لاہور: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام الحمرا ءآرٹس کونسل لاہور میں تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023ءکا رنگا رنگ اختتام ہوگیا، امجد اسلام امجد کی یاد میں پورا ہال رو پڑا ، اسٹیج پر ملک کے مایہ ناز ادیب، شاعر، آرٹسٹ مجلس صدارت میں موجود تھے۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے تین دانشوروں کشور ناہید، نیئرعلی دادا اور ناہید صدیقی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا جبکہ معروف گلوکارہ نتاشہ بیگ، ساحر علی بگا اور گلوکارہ عاصم اظہر کی شاندار پرفارمنس نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کو چار چاند لگادیئے، طنز و مزاح کے بادشاہ انور مقصود نے کہاکہ مجھے یقین نہیں تھا کہ اس فیسٹیول میں اتنے نوجوان آئیں گے۔امیر پریشان ہیں ڈالر مہنگا ہو گیا،غریب پریشان ہے روٹی مہنگی ہو گئی۔ پاکستان نمک پیدا کرنے میں نمبرٹو ہے لیکن نمک حرام پیدا کرنے پر نمبر ون ہے۔ صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے اہلیان لاہور کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ زندہ دلان لاہور نے جو ہمارا استقبال کیا ہم اب بار بار آئیں گے اور جلد آئیں گے۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہا کہ ہمیں خطرہ تھا کہ ہماری شناخت ختم ہو رہی ہے لیکن احمد شاہ نے اس کو بحال کیا، بنک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود نے کہا کہ بنک آف پنجاب عوام کے لیے اس طرح کے پروگرام کی سرپرستی کرتا رہے گا۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی گورننگ باڈی کے رکن غازی صلاح الدین نے شکریہ ادا کرتے ہوئے یقین نہیں آتا کہ یہ منظر ہے یاخواب۔ آخر میں ناہید صدیقی نے رقص پیش کیا جبکہ معروف گلوکارہ نتاشہ بیگ ، گلوکار عاصم اظہراور ساحر علی بگا کی شاندار پرفارمنس پر نوجوانوں کی بڑی تعداد نے تالیاں بجا کر داد دی۔آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے الحمرا آرٹس کونسل میں جاری تین روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول 2023 کے تیسرے روز کا آغاز "نئی شاعری نئے امکانات” سے کیاگیا، جس میں یاسمین حمید، نجیب جمال، فاطمہ حسن، جواز جعفری اور اورنگزیب نیازی نے موضوع سے متعلق گفتگو کی جبکہ تقریب کی نظامت شکیل جاذب نے کی۔ تیسرے روز "پنجاب کی لوک داستانیں” کے موضوع پر گفتگو کی گئی جس میں عکسی مفتی اور ثروت محی الدین نے موضوع سے متعلق گفتگو کی، اجلاس کی نظامت بیناگوندی نے کی۔ تیسرے سیشن ” Pakistans Deep Air Quality Crisis: Next setup & Imperatives” کے موضوع پر آمنہ قادر، احمد علی گل، احمد رافع عالم اور محمد خرم بھٹی نے روشنی ڈالی جبکہ نظامت کے فرائض اُسامہ قادری نے انجام دئیے ۔چوتھے سیشن میں’’ کتابوں کی رونمائی‘‘ کی گئی، جس میں احمد سلیم کی کتاب "میری دھرتی میرے لوگ”، فتح محمد ملک کی کتاب "سوانح عمری”، عرفان جاوید کی کتاب”آدمی”، شاہد صدیقی کی کتاب "پوٹھوہار، خطہ دل ربا” کی رونمائی کی گئی، نظامت کے فرائض ضیاءالحسن نے انجام دئیے۔ ساتویں سیشن "سرائیکی زبان و ادب۔ امکانات وجحانات” کا انعقاد کیاگیا جس میں حفیظ خان، ارشاد امین اور محمد مصطفی نے اظہارِ خیال کیا، نظامت کے فرائض شاکر حسین شاکر نے انجام دئیے ۔ آٹھویں سیشن Meet The Super Star Ali Zafarکا انعقاد ہال 1میں کیا گیا۔اجلاس کی نظامت یاسرحسین نے کی۔علی ظفر نے سیشن میں یوتھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اپنا مستقبل بچپن سے نظر آرہا تھا۔پاکستان میں فلم بنانا بہت مشکل کام ہے۔ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کے آخری روز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے امجد اسلام امجد کی یاد میں منعقد تعزیتی ریفرنس میں ماحول میں اس وقت افسردگی طاری ہو گئی جب معروف شاعرہ عنبرین حسیب عنبر امجد اسلام امجد کے ساتھ 2009 کے بھارت کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے رو پڑیں۔ الحمراءکا ہال I جو سامعین سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا، سکتہ طاری ہو گیا اور کچھ جذبات پر قابو نہ پا سکے تو ہال سے باہر چلے گئے۔ معروف ادیب و شاعر افتخار عارف نے کہا کہ آج کے معاشرے میں چالیس سال تک ادب کے ساتھ جڑے رہنا بہت مشکل کام ہے لیکن امجد اسلام امجد نے یہ مشکل کام کیا۔ نوجوان کتاب "نئے پرانے چراغ” ضرور پڑھیں ۔اس موقع پر کشور ناہید، پروفیسر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی ، اصغر ندیم سید اور عرفان جاوید نے بھی اظہار خیال کیا ۔