نواز طاہر :
تحریک لبیک پاکستان نے مہنگائی کیخلاف پیر کے روز ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کامیابی اور ناکام بنانے کیلیے ٹی ایل پی اور حکومت نے اپنی اپنی حکمتِ عملی وضع کرلی ہیں۔ جبکہ شٹر ڈائون ہڑتال پر لاہور کے تاجر تقسیم ہوگئے ہیں اور ممکنہ طور پر امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ تاہم ٹی ایل پی دعویٰ کرچکی ہے کہ ان کی ہڑتال پُر امن ہوگی۔ سبوتاژ کرنے کی کوشش شہریوں کے تعاون سے ناکام بنادی جائے گی۔
یاد رہے کہ قبل ازیں مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی اور کچھ دیگر گروپ بھی احتجاج کرچکے ہیں۔ لیکن کسی نے شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان نہیں کیا تھا۔ جبکہ ان دنوں لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس کے تحت اجتماعات اور ریلیوں پر پابندی ہے۔
ہڑتال کی کامیابی کیلیے تحریکِ لبیک پاکستان نے جامع حکمتِ عملی کے تحت تاجر تنظیموں اور سول سوسائٹی سے رابطے کرنے کے ساتھ ساتھ دو روز قبل مساجد میں بھی عوای مسائل اجاگر کیے تھے۔ جن میں واضح کیا گیا کہ اسلام کے قلعے پاکستان کے عوام کو ایک سازش کے تحت آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑا جارہا ہے۔ اور کل ہفتے کے روز مختلف علاقوں میں ٹولیوں کی شکل میں بھی شہریوں کو ہڑتال کامیاب بنانے کا پیغام دیا گیا ۔
لاہور کی بیشتر تاجر تنظیموں نے اس ہڑتال کی اصولی حمایت کا اعلان کیا اور لاہور کے مختلف حصوں میں ہڑتال کی کامیابی کیلئے بینرز لگادیے گئے۔ لیکن حکومتی اتحاد سے نظریاتی اور سیاسی تعلق رکھنے والی تاجر تنظیموں نے شٹر ڈائون ہڑتال کی مخالفت کی ہے، جس پر تاجر تنظیموں میں اختلاف رائے ہوگیا ہے۔
شٹر ڈائون کی مخالفت کرنے والے تاجروں نے پولیس سے تحفظ مانگ لیا ہے اور پولیس کی طرف سے تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروادی گئی ہے۔ ہفتے کو حاجی مجاہد مقصود بٹ سمیت مختلف تاجر تنظیموں کے رہنمائوں نے سی سی پی او لاہور سے ملاقات کرکے اپنے کاروبار جاری رکھنے کیلیے ممکنہ توڑ پھوڑ سے بچنے کیلیے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس اجلاس میں تاجروں کا موقف تھا کہ موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں ملک اور کاروباری برادری کے ساتھ ساتھ محنت کش طبقہ بھی ہڑتالوں اور تالا بندی کا متحمل نہیں۔ ہم اس احتجاج کی کال کو رد کرتے ہیں اور شٹر ڈائون نہیں کرنا چاہتے۔ اس لئے پولیس کاروبار جاری رکھنے والے تاجروں کو تحفظ فراہم کرے۔ کیونکہ اس امر کا امکان ہے کہ کاروبار جاری رکھنے کی صورت میں جبری طور پر دکانیں بند کروائی جاسکتی ہیں اور یہ عمل امن و امان خراب کرسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز افضال احمد نے تاجر رہنمائوں کو آگاہ کیا کہ پولیس اپنی حکمتِ عملی وضع کرچکی ہے۔ جس کے تحت مارکیٹوں اور کاروباری اداروں میں سیکورٹی اور پولیس کی نفری بڑھائی جاچکی ہے۔ جبکہ مزید سیکورٹی اقدامات تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے فائنل کیے جائیں گے۔ کیونکہ شہر میں پی ایس ایل کیلئے بھی سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں اور شر پسند عناصر کی طرف سے گڑ بڑ کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
سی سی پی او بلا ل صدیق کمیانہ نے تاجر رہنمائوں کو بتایا کہ پولیس تمام اسٹیک ہولڈز سے مسلسل رابطے میں ہے۔ پُر امن احتجاج ہر شہری کا بیادی حق ہے لیکن قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔
دوسری جانب تحریکِ لبیک پاکستان کے امیر حافظ سعد حسین رضوی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ای کی حکومت نے عوام کے مفادات کو ترجیح نہیں دی۔ بلکہ پی ڈی ایم حکومت غریب مکاؤ پالیسی پر گامزن ہے۔ ٹی ایل پی کی مجلسِ شوریٰ نے ہڑتال جیسے سخت اقدام کا فیصلہ غریب عوام کے مفاد اور مستقبل محفوظ بنانے کیلئے کیا ہے۔
تحریک لبیک پاکستان کی مجلس شوریٰ کے رکن علامہ غلام غوث بغدادی، علامہ غلام عباس فیضی، مفتی محمد عمیر الازھری اور علامہ ڈاکٹر محمد شفیق امینی کا کہنا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی جیب بھرنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ کیا اور عوام کو تکلیف میں چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنائی ہوئی ہیں ان کو غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شہریوں اور ان کے مستقبل کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے۔ وقت آگیا ہے اب اشرافیہ کا محاصرہ ناگزیر ہو چکا ہے۔