پاکستان کے بہادرآباد مرکز میں بھی صورتحال خاصی گھمبیر ہے کہ بعض رہنما اور ذمہ دار دیگر دھڑوں کو ملانے کے حوالے سے خلاف ہیں اور اندرونی طور پر بانی متحدہ کے ساتھ ہیں اور آئے روز تلخ کلامی کے واقعات ہورہے ہیں۔