ایبٹ آباد(نوید اکرم عباسی ) ایبٹ آباد کے علاقے نواں شہر سے تعلق رکھنے والی ہزارہ ڈویژن کی کم عمر ترین خاتون پی ایچ ڈی ڈاکٹر تحسین بی بی جدون طالبات کیلئے قابل تقلید مثال بن گئیں۔ ڈاکٹر تحسین بی بی جدون نے مطالبہ کیا ہے کہ ایبٹ آباد یونیورسٹی اور ڈگری کالجز میں میں شعبہ اردو قائم کرکے علاقے کے طلباء وطالبات کو سہولت دی جائے ۔
ڈاکٹر تحسین چار کتابوں کی منصفہ ہیں جنہوں نے سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی اعلی ترین ڈگری حاصل کی ۔ نواں شہر کی رہائشی ڈاکٹر تحسین بی بی نے اینا مقالہ “پاکستانی ارود افسانے میں سیاسی شعور” کے عنوان سے لکھا جس کے بعد انہوں نے ہندکو کتاب “کھیڈاں” کا ارود ترجمہ کیا، اس کے علاوہ نعتیہ کلام پر مشتمل “شخص عکسی” جیسی کتب لکھی جو قرطبہ یونیورسٹی کے سلیبس میں پڑھائی جاتی ہیں ۔
ڈاکٹر تحسین کو پانچ سال میں ڈگری لینے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ انہوں نے نہ صرف ریسرچ میں خیبر پختون خواہ میں ٹاپ کیا بلکہ ان کے 65 ریسرچ پیپرز ایچ ای سی کے تحت جبکہ 25 مضامین مختلف ملکی وغیر ملکی ادبی رسائل و جرائد میں شائع ہوئے۔ وہ اکادمی ادبیات پاکستان کی 40 سے زائد کانفرنسوں میں شرکت کر چکی ہیں۔ اپنی محنت اور والدین کے تعاون سے اس مقام تک پہنچنے والی ڈاکٹر تحسین نے پریس کلب ایبٹ آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گھر سے دور جاکر ہاسٹلوں اور پیبلک ٹرانسپورٹ کی سفری مشکلات سے گزر کر اعلٰی تعلیم حاصل کی ،اس کے باوجود ہمت نہیں ہاری ۔ میں نہیں چاہتی کہ میرے بعد ایبٹ آباد اور ہزارہ کے بچے بچیاں ان مشکلات سے گزریں میرا مطالبہ ھے ایبٹ آباد یونیورسٹی اور ایبٹ آباد پوسٹ گریجویٹ کالجز میں ارود شعبہ قائم کیا جائے اور تحقیقی کام ہو ،اس مقصد کیلئے ہائیر ایجوکیشن کے حکام،ایبٹ آباد کی سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی اپنا اپنا کردار ادا کریں ۔