اقبال اعوان :
کراچی میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایل پی جی بھی مہنگی ہونے پر پبلک ٹرانسپورٹرز بے لگام ہو گئے۔ من مانے کرائے وصول کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ایک جانب سندھ حکومت پر خاموشی طاری ہے تو دوسری طرف کراچی ٹرانسپورٹ کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ بے جا کرائے نہیں بڑھائے گئے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ واضح رہے کہ شہر میں بسوں، ویگنوں، مزدا، کوچوں، رکشوں، ٹیکسیوں کے کرائے 20 فیصد تک بڑھا دئیے گئے ہیں۔ جبکہ شادی بیاہ کے سیزن کے باعث نجی ٹرانسپورٹ کے بھی کرائے بڑھا دیے گئے ہیں۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست محمد اسحاق خان کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات اور ایل پی جی کی قیمتیں بڑھنے پر شہریوں پر مہنگائی کا جو بم گرایا گیا ہے۔ اب اس سے خودکشیوں اور لوٹ مار میں اضافہ ہوگا۔ جبکہ آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے اقبال جہانگیری کا کہنا ہے کہ ٹینکرز کے کرائے 16 فروری سے 10 فیصد تک بڑھائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ تین روز قبل پیٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر کی قیمت میں 35، 35 روپے اضافہ کر دیا گیا تھا اور منگل کو اوگرا نے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کر دیا۔ شہر میں گیس کے بحران کے باعث سی این جی کی بندش کا سلسلہ جاری ہے اور پیٹرول ڈیزل اور ایل پی جی کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے۔ ان تینوں اشیا کی قیمتوں کے بڑھنے پر اس سے وابستہ تمام تر اشیا کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔ بالخصوص کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹرز نے من مانی شروع کر دی۔ ابھی سرکاری بسوں کے کرائے نہیں بڑھے ہیں۔ لہٰذا شہریوں کا ان بسوں میں زیادہ رش نظر آرہا ہے۔
ٹرانسپورٹرز تنظیمیں نئی قیمتوں کو مسترد کر چکی ہیں۔ تاہم اب ٹرانسپورٹر من مانے کرائے وصول کررہے ہیں۔ انٹرسٹی کوچوں بسوں کے کرائے بڑھائے گئے ہیں۔ شہر میں بسوں، ویگنوں، مزدا، کوچوں کے کرائے میں 10 سے 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اب کم از کم کرایہ 30 روپے اور دور تک کا کرایہ 120 سے 130 روپے تک وصول کیا جارہا ہے۔ اس طرح چنگ چی رکشے والوں نے کرائے میں 20 روپے اضافہ کر دیا ہے۔ تین سیٹرز رکشے والے آپے سے باہر ہورہے ہیں۔ 30 فیصد سے زائد کرایہ وصول کررہے ہیں۔ ٹیکسیوں کے کرائے کی بھی یہی صورت حال ہے۔ شہر میں گیس بحران کے بعد جب سی این جی کی بندش کا سلسلہ بڑھا تو شہریوں کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ والوں بالخصوص رکشہ، ٹیکسی والوں کے ساتھ ساتھ ویگنوں، مزدا، سوزوکی، ہائی روف، کوسٹرز والوں نے بھی ایل پی جی کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے میں اضافے کے بعد شہری پریشان ہیں روزانہ جھگڑے، تلخ کلامی اور مار پیٹ کا سلسلہ بڑھتا جارہا ہے۔ سندھ حکومت کے محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران خاموش ہیں۔
کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے سینئر وائس صدر محمد الیاس کا کہنا ہے کہ ابھی ہماری جانب سے کرائے نہیں بڑھائے گئے ہیں۔ تاہم مشاورت جاری ہے کہ مزید پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھنے کا امکان ہے۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست محمد اسحاق کا کہنا ہے کہ ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں ایک ساتھ 60 روپے کا اضافہ شہریوں سے ظلم کے مترادف ہے۔ اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ ایل پی جی کا استعمال ٹرانسپورٹ میں زیادہ ہورہا ہے گھریلو استعمال، چھوٹے کارخانے، تندور، ہوٹل، کھانے کی اشیا کے ٹھیلے پتھارے والے اشیا کی قیمتیں بڑھا دیں گے۔ حکومت ابھی مزید گیس، بجلی، پیٹرولیم کی مصنوعات بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے۔
مہنگائی کی چکی میں پسنے والی عوام کی یہ صورت حال ہے کہ اب خودکشیوں اور لوٹ مار میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ڈالر بڑھ رہا ہے۔ کھانے پینے اور دیگر استعمال کی اشیا روزانہ کی بنیاد پر مہنگی ہورہی ہیں۔
’’امت‘‘ کو آل پاکستان آئل ٹینکر اونر ایسوسی ایشن کے چیئرمین اقبال جہانگیر نے بتایا کہ تیل کی قیمت بڑھنے پر کرائے پندرہ روز بعد بڑھا دیے جاتے ہیں۔ اب 16 فروری سے 10 فیصد کے لگ بھگ کرائے میں اضافہ کر دیا جائے گا۔