محمد علی :
اسرائیل نے مظلوم و محصور فلسطینیوں کا مزید خون بہانے کی تیاری کرلی ہے۔ فلسطینی عوام پر ایک بار پھر جنگ تھوپنے کیلیے صہیونی فوج کی سفاکانہ کارروائیوں میں تیزی آگئی ہے۔
مکار اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ قتل و غارت گری سے جدوجہد آزادیِ فلسطین کیلئے لڑنے والی تنظیموں کو خود پر حملے کیلئے اُکسائے۔ اور پھر ان حملوں کو جواز بناکر غزہ اور مغربی کنارے پر وحشیانہ بمباری شروع کر دے۔ جیسا کہ اس نے پے در پے 2014ئ، 2018ئ، 2019ء اور 2021ء میں کئے تھے۔ گزشتہ روز اسرائیل نے کشیدگی کو ہوا دینے کیلئے دن دیہاڑے کھلی دہشت گردی کرتے ہوئے 9 معصوم فلسطینی شہید کر دیے۔ جن میں ایک 60 سالہ خاتون بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے اپنی اس سفاکانہ کارروائی پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنین میں واقع مہاجر کیمپ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی انٹیلی جنس اطلاع تھی۔ جس پر چھاپہ مارا گیا۔ صہیونی فورسز نے مہاجر کیمپ میں داخل ہوتے ہی فائر کھول دیا۔ جس کی زد میں آکر 9 فلسطینی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔
قابض فوج کا دعویٰ ہے کہ جہادی گروپ کی جانب سے کیمپ میں اسرائیل پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔ اس کے تین ارکان کیمپ میں موجود تھے۔ لیکن خود یہ بھی تسلیم کیا کہ دوسری طرف سے فائرنگ کی گئی اور نہ کوئی اسرائیلی فوج ہلاک یا زخمی ہوا۔ واضح رہے کہ ایک ماہ قبل نتن یاہو کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے نہتے فلسطینیوں پر حملوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ اوراب تک ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں صرف جنوری کے دوران 28 فلسطینی زندگی سے محروم کر دیے گئے ہیں۔ جس سے فلسطینی عوام میں شدید اشتعال اور غم و غصہ پھیل گیا ہے۔
فلسطین کے صدارتی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی آپریشن ایک منظم نسل کشی ہے۔ اس موقع پر اقوام عالم کی خاموشی اسرائیل کو جنگی جرائم کے ارتکاب کیلئے مزید بڑھاوا دے رہی ہے۔ جدوجہد آزادی فلسطین کیلئے کام کرنے والی تنظیم کے قادر عدنان نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے دفاع کیلیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔
ادھر صہیونی وزارت دفاع کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کو چھاپہ مار کارروائی پر جہادی گروپ کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا امکان ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے ہم اپنی تیاری کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی آڑ میں اسرائیلی فورسز نے فلسطین کے علاقے جنین پر حملہ کر دیا اور علاقے میں جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ جھڑپوں میں 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنین کیمپ میں شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 9 فلسطینی جان بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ وزارت نے کیمپ کی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیا۔
سیکورٹی ذرائع نے فلسطینی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جنین شہر اور کیمپ پر دھاوا بول دیا اور کیمپ میں موجود مکانات کی چھتوں پر چڑھ گئے۔ جس سے اسرائیلی فورسز اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ صہیونی فوجیوں نے گولیوں اور گیس بموں سے فائرنگ کی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے کیمپ میں بجلی کی سپلائی منقطع کر دی اور ایمبولینس کے عملے اور صحافیوں کو جنین میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ایک اسرائیلی بلڈوزر نے شمالی مغربی کنارے میں جنین گورنمنٹ اسپتال کے قریب گاڑیوں اور دکانوں کو بھی مسمار کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق جنین اسپتال مریضوں سے بھرا ہوا ہے۔ جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔ جو اسرائیلی فورسز کی جانب سے گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹنے کے بعد حالت نازک ہونے کے بعد اسپتال لائے گئے۔ ایک اور ویڈیو میں اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کیمپ سے دو متاثرین میں سے ایک کو نکالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ جمعرات کو فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نے مغربی کنارے کے شہر جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کو قتل عام قرار دیا ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ کے حوالے سے بتایا کہ عالمی نااہلی اور خاموشی ہی ہے جو اسرائیلی حکومت کو ان طرح کی پرتشدد کارروائیوں کی طرف راغب کر رہی ہے۔ جمعرات کو ہونے والی اس اسرائیلی پر تشدد کارروائی کے بعد اس سال فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس تقریباً 150 فلسطینی شہید کیے گئے تھے۔ اسرائیلی انسانی حقوق گروپ ’’بتسلیم‘‘ کے مطابق 2004ء کے بعد سے گزشتہ سال 2022ء فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا۔