لاہور ( خبر نگار خصوصی ) تنظیمی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف سے فارغ کی گئی عظمی کاردار کیا مسلم لیگ نون میں عظمی بخاری کی جگہ لے لیں گی ؟ یہ سوال اب لیگی حلقوں میں گردش کر رہا ہے۔ ضروری نہیں کہ اس کا جواب فوری مل جائے تاہم واقفان حال کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف سے منحرف ہونے والی عظمی کاردار ایک ایسے موقع پر نواز لیگ میں شامل ہوئی ہیں جب میڈیا کے محاذ پر ہردم متحرک رہنے والی عظمی بخاری کو مریم نواز کی وہ قربت حاصل نہیں رہی جو کچھ عرصہ پہلے تک حاصل تھی۔ بالخصوص ایسے موقع پر جب مریم نواز پارٹی میں سینئر نائب صدر کے علاوہ چیف آرگنائزر کا عہدہ حاصل کرنے کے بعد پارٹی کی تنظیم نو کی غرض سے ایک جارحانہ مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک ہر اہم موقع پر عظمیٰ بخاری مریم نواز کے قریب نظر آتی تھیں تاہم طویل عرصے بعد ان کی وطن واپسی کے اہم ترین موقع پر عظمی بخاری کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ مریم نواز کے جلسے میں جاتی ہیں اور اسٹیج کی جانب بڑھنے کی کوشش کرتی ہیں تو سکیورٹی اہلکار انہیں روک دیتے ہیں جس کے بعد وہ اپنی ساتھی خواتین کے ہمراہ وہیں پنڈال میں بیٹھ جاتی ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ لیڈیز ونگ کی جانب سے انڈیا کے بعد پر پارٹی کا دفاع کرنے والوں میں عظمی بخاری پیش پیش رہتی ہیں تاہم پیر کے روز عظمیٰ کاردار کی شمولیت کے موقع پر مریم نواز نے انہیں ویڈیو پر پارٹی کی ترجمانی کی ہدایت کردی ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں عظمی کاردار پاکستان تحریک انصاف کی خصوصی نشستوں پر رکن صوبائی اسمبلی رہی ہیں اور پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت کی ترجمانی بھی کرتی رہی ہیں۔ عظمی کاردار کی عمران خان کی اہلیہ اور سابق خاتون اول کے حوالے سے گفتگو پر مبنی ٹیلی فون کال لیک ہوئی تھی جس کے بعد انہیں حکومت پنجاب کی ترجمان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں انہیں شوکاز نوٹس جاری کرنے کے بعد ان کی پارٹی رکنیت بھی ختم کر دی گئی تھی