پشاور:شہر میں اندھیر نگری، چوپٹ راج ہے،گراں فروشوں نے آٹے کے متبادل اشیا کے نرخوں میں بھی خودساختہ اضافہ کردیا، صوبائی حکومت سو رہی، انتظامیہ گرم کمروں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے ۔
آٹے کی قیمتوں میں روزانہ کے حساب سے سینکڑوں روپے کا اضافہ ہونے کے بعد شہریوں نے آٹے کے متبادل اشیا کی خریداری شروع کردی تاہم منافع خوروں نے ان کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے، سرکاری نرخنامے پشاور کی مارکیٹوں سے غائب کر دیے گئے ہیں جبکہ انتظامیہ کارروائیوں کے بجائے گرم کمروں تک محدود ہے ۔
پشاور کی مارکیٹ میں دو ماہ قبل چاول کی 49 کلو کی بوری کی قیمت 11ہزار روپے تھی تاہم دو ماہ کے دوران اس کی قیمت میں 36 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے اور یہ بوری اب مارکیٹ میں 15ہزار سے لے کر 15ہزار 200 روپے تک میسر ہے۔ اسی طرح 5کلو گھی کا کاٹن ایک ہفتہ قبل ایک ہزار 850 روپے میں میسر تھا جو اب 2ہزار 150روپے ہوگیا ہے۔ صرف ایک ہفتے میں گھی کے 5کلو کاٹن کی قیمت میں تین سو روپے اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح دالوں کی قیمت میں بھی 20فیصد تک اضافہ کیاگیا ہے جبکہ سبزیوں میں آلو 50روپے کلو سے بڑھ کر 100روپے کلو تک جا پہنچا ہے ۔اسی طرح ٹماٹر نے دوبارہ سنچری مکمل کرلی ہے جبکہ پیاز تا حال150روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے۔پھلوں کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے اور سیب فی کلو 250سے300روپے تک جا پہنچے ہیں جبکہ انار400روپے کلو میں بیچے جارہے ہیں ۔امرود200روپے کلو اور کیلا فی درجن 240روپے تک جا پہنچا ہے ۔
اسی طرح شیر فروشوں نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے دودھ کی قیمتوں کو بڑھا دیا ہے اور فی کلو دود پشاور میں 180سے220روپے تک جا پہنچا ہے جس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔شہر میں اندھیر نگری اور چوپٹ راج کی مثال قائم کردی گئی ہے ۔