کراچی(امت نیوز)جامعہ کراچی کے شعبہ اردو کے تحت ‘‘مرزااسداللہ خاں غالب کی تخلیقی جہات’’کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا،جس میں شعبہ اردو کے استاد ڈاکٹر صدف تبسم، مشیر امور طلباء محمد سلمان،ڈاکٹر ذکیہ رانی،ڈاکٹر افتخار شفیع،ڈاکٹر رمضان بامری،پروفیسر عبدالوہاب سوری، پروفیسر انتخاب الفت، ڈاکٹر تنظیم الفردوس، ڈاکٹر نصرت ادریس و دیگر نے اظہار خیال کیا۔محمد سلمان نے کہا کہ اکیسویں صدی غالب کی صدی ہے۔افتخار شفیع نے کہا کہ “غالب ہماری زندگی کے حقیقی تجربات کو پیش کرتا ہے۔مہمانِ اعزازی پروفیسرشاہدہ حسن نے کہا کہ “سچی شاعری مسرت سے شروع ہوکر بصیرت پر ختم ہوتی ہے ۔مہمانِ خصوصی محمود شام نے کہا کہ غالب کی شاعری نفسیاتِ انسانی سے حد درجہ یگانگت رکھتی ہے۔شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ غالب اپنے عہد میں بھی نمایاں تھا اور آج بھی سب سے زیادہ قدآور ہے۔انھوں نے شعبہ اردوکی صدر نشین ڈاکٹر عظمیٰ فرمان اور اساتذہ و طلباء کو سیمینار پر مبارکباد پیش کی۔آخر میں شیخ الجامعہ نے مہمان مقررین کو اعزازی شیلڈ پیش کی۔محمود شام نے شعبہ کے طلباء کو شعبہ کی جانب سے تحائف پیش کیے۔