ماں کے ہاتھ کا بنا کھانا بہت یاد آئے گا- سلطان النیادی،فائل فوٹو
 ماں کے ہاتھ کا بنا کھانا بہت یاد آئے گا- سلطان النیادی،فائل فوٹو

خلا میں پہلی بار روزہ رکھنے کی تیاریاں

محمد علی :
رواں برس رمضان المبارک کا آغاز مارچ کے آخری ہفتے میں ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس سال بھی جہاں دنیا بھر کے مسلمان ماہ صیام کی برکتوں سے استفادہ کریں گے، وہیں خلا میں بھی پہلی بار رمضان المبارک کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے خلا باز سلطان النیادی دنیا کے وہ پہلے مسلمان ہوں گے، جو ایئر اسپیس میں روزہ رکھیں گے۔ 41 سالہ النیادی نے اس بات کا مصمم ادارہ کیا ہے کہ خلا میں ماہ رمضان کی پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے۔ تاہم خلائی اسٹیشن کی تیز رفتاری کے ساتھ فضا کے گرد گھومنے کی وجہ سے انہیں سحر و افطار کے وقت کے تعین میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

خلیج ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں 41 سالہ سلطان النیادی نے بتایا کہ یقیناً خلا میں وہ دنیا (زمین) کی بہت ساری چیزوں کی کمی محسوس کریں گے، لیکن ماں کے ہاتھ کا بنا کھانا سب سے زیادہ یاد آئے گا۔ واضح رہے کہ النیادی سمیت چار خلا باز 26 فروری کو ’’اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ‘‘ پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (ISS) کیلئے روانہ ہوں گے، جو امریکی ریاست فلویڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔ دیگر خلا بازوں میں روس کے ایندرے فیدیوف، امریکی پائلٹ وارن ہوبرگ اور امریکی نیوی کمانڈر اسٹیفن بوین شامل ہیں۔ مشن کے روانہ ہونے کے تقریباً ایک ماہ میں ہی رمضان المبارک کا آغاز ہو جائے گا۔

اس سلسلے میں سلطان النیادی جب 2 فروری کو دبئی میں پریس کانفرنس کرنے پہنچے تو مقامی اور عالمی میڈیا کی جانب سے ان پر رمضان المبارک سے متعلق سوالات کی بونچھاڑ کر دی گئی کہ آیا وہ خلا میں اپنے قیام کے دورن روزے رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ العربیہ کے مطابق سلطان النیادی کو مملکت میں پیار سے ’’خلا کا سلطان‘‘ کا خطاب دیا گیا ہے۔

العربیہ نیٹ ورک نے ایک ٹویٹ میں اس پریس کانفرنس کے بارے میں بتایا ہے کہ النیادی نے کہا کہ وہ زمین کے مدار کی گردش کے دوران رمضان کے مقدس مہینے کا مشاہدہ کرنا چاہیں گے، جب مسلمان طلوع آفتاب ے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔ لیکن خلائی سفر منفرد چیلنجز پیش کرتا ہے۔ جیسا کہ النیادی نے دبئی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’خلائی اسٹیشن تیزی سے سفر کرتا ہے۔ یعنی یہ 90 منٹ میں زمین کے گرد چکر پورا کرلیتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس طرح یومیہ اوسطاً 16 طلوع آفتاب اور غروب آفتاب ہوتے ہیں۔ آپ کب (شروع اور) افطار کرسکتے ہیں، اس کا تعین آسان نہیں ہوگا؟‘‘

بہرحال النیادی نے کہا کہ اگر حالات اجازت دیں تو وہ GMT وقت کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں، جو خلائی اسٹیشن پر استعمال ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بعض صورتوں میں روزہ رکھنا لازمی نہیں ہے، بشمول ان لوگوں کے لیے جو سفر میں ہیں یا بیمار ہیں۔ النیادی نے کہا کہ میں رمضان کے مہینے کی تیاری روزہ رکھنے کی نیت سے کروں گا۔ 2019ء میں حزاء المنصوری کے آٹھ روزہ مشن کے بعد وہ خلاء میں جانے والے متحدہ عرب امارات سے دوسرے شخص بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سفر کے دوران وہ چاند اور مریخ پر مستقبل کے مشن کی تیاری میں انسانی جسم پر مائیکرو گریویٹی کے اثرات کا مطالعہ کریں گے۔ النیادی نے مزید کہا کہ چھ ماہ ایک طویل وقت ہے، لیکن انہیں فرق نہیں پڑے گا کیونکہ شیڈول انتہائی مصروف ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی فوج میں 20 برس خدمات انجام دینے والے النیادی کیلئے اس سفر کی تیاری بھی کٹھن رہی ہے۔

انہوں نے برطانیہ میں الیکٹرونکس اور کمیونکیشن انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی، اور پھر آسٹریلیا کی گریفتھ یونیورسٹی میں ڈیٹا لیکیج کی روک تھام کی ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی۔ متحدہ عرب امارات خلائی تحقیق کی دنیا میں ایک نووارد ہے، لیکن تیزی سے اپنی شناخت بنا رہا ہے۔ اس نے 2021ء میں مریخ پر بغیر پائلٹ کے خلائی جہاز بھیجا تھا۔ النیادی نے کہا کہ وہ اس مشن پر خوش ہیں اور اپنے خاندان کی تصاویر، اور شاید اپنے بچوں کے کچھ کھلونے ساتھ لے جائیں گے۔