لاہور (امت نیوز ) جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں بادل ناخواستہ گرفتاری دینے والے کوٹ لکھپت جیل میں قید تحریک انصاف کے 3 نامور قیدی رہنما آپس میں الجھ پڑے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کسی ممکنہ جھڑپ سے بچنے کے لئے شاہ محمود قریشی ،اسد عمر اور اعظم سواتی کو الگ الگ مقامات پر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ مذکورہ تینوں رہنماؤں کے درمیان جھڑپ کا انکشاف پنجاب حکومت کے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے کیا ،تاہم ایک سینئر تجزیہ کار نے اپنے وی لاگ میں تفصیل بیان کرتے ہوئے جیل میں موجود ذرائع کے حوالے بتایا کہ ابتدائی طور پر جب اسد عمر ، شاہ محمود قریشی اور اعظم سواتی جیل میں اکٹھے ہوئے تو انہوں نے پہلے تو اپنی جماعت کے سربراہ عمران خان کو کوسنا شروع کیا کہ وہ خود تو مزے سے زمان پارک کے گھر میں بیٹھے ہیں جبکہ کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتاری کے لیے آگے کر دیا ہے۔
مذکورہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اچھی خاصی اسمبلی میں موجود تھی اور اس کے ارکان مراعات لینے کے ساتھ ساتھ حکومت کو ٹف ٹائم بھی دے رہے تھے کہ بغیر مشاورت کے استعفوں کا فیصلہ کر کے ہمیں ایوان سے فٹ باتھ پر پہنچا دیا گیا اورنوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ آج ہم جیل میں بیٹھے ہیں۔ تجزیہ کار کے بقول بعد میں تحریک انصاف کے یہ تینوں رہنما آپس میں الجھ پڑے اور ایک دوسرے کو حالات کی ذمہ داری کا سبب قرار دینے لگے۔ نوبت ہاتھا پائی تک پہنچنے والی تھی کہ بیچ بچاؤ کرادیا گیا۔ دوسری طرف پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کسی کو گرفتار نہیں کیا۔ تحریک انصاف نے خود جیل بھرو تحریک شروع کی ، حکومت نے ان کی خواہش کے مطابق جیل بھرنے کا انتظام کیا مگر اب تک کل 181 قوم اور رہنماؤں نے گرفتاری دی ہے۔ واضح رہے کہ مختلف شہروں میں پولیس مائیکروفون کے ذریعے اعلان کر رہی ہے کہ جو لوگ گرفتاری دینے کے خواہشمند ہیں وہ قیدی گاڑیوں میں آکر بیٹھ جائیں۔