محمد قاسم :
پنجاب کے بعد خیبرپختون اسمبلی بھی تحلیل کردی گئی ہے اور گورنر نے وزیر اعلیٰ کی طرف سے بھیجی گئی سمر ی پر دستخط کر دیے ہیں۔
اپوزیشن کی جماعتوں نے صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے اقدام کو یوم نجات قرار دے دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر امیر مقام نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کو سیاسی طور پر بھی تحلیل کر دیں گے۔ جبکہ گورنر حاجی غلام علی نے وزیراعلیٰ محمود خان اور اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی سے کہا ہے کہ وہ ملکی مفاد میں بیٹھ کر نگران وزیراعلیٰ کے لئے کسی ایک متفقہ شخصیت پر متفق ہو جائیں۔
گورنر خیبر پختون حاجی غلام علی نے وزیر اعلیٰ محمود خان کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ محمود خان نے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گورنر کو ارسال کی تھی۔ گورنر کی جانب سے سمری پر دستخط کئے جانے کے بعد صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی ہے۔ تاہم محمود خان نگران وزیراعلیٰ کے تقرر تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔
گورنر ہاؤس سے جاری کئے جانے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر گورنر نے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے تین دن میں کرنا ہے۔ گورنر آفس اس مدت میں بغیر کسی رسمی تقرری کے مشاورت کے لئے دستیاب ہوگا۔ گورنر خیبرپختون نے اسمبلی کی تحلیل کا اعلامیہ وزیراعلیٰ اوراپوزیشن لیڈرکو بھیج دیا ہے۔ تاہم گورنر حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ انہوں نے وقت ضائع کیے بغیر وزیر اعلیٰ کی طرف سے بھیجی گئی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے۔ ان کی کوشش تھی کہ وہ ’’توڑنے توڑنے‘‘ کی باتیں نہ کریں۔ بلکہ جوڑنے اور جوڑنے کی بات کریں اور اب ایک مرتبہ پھر وہ وزیر اعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی سے اپیل کرتے ہیں کہ وقت ضائع نہ کریں اور صوبے اور ملک کی خاطر بیٹھ کر کسی ایک متفقہ شخصیت پر متفق ہو جائیں۔ تاکہ نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب کیا جا سکے۔ گونر غلام علی نے کہا کہ ملک اور صوبے کو اقتصادی مسائل درپیش ہیں اور یہ وقت اختلافات کا نہیں بلکہ اتفاق کا ہے۔
گورنر کے مطابق گزشتہ رات انہیں عملے نے بتایا کہ سمری گورنر ہاؤس پہنچ گئی ہے۔ لیکن اس وقت دیگر عملہ نہیں تھا۔ اس لیے سمری پر دستخط بدھ کی صبح کیے۔ تاکہ مزید وقت ضائع نہ کیا جائے۔ نگران حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت محمود خان اور اکرم خان درانی کے درمیان ہو گی۔ انہوں نے سمری پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اب محمود خان اور اکرم خان درانی کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ ان پر ہی انحصار ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی کی تحلیل کے اقدام کو یوم نجات قرار دے دیا ہے۔ وزیر اعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ ’’ہم پی ٹی آئی کی خیبرپختون حکومت کی ساڑھے چار سالہ خراب کارکردگی سے نجات پا رہے ہیں۔ صوبے کے عوام اس دن کو تاریک دور کے خاتمے کے طور پر منائیں۔ کیونکہ پی ٹی آئی نہ صرف معیشت کو تباہ کر چکی ہے۔ بلکہ صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں بھی بری طرح ناکام رہی ہے۔ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان ملک کو ہر سطح پر عدم استحکام سے دو چار کرنے کے لیے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے خیبرپختون کے عوام کے 10 سال ضائع کیے اور صوبے کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ 10 سال میں خیبرپختون کے عوام کو عمران خان اور پی ٹی آئی نے صرف مایوس کیا ہے۔ عوام ایسے جھوٹے اور یوٹرن ماسٹرز کے بجائے سنجیدہ لوگوں کو منتخب کریں۔ خیبرپختون کے عوام کو نااہل اور کرپٹ ٹولے سے بھی اب نجات مل گئی ہے۔ اب اسمبلیاں تحلیل کرنے والوں کو سیاسی طور پر تحلیل کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور صوبائی اسمبلیوں کے دوبارہ انتخابات کرائے گی۔ جبکہ وفاقی حکومت معیشت کی بحالی کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔
ادھر صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر عوام نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کے عوام کو یوم نجات مبارک ہو۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختون محمود خان نے کہا کہ ملکی مفاد میں صوبائی اسمبلی تحلیل کی ہے۔ آئندہ انتخابات میں نہ صرف خیبرپختون بلکہ پورے ملک میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال انتہائی خوش اسلوبی سے گزرے اور تمام کابینہ ارکان، حکومتی، اپوزیشن ارکان اور بیوروکریسی کا شکر گزار ہوں۔ جبکہ عوا م کا بھی خصوصی شکریہ جنہوں نے اعتماد کیا۔ تحریک انصاف آئندہ الیکشن میں دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہو گی اور عوامی اکثریت سے خدمت کا سفر جاری رکھے گی۔