کوئٹہ: بارکھان واقعے کے خلاف کوئٹہ کے ریڈ زون میں دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے۔ خان آف قلات کی سربراہی میں آنے والے جرگے کی جانب سے دھرنے کے خاتمے کا اعلان مری اتحاد کے رہنماؤں نے ماننے سے انکار کردیا۔ دوسری جانب خان محمد مری کی بازیاب اہلیہ اوربچوں سے ملاقات کروادی گئی۔
مظاہرین نے بارکھان بلوچستان میں کنویں سے 3 لاشیں ملنےکیخلاف کوئٹہ کے ریڈ زون کے قریب گزشتہ 3 روز سے فیاض سنبل چوک پر لاشیں رکھ کر دھرنا دے رکھا ہے۔
اب سے کچھ دیر قبل خان آف قلات کی سربراہی میں آنے والے جرگے نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جسے دھرنے میں شامل مری اتحاد کے رہنماؤں نعمت مری ، چنگیزمری اوردیگر نے تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
دھرنے کے خاتمے کا اعلان خان آف قلات کے بھائی سینیٹرآغا عمر احمدزئی (پرنس عمر ) کی جانب سے کیا گیا تھا کہ خواتین کی عزت سب سے محترم ہے۔ قبائل کا گرینڈ جرگہ بلا کر بلوچستان کا مسئلہ حل کیا جائے۔
اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ قبائلی جرگے کے تمام مطالبات تسلیم کیے جاچکے ہیں۔
تاہم مری اتحاد کے چیئرمین نے دھرنا کتم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 6 مغویان بازیاب ہوچکے ہیں، مغوی خواتین کا بیان لینے جارہا ہوں ، انہیں کراچی بھجوا کرجنسی زیادتی کی تصدیق کے لیے آغا خان اسپتال سے ٹیسٹ کرائیں گے۔
خان محمد مری کی بچوں اور اہلیہ سے ملاقات کرادی گئی۔ بازیاب بچے اور اہلیہ کے کوئٹہ پہنچنے پر پولیس نے خان محمد کو اہلخانہ سے ملوایا۔
گراں ناز اور بچوں کو جوڈیشل مجسٹریٹ 12 کی عدالت میں پیش کیا جائےگا جہاں ان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بازیاب ہونے والے کے ڈی این اے اورجنسی زیادتی کی تصدیق کے حوالے سے نمونے لیے جائیں گے۔ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد بازیاب ہونے والون کو خاندان کے سربراہ خان محمد کے حوالے کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں خاتون گراں نازکی ایک ویڈیوسامنے آئی تھی جس میں وہ قرآن پاک اٹھا کرسردارکھیتران پرخود کو اوربچوں کو نجی جیل میں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپیل کررہی ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، انہیں بچایا جائے۔
خان محمد مری کے دوبیٹوں اورایک خاتون کی لاشیں بلوچستان کےعلاقے بارکھان کے کنویں سے ملی تھیں جس کے بعد کہا گیا کہ مسخ شدہ چہرے والی لاش گراں نازکی ہے، قتل کا الزام سردار کھیتران پرعائد کیا گیا تھا۔