احمد خلیل جازم :
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے آئی ایم ایف ڈیل سے متعلق آڈیو لیک کی تحقیقات کے بعد سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کیخلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ایف آئی اے نے شوکت ترین کی گرفتاری کیلیے وزارت داخلہ سے اجازت مانگی تھی جو دیدی گئی ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق شوکت ترین کی گفتگو قومی مفادات اور سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے کے مترادف تھی جبکہ پی ٹی آئی نے الزام لگایا تھا کہ یہ آڈیو واٹس ایپ کال تھی، جسے اہم اداروں نے ریکارڈ کرکے لیک کیا۔ تاہم یہ بات اس لیے درست نہیں کہ واٹس ایپ کال جب کی جاتی ہے تو اس کی پہچان یہ ہے کہ گفتگو میں ایک شخص کی بات مکمل ہونے کے بعد وقفہ آتا ہے۔
بعد میں پی ٹی آئی نے بادلِ نخواستہ تسلیم کیا کہ یہ واٹس ایپ کال نہیں تھی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں تحریک انصاف کا آئی ایم ایف ڈیل کو ناکام بنانے کی سازش کا بھانڈا اس وقت پھوٹ گیا تھا۔ جب شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختون کے اس وقت کے پی ٹی آئی کے وزرائے خزانہ سے ٹیلی فونک بات چیت منظر عام پر آئی۔ ذرائع کے مطابق یہ آڈیو کال پی ٹی آئی کے کیمپ سے ہی لیک کی گئی تھی۔ جسے بعض لوگ اپنے مقاصد کے لیے استعمال میں لانا چاہتے تھے۔
گزشتہ برس اگست میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے اس وقت پنجاب اور خیبر کے وزائے خزانہ سے بات کی تھی، جب وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے آٹھویںاقتصادی جائزے کے لیے بات چیت کر رہی تھی۔ ایسے وقت میں شوکت ترین کو پہلے پنجاب کے وزیر خزانہ سے آڈیو لیک میں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’’جو آئی ایم ایف کو 750 بلین کمٹمنٹ پر آپ سب نے دستخط کرکے دیے ہوئے ہیں۔ اب آپ نے کہنا ہے کہ جو ہم نے کمٹمنٹ دی تھی وہ سیلاب سے پہلے کی تھی۔ اب سیلاب پر بہت زیادہ اخراجات آرہے ہیں۔ اس لیے اب ہم اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کرسکیں گے۔ اس سے وفاقی حکومت پر پریشر پڑے گا اور ہم پر جو چارجز لگوا رہے ہیں، اسے اسی طرح روکنا ہے۔‘‘
اس پر اس وقت کے پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری نے پوچھا تھا کہ اس سے ریاست کو تو نقصان نہیں ہوگا؟ توشوکت ترین نے کہا تھا کہ، یہ تو ضرور ہوگا، لیکن ہمیں خود کو بھی بچانا ہے۔ دوسری جانب خیبر پختون کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کو بھی اسی قسم کی کال کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کو لکھا جائے، تاکہ اگلی قسط کے لیے آئی ایم ایف معاہدہ کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں۔ اسی حوالے سے ایف آئی اے نے یہ تحقیق بھی شروع کی کہ شوکت ترین کے خلاف ماضی میں آٹھ ارب روپے کے کرپشن کیسز پر ریلف کی گونج سنائی دے رہی ہے۔
اس آڈیو لیک کے حوالے سے ’’امت‘‘ کو پی ٹی آئی کے معتبر ذرائع نے بتایا کہ، یہ درست ہے کہ یہ کالیں شوکت ترین نے کیں اور یہ عام فون کالز تھی۔ ان کا مقصد وفاقی حکومت کو پریشر میں لانا تھا اور یہ بھی مقصد تھا کہ آئی ایم ایف اگلی قسط کے لیے شش وپنج میں مبتلا ہوجائے۔ ایسا ہی ہوا اور قسط لیٹ ہوتی گئی۔ جبکہ وفاقی حکومت اس خوف سے آئی ایم ایف کی پچھلی شرائط پر عمل درآمد کرنے میں تحفظات کا شکار رہی اور پھر دیر سے عمل دررآمد کیا۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس کال کے لیک ہونے کی کہانی بڑی دلچسپ ہے۔ وہ یہ کہ جب تحریک انصاف اور اسٹبلشمنٹ کے تعلقات میں دراڑ آئی تو اس وقت تحریک انصاف کے اپنے کیمپ سے بعض سینئرلیڈر یہ سمجھنے لگے کہ اب عمران خان نا اہل ہوں گے۔ اس وقت تحریک انصاف کی قیادت سنبھالنے کا معاملہ ہوگا تو ایسے میں وہ قیادت سنبھال لیں گے۔
ذرائع کے مطابق شوکت ترین کو یہ ٹاسک تو عمران خان ہی نے سینئر رہنمائوں کے مشورے پر دیا کہ ایسے خطوط آئی ایم ایف کو لکھے جائیں۔ لیکن شوکت ترین نے یہ غلطی کی کہ اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے ان کالز کو ریکارڈ بھی کرلیا، تاکہ انہیں عمران خان کو سنوا دیا جائے کہ دیکھیں میں نے اپنا کام کتنی چابکدستی سے کردیا ہے۔ مگر انہوں نے یہ ریکارڈنگ براہ راست عمران خان کو بھجوانے کے بجائے، پی ٹی آئی کے ایک انتہائی سینئر لیڈر کو بھجوا دیں کہ آپ یہ خان صاحب کو سنوا دیں کہ ہم نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے۔
عمران خان کو سنوانے سے قبل ہی یہ ریکارڈنگ ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ تک پارٹی کے کچھ اور رہنمائوں تک پہنچ گئی۔ اور وہ رہنما جو یہ توقع لگائے بیٹھے تھے کہ عمران خان نا اہل ہوں تو اس موقع سے فائدہ اٹھایا جائے.
انہوں نے یہ آڈیو جو واٹس ایپ کے تھرو آئی تھی، اسے ایسے لوگوں تک پہنچا دیا جنہوں نے اسے سوشل میڈیا پرلیک کردیا۔ اصل قصہ یہی ہے کہ یہ آڈیو شوکت ترین نے خود ہی ریکارڈ کیے اور اپنے نمبر بڑھانے کے چکر میں انہیں عمران خان کو کسی با اعتماد رہنما کے تھرو بھجوا دیا، جو لیک ہوگئے اور اب اس خمیازہ شوکت عزیز کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔