اس میں دو آرا نہیں کہ سیلاب جیسی قدرتی آفت کے متاثرین کی بحالی کے لیے حکومت محض بیرونی امداد پر ہی اکتفا نہیں کررہی ہے بلکہ اس کے برعکس وزیر اعظم پاکستان محدود ملکی وسائل میں متاثر ہ پاکستانی بہن بھائیوں کو ایک بار زندگی کی جانب لوٹنے کے لیے پورے اخلاص کساتھ کوشاں ہیں،مثلا اکتوبر 2022 میں شبہازشریف نے ضلع ٹانک کے فلڈ ریلیف ویلج میں 100 گھر تعمیر کرکے اپنا وعدہ پورا کردیا ، ان گھروں کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں سولر سسٹم سے آراستہ سکول اور کلینک اور ٹیوب ویل کی سہولت بھی دی گی ، حقیقت یہ ہے کہ حالیہ سیلاب اور بارشوں نے پاکستان میں تباہی کی وہ تاریخ رقم کی جس کی ماظی میں مثال ملنی مشکل ہے ، یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم حکومت بھرپور انداز میں سیلاب متاثرین کی جلد ازجلد بحالی کے لیے کوشاں ہے ، شہبازشریف حکومت کا ایک کارنامہ یہ بھی ہےکہ دسمبر 2022 میں عالمی بنک نے سیلاب متاثرین کے لیے پونے دو ارب ڈالر کی منظوری دی ہے ، ورلڈ بنک نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ اس رقم سے جنوب مشرقی صوبہ سندھ کے لیے جاری امداد اور بحالی منصوبوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے گا، عالمی ارارے نے تسلیم کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں سترہ سو لوگ جان بحق ہوئے ، عالمی ماہرین تسلیم کرچکے ہیں کہ پاکستان میں سیلاب سے وسیع پیمانے پر مالی و جانی نقصان ہوا ہے، پاکستان میں جاری سیلاب کے منفی اثرات کا جائزہ یوں بھی لیا جاسکتا ہے کہ اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے پاکستان لیے ڈائریکڑ کرس کائی نے حال میں تنبیہ جاری کی تھی کہ موسم گرما میں آنے والے سیلاب متاثرین کو تاحال امداد کی شدید ضرورت ہے ، مزید یہ کہ دستیاب مالی وسائل رواں ماہ یعنی جنوری کی 15تاریخ تک ہی کافی ہوںگے ، کرس کائی کا کہنا ہے کہ اگر بحالی منصوبوں کے لیے اضافی وسائل دستیاب نہ ہوئے تو 2023 سیلاب متاثرین کے لیے بحرانی سال ثابت ہوگا، ”
دوسری جانب زمینی حقائق یہ ہیں کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد آج بھی خمیوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، وزیراعظم محمد شہبا ز شریف نے توقع ظاہر کی ہے کہ 9 جنوری 2023 کو جنیوا میں ہونے والی “ پاکستان کی تعمیر نو اور بحالی میں تعاون کانفرنس ” میں مہذب معاشرے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئےبھرپور مدد کے لئے آگے آئیں گے، وزیر اعظم نے بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں جدید سہولیات سے آراستہ 12 دانش سکول قائم کریں گے، وزیر اعظم نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ سیلاب متاثرین کو گھروں کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔حال ہی میں صحبت پور میں سیلاب متاثرین اور مقامی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شبہاز شریف نے دوٹوک اندا ز میں کہا کہ ہمارے لئے خوشی کا مقام ہے کہ ماضی میں جب انھوں نے اس علاقے کا دورہ کیا تو یہ علاقہ پانی میں ڈوبا ہواتھا اور یہاں پر امدادی سامان پہنچانا کوئی آسان کام نہ تھا مگر حکومتی مشینری نے دن رات کام کرکے ناممکن کو ممکن کردیکھایا ،”
سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی کا چیلنج اتنا بڑا ہے کہ حکومت تن تنہا اس سے نہیں نمٹ سکتی ۔ واقفان حال جانتے ہیں کہ اب بھی کئ علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ درپیش صورتحال کو دیکھ کر یہ کہنا کسی طور پر آسان نہیں کہ عالمی مدد کے بغیر قدرتی آفت سے متاثرہ ہزاروں افراد کی بحالی کا کام ممکن ہو سکے گا، یقینا حکومت پاکستان کے وسائل محدود ہیں، یہ بھی کوئی راز نہیں رہا کہ جن حالات میں پی ڈی ایم نے حکومت سنبھالی تھی وہ انتہائی مخدوش تھے ، ان دنوں تحریک انصاف کی ناقص پالیسیوں کی بدولت آئی ایم ایف سے پاکستان کا معاہدہ ٹوٹ چکا تھا۔ جب دنیا میں تیل کی قمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں تو حکومت نے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا ، گزشتہ دور کی نااہلی کی وجہ سے پی ڈی ایم حکومت چاہنے لے باوجود عوام کے لیے سستی ترین گیس نہ خرید سکی ۔ ادھر گندم کی پیداوار پاکستان کی طلب سے بدستور کم ہے، حکومت کی مشکل کا اندازہ یوں بھی کیا جاسکتا ہے کہ آج بھی اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوا ئی جارہی ہے ۔ سیلاب جیسی قدرتی آفت کے متاثرین کی بحالی کے چیلنج کے باوجود تیل کی درآمد پرپاکستان کے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے جو تاریخ میں تیل پر ہونے والا سب سے بڑا خرچہ تھا۔ ایک عوامی حکومت ہونے کے ناطے پی ڈی ایم کو باخوبی احساس ہے کہ کہ مہنگائی عروج پر ہے جس کی وجہ سے عوام کی زندگی مشکلات کا شکار ہے ، ان مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب کی صورت میں ایک اور بڑا چیلنج سامنے آیا لیکن مخلوط حکومت نے سیلاب زدگان کی اپنی بساط کے مطابق بھرپور خدمت کی ۔ وفاقی حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 100 ارب روپے سے زائد متاثرین کےلئے مختص کیا ۔اب 9 جنوری کوانٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس میں اقوام متحدہ کے سربراہ کے علاوہ اہم ملکوں کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔ اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے لیے وزیر اعظم شبہازشریف کا مختلف ممالک کےسربراہان سے رابطوں کاسلسلہ جاری ہے تاکہ وہ اسے کامیاب بنایا جاسکے، اعداد وشمار گواہ ہیں کہ سیلاب کے نتیجے میں 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے ہیں جن کی ازسر نوبحالی کا وزیر اعظم شبہازشریف اور ان کی ٹیم نے پختہ عزم کررکھا ہے ،