آباد ممبران کی زمینوں پر قبضے -حکومت کی پراسرار خاموشی

کراچی (رپورٹ : محمد اعظم خان ) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) کے ممبران بھی لینڈ گریبرز سے محفوظ نا رہ سکے۔ کراچی میں سیاسی رسوخ رکھنے والے بااثر لینڈ گریبر کی جانب سے اعلیٰ سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے زمینوں پر قبضوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ وزیر اعلی سندھ کو لکھے گئے شکایتی خط کے باوجود تاحال سرکاری مشینری کی پراسرار خاموشی بااثر سیاسی کارکنان کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف قرار دی جارہی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں سیاسی رسوخ کی بنا پر سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے جعلسازی کرتے ہوۓ زمینوں پر قبضے کرنے کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کر گیا ہے ۔ اس ضمن میں سامنے آنے والے شواہد کے مطابق ملک کی اہم ترین صنعتی ایسوسی ایشن آباد کے ممبران بھی ”سیاسی آشیرباد رکھنے والے “لینڈ گریبرز سے محفوظ نہیں رہ سکے ہیں۔اس حوالے گزشتہ برس ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز کے ممبران کی زمینوں پر سرکاری افسران کی مبینہ ملی بھگت سے دستاویزات میں جعلسازی کرکے ملک کے معروف بلڈرز کی زمینوں پر جبری قبضوں، ناجائز تجاوزات اور قبضے خالی کرانے کیلئے بھتہ طلب کرنے کے پے درپے واقعات کے بعد چیئرمین آباد محمد الطاف تائی کی جانب سے 21 دسمبر 2022 کو کمشنر کراچی سمیت وزیر اعلی سندھ کو باقاعدہ شکائتی خط لکھ کر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

تاہم چیئرمین آباد کی جانب سے لکھا گئے خط اور مختلف فورمز پر اعلی سرکاری افسران تک پہنچائی جانے والی شکایات کے باوجود مبینہ طور پرسائیں سرکار کی جانب سے سیاسی مصلحتوں کی بنا پر بااثر قبضہ مافیا‘‘لینڈ گریبرز’’ کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جعلی دستاویزات وجبری طور پر ملک کے معروف بلڈرز کی زمینوں پر جبری قبضوں، ناجائز تجاوزات اور قبضے خالی کرانے کیلئے بھتہ طلب کرنے کے پے درپے واقعات کے بعد چیریمین آباد محمد الطاف تائی کی جانب سے گزشتہ برس 21 دسمبر 2022 کو خط نمبر ABAD/ENCR/2022/4357 کے ذریعے سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی کراچی کو لکھے جانے والے خط میں چیف آف آرمی اسٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر کراچی کے ساتھ ساتھ وزیر اعلی سندھ کو بھی ملک باالخصوص کراچی کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرنے والی صنعتی ایسوسی ایشن آباد کے ممبران کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ کو شکایتی خط کے باوجود کارروائی نہ ہوسکی -افسران کی ملی بھگت سے جعلسازی کے ذریعے قبضوں کا معاملہ سنگین ہوگیا تاہم اس ضمن میں رواں برس 15 فروری 2023 تک مذکورہ معاملے پر سادھی جانے والی پراسرار خاموشی 16 فروری 2023 کو وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری (پیر بخش جونیجو) سیکشن آفیسر VII‏کی جانب سے کمشنر کراچی کو جاری ہونے والے ایک حکم نامہ نمبر SO(VII) CMS/CMD/115/2023 کے ذریعے ٹوٹی جس میں وزیر اعلی سندھ کی جانب سے کمشنر کراچی کو چیئر مین آباد کی جانب سے 21 دسمبر2022 کو لکھے جانے والے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ‘‘ آباد کے ممبران کو زمینوں پر قبضے کے مسائل کا سامنا۔ لہذا مذکورہ معاملے پرانکوائری کریں اور سات دن میں رپورٹ پیش کریں اور اس معاملے میں قواعد کے مطابق ضروری کارروائی کریں۔’’ اس حوالے سے امت نے جب آبادممبران سے مذکورہ معاملے پر ہونے والی کارروائی کے حوالے سے بات کی تو علم ہوا کہ ‘‘ مذکورہ معاملے پر تاحال کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ۔ آباد ممبران نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘‘ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز (آباد) اپنی قیمتی اراضی کی حفاظت کیلئے تمام انتہائی قانونی اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔