محمد قاسم :
خیبر پختون کی نگران کابینہ میں ارب پتی افراد کی انٹری ہوگئی۔ سیاسی جماعتوں نے اپنے فنانسرز کو کھپا کر حق ادا کر دیا ہے۔ جبکہ گورنر حاجی غلام علی نے چیمبر کے اہم ساتھیوں کو بھی کابینہ میں شامل کروا لیا۔ فضل الٰہی، عدنان جلیل اور حاجی غفران، چیمبر میں حاجی غلام علی کے حامی رہے ہیں۔ جبکہ نگران صوبائی کابینہ میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے سوا اہم جماعتوں کی نمائندگی شامل ہے۔
حامد شاہ اور بخت نواز کا تعلق جے یو آئی (ف) سے ہے۔ جبکہ حاجی غفران کیو ڈبلیو پی اور محمد علی شاہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح شاہد خٹک اور عدنان جلیل اے این پی، جبکہ شفیع اللہ خان کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف نے نگران صوبائی کابینہ کو مسترد کردیا۔
پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مخالف جماعتوں کے رہنمائوں سے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق صوبے کی نگران کابینہ میں ارب پتیوں کی لاٹری لگ گئی اور سیاسی جماعتوں کے اخراجات اٹھانے والی اے ٹی ایم مشینیں۔ کابینہ میں کھپا کر ان کا حق ادا کر دیا گیا ہے۔
منظور آفریدی جمعیت علمائے اسلام کے انتہائی اہم فنانسر سمجھے جاتے ہیں اور پارٹی کے بڑے بڑے جلسوں کے انعقاد میں ان کا اہم کردار رہا ہے اور وہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے انتہائی قریبی ہیں۔ جبکہ منظور آفریدی کا خاندان ارب پتی ہے اور وہ کئی اہم کاروباروں میں شراکت دار بھی ہیں۔ اسی طرح الحاج شاہ جی گل کا خاندان بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور ان کے بھائی تاج محمد آفریدی بھی ارب پتی ہیں۔ وہ بھی صوبائی کابینہ میں شامل کیے گئے ہیں۔ جبکہ نگران کابینہ میں شامل حاجی غفران صنعت کار ہیں اور مالی اعتبار سے انتہائی مستحکم ہیں۔
بٹگرام سے تعلق رکھنے والے بخت نواز زمیندار ہیں اور جمعیت علمائے اسلام کے ساتھ ان کا تعلق بھی خاندانی ہے۔ جبکہ صوبے کی نگران کابینہ میں گورنر حاجی غلام علی نے اپنے دوستوں اور حمایتی صنعت کاروں کو بھی شامل کرلیا ہے اور چھوٹے تاجر نظر انداز کئے گئے ہیں۔ نگران صوبائی کابینہ میں گورنر غلام علی کے چیمبر میں گروپ کے ارکان کو شامل کیاگیا ہے، جن میں سرفہرست فضل الٰہی ہیں جو غلام علی کے انتہائی قریبی اور صنعت کار ہیں۔ جبکہ ان کے ساتھ ساتھ حاجی عدیل کے بیٹے عدنان جلیل کو بھی شامل کیا گیا ہے جو چیمبر کی سیاست میں ہمیشہ غلام علی کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
اسی طرح حاجی غفران بھی سیاستدان ہیں اور ان کے تعلقات بھی حاجی غلام علی کے ساتھ قریبی بتائے جاتے ہیں۔ جبکہ نگراں صوبائی کابینہ میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے سوا باقی تمام جماعتوں کی نمائندگی موجودہے جن میں جے یو آئی، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی شامل ہیں۔ نگراں صوبائی کابینہ میں شامل حامد شاہ کا تعلق بنوں سے ہے اور وہ جے یو آئی کے رہنما ہیں۔ اسی طرح سانول نذیر کا تعلق بھی بنوں سے ہی ہے ۔بخت نواز خان بٹ گرام سے تعلق رکھنے والے عالم زیب خان کے فرزند ہیں اور جے یو آئی کے رہنما ہیں۔ نگراں صوبائی کابینہ میں شامل عدنان جلیل کا تعلق اے این پی سے ہے اور وہ حاجی محمد عدیل کے فرزند ہیں۔
اسی طرح شفیع اللہ خان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نجم الدین خان کے کزن ہیں۔ جبکہ شاہد خٹک کا تعلق نوشہرہ سے ہے اور اے این پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ چکے ہیں۔ حاجی غفران کا تعلق قومی وطن پارٹی سے ہے اور وہ ایوان بالا کے رکن رہ چکے ہیں۔ جبکہ تاج محمد آفریدی بھی سابق سینیٹر اور شاہ جی گل آفریدی کے بھائی ہیں۔ ضلع خیبرکے منظور آفریدی کا تعلق بھی جے یو آئی(ف) سے ہے۔ جبکہ محمدعلی شاہ کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے بتایا جارہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے نگراں صوبائی کابینہ کو مستردکردیاگیا ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی مخالف جماعتوں کے رہنمائوں کو صوبائی نگراں کابینہ میں شامل کئے جانے سے انتخابات متاثر ہوسکتے ہیں اور ان پر سوالیہ نشان لگ سکتا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ترجمان شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ صوبائی کابینہ میں اپوزیشن کے نامزد لوگوں کو شامل کرنا افسوسناک ہے۔ نگراں صوبائی کابینہ گورنرہائوس کے بجائے وزیراعلیٰ ہائوس میں تشکیل دینی چاہیے تھی کیونکہ نگراں وزیراعلیٰ کو متفقہ طور پر نامزد کیاگیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نگراں کابینہ اپوزیشن لیڈر نے گورنر ہائوس میں بیٹھ کر تشکیل دی ہے۔ نگراں کابینہ بیوروکریٹ اور غیر جانبدار لوگوں پر مشتمل ہونی چاہیے تھی۔