احسان کوہاٹی
یہ 2 جنوری 2022 کی بات ہے نواب شاہ کی تاج کالونی میں پٹرول پمپ سے متصل ٹائر پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل سوار مسلح افراد آتے ہیں اور دکان میں موجود ایک نوجوان پر گولیاں برسانے لگتے ہیں ان کا ہدف بھی مقابلہ کرتا ہے لیکن مارا جاتا ہے اور مرتے مرتے ایک حملہ آور کو مار دیتا ہے یہ سلیم رحمانی تھا
یہ اسلام آباد ہے کلنڈر 20 فروری 2023 کا دن بتا رہا ہے علاقہ برما پل کا ہے مغرب کا وقت ہے لوگ مسجد سے اپنے رب کے حضور سر بسجود ہو کر نماز پڑھ کر باہر نکل رہے ہیں ان میں ایک جوان العمر باریش شخص بھی ہے وہ نپے تلے قدم لئے فاصلہ سمیٹ رہا ہے کہ دو موٹرسائیکل سواروں نے اسے روکا اس کا نام پوچھا اثبات میں جواب ملنے پر ایک نے پستول نکالی دھائیں دھائیں گولیاں مار دیں قتل کے بعد دونوں فرار ہو گئے
مقتول کا نام امتیاز عالم تھا
یہ کراچی ہے تاریخ 26 فروری 2023 اور علاقہ گلستان جوہر بلاک 7،ایک ادھیڑ عمر تراشیدہ داڑھی والا معزز شخص کہیں جانے کے لئے گھر سے باہر نکلتا ہے اور سامنے کھڑے موٹر سائیکل سواروں میں سے ایک قریب جاتا ہے سکون سے پستول نکال کر سر میں گولی مار کر ساتھی کے ساتھ فرار ہوجاتا یے
گھر کی دہلیز پر لہو میں لت پت یہ خالد رضا تھے
یہ تین واقعات میرے ذہن میں ہیں اور ایسے لگ بھگ 8 واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں مقتولین کے نام یاد نہیں آرہے ٹارگٹ کلنگ کے ان تمام واقعات میں وقت، تاریخ، مقام مختلف ہیں قاتل بھی الگ الگ ہیں مقتولین کا آپس میں کوئی رشتہ بھی نہیں لیکن حیرت انگیز طور پر ایک قدر مشترک ہے اور وہ ہے "چناروں کی وادی” میں ظلم کے خلاف علم بغاوت….چناروں کی وادی سے مراد ہماری شہ رگ ہے سمجھ گئے ناں! یہ سب چناروں کی وادی میں مظلوموں کا ساتھ دیتے رہے ہیں وہاں موجود رہے اور دین کا ایک "فریضہ” ادا کرتے رہے ہیں۔ اب پاکستان میں تھے۔ حیرت انگیز طور پر ان کا تعاقب کیا گیا انہیں کھوج نکالا گیا اور اجرتی قاتلوں کے ذریعے انہیں خاموش کرا دیا گیا وجہ کیا ہوسکتی ہے؟ ظلم کدے میں ظالم کو للکارنے والوں کو پیغام دینا، تحریک کو کمزور کرنا اور ظلم کدے میں امید کی شمعیں بجھانا کہ وہ اپنا مقدر ترنگے کے ساتھ وابستہ کرلیں….سوال ہمارے لئے یہ ہے کہ یہ ٹارگٹ کلر یہاں کیسے دندناتے پھر رہے ہیں لیکن کیا یہ واقعی سوال ہے…. ؟جہاں محافظ خود محفوظ نہ ہوں وہاں حفاظت پر سوال کیسا.