لاہور( نمائندہ امت ) پاکستان تحریکِ انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز لاہور سے عمران خان کے ماسوا مرکزی قیادت کی گرفتاریوں سے ہوگیا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے سات سو افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا ہے
بدھ کی سہ پہر گرفتاریوں کی ابتدا مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی ، سیکریٹری جنرل اسد عمر ، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور اعظم سواتی کی طرف سے پولیس وین میں از خود بیٹھ جانے اور اپنی گرفتاری کو مثال قراردیکر ٹویٹ کرنے سے ہوا ، اس سے پہلے عمر سرفراز چیمہ کی قیادت میں گرفتاریوں کیلئے پی ٹی آئی کا قافلہ پارٹی آفس جیل روڈ سے روانہ ہوا جس میں کارکنوں نے علامتی جیلوں میں خود کو ہتھکڑیوں میں قید کررکھا تھا ، یہ علامتی جیلیں کارکنوں کے فوٹو شوٹ کے لئے توجہ کا مرکز رہیں ،
تین گھنٹے تک پی ٹی آئی کے کارکنوں نے مال روڈ اور ملحقہ فاطمہ جناح روڈ پر پولیس ہیڈ کوارٹرز کے سامنے نعرہ بازی کی ، اسی دوران کارکنان باہم بھی الجھتے رہے اور نجی بینک کے عملے کے ساتھ بھی الجھنے کے واقعات پیش آئے ،
کارکنوں نے از خود گرفتاری دینے سے پہلے وہاں سے گزرتی پو لیس کی پریزن وین پر قبضہ کرلیا اور اس کی توڑ پھوڑ بھی کی تاہم پولیس کی طرف سے سخت حفاظتی انتظامات اور دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہونے کے باوجود کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ،
گرفتاریوں کا عمل پولیس کی طرف سے میگا فون پر اعلان کے بعد شروع ہوا جب پولیس نے اعلان کیا کہ گاڑیان کھڑی ہیں جس نے گرفتاری پیش کرنی ہے وہ بیٹھ جائے ، جس پر ابتدائی طور پر لیبر ونگ اور مینارٹی ونگ کے چار کارکنوں نے گرفتاری پیش کی بعد میں اس کے قریب ہی کھڑی وین میں مخدوم شاہ محمود قریشی ، اسد عمر ، عمر سرفراز چیمہ ،اعظم سواتی ، احسان ڈوگر ، صدیق خان،ولید اقبال سمیت دس سے زائد رہنما سوار ہوگئے ، اس کے ساتھ ہی درجن بھر کارکن اس گاڑی کی چھت پر سوار ہوگئے جنہیں دیکھ کر اتنے ہی کارکن گاڑی کے ساتھ لپٹ گئے ،
یہ گاڑی کچھ دیر پولیس ہیڈ کوراٹرز سول لائنز کے سامنے کھڑی رہی اور مغرب کے بعد ڈسٹرکٹ جیل پہنچی تاہم وہاں سے سینٹرل جیل کوٹ لکھ پت روانہ کردی گئی ، پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سو سے زائد کارکن اس گاڑی کے ساتھ قافلے کی شکل میں جیل کی حدود تک ساتھ چلتے رہے ۔
اس سے پہلے مال روڈ پر کارکنوں نے پولیس ہیڈ کوارٹرز جاتی پولیس وین پر قبضہ کرلیا اور ڈرائیور سے چابی چھیننے کی کوشش کی جبکہ وین کے بپمر وغیرہ توڑ دیے۔
پولیس کے مطابق دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی پر مقدمہ تو درج کیا جائے گا تاہم اس وقت تک ابھی حتمی طور پر طے نہیں ہوا کہ کس کس کے خلاف درج ہوگا ۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سات سو کارکنوں نے گرفتاری دی ہے تاہم آزادانہ ذرائع سے اتنی تعداد میں گرفتاریوں کی تصدیق نہیں ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کی جانب سے تیس سے کم گرفتاریوں کی تصدیق کی گئی ہے
گرفتاریوں کے بعد پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کے نائب صدر زین قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف نے آج اپنی اعلی قیادت کی گرفتاریوں سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا،وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سب سے پہلے اپنی گرفتاری دی اور پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہوا ہے،جیل بھرو تحریک آئین کی بالادستی،انسانی حقوق کی پامالیوں اور مہنگائی کے خاتمے تک جاری رہے گی،تحریک انصاف کے تمام کارکنان سے اپیل ہے کہ باہر نکلیں اور جیل بھرو تحریک کو کامیاب بنائیں،
مخدوم شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہر بانو قریشی ملیکہ بخاری اور کنول شوذب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی اسد عمر ، مراد راس، اعظم خان سواتی سمیت دیگر قائدین کی گرفتاری پر فخر ہے ،پارٹی کے لیڈرز نے خود لیڈ کیا کارکنان کو لیڈ نہیں کرنے دیا ، کل تک جو پیشیاں مانگ رہے تھے آج ہم نے ان کو گرفتاریاں دی ہیں،ہم قانون اور آئین کی بالادستی کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں، پاکستان تحریک انصاف سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور سیکرٹری اطلاعات عندلیب عباس نے کہا کہ تاریخ ساز جیل بھرو تحریک ملک میں آئین کی بحالی عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد تک تحریک نہیں رکے گی