کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ عمران خان کی جیل بھرو تحریک اگر دو دن میں ناکام ہوگئی تو اس میں ہمارا کوئی عمل دخل نہیں، لوگ خود نہیں آئے، آئے تو فوٹو کھنچوا کر گھر چلے گئے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل ایک شخص کی اقتدار سے اندھی محبت اور اقتدار چھن جانے کے بعد اس کی ذہنی کیفیت کا مظہر ہے، نہ اس کی جماعت راضی تھی نہ اس کے اتحادی راضی تھے، یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہ کہ ہم نے دو ڈھائی سال جیلیں بھگتی ہوئی ہیں، ان کی بیویاں بیٹے دو دو دن بعد ضمانت کیلئے عدالت پہنچ گئے، کوئی اپنی سیاست کا تو بھرم رکھو، کوئی تو اپنا بھرم رکھو، چوبیس گھنٹے بعد بھاں بھاں کرکے رونا شروع کردیتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے تلخ تجربات کی وجہ سے الیکشنز کو ایک دن رکھا گیا ہے، آئین کو جس ایک جگہ پر لاک کیا گیا اس کی ایک وجہ تھی ایک تاریخی پس منظر تھا، اس کو بھی پامال کردیا گیا، اب جو الیکشن ہوں گے اس سے بحران کا تسلسل جاری رہے گا۔ ارکان اسمبلی ملک کو اس بحران سے بچا سکتے ہیں۔
الیکشنز کی تاریخ پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس پر ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا ایک رول ہے، صدر صاحب کو تو کوئی رول ہی نہیں ، وہ تو تجاوز کر رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج تمام اسٹیک ہولڈرز اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ میاں نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی، پانامہ کیس میں ہمارے پاس چوائسز موجود تھیں ہم اس کو لپیٹ سکتے تھے، نواز شریف نے اپنا اقتدار قربان کردیا لیکن وہ چوائسز نہیں لیں سمجھوتے نہیں کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے جن لوگوں کے خلاف کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکتا تھا اب وہ متنازع بنے ہوئے ہیں ایکسپوز ہورہے ہیں۔ ہر واردات میں بیورو کریسی شامل رہی ہے لیکن اس کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے ہمیں سیاسی نقصان پہنچا ہے، ہم نے ان کے کئے گئے آئی ایم ایف معاہدے کو نبھانے کی کوشش کی ہے، ہماری ایک سال کی کوششوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کا پروگرام بحال ہوا ہے، ورنہ آئی ایم ایف اور دوست ممالک ہماری مدد کے لیے تیار نہیں تھے، ہم اگر اسی وقت الیکشن کرالیتے تو سیاسی طور پر بہت اچھا فیصلہ تھا، ہم نے یہ فیصلہ کربھی لیا تھا اور میں اس کے حق میں بھی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ایف بی آر ہمارے نقصان کو پورا کرسکتا ہے، آپ صرف ہونے والے نقصان کو روک لیں اور ٹیکس کا نظام ٹھیک کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سب سے زیادہ امن کی خواہش افغانیوں کے علاوہ پاکستانیوں کو ہے، ہم نے ان کو کہا ہے کہ آپ ہماری مدد کریں، بین الاقوامی معاہدوں میں آپ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کے خلاف آپ اپنی زمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ہمارے اور آپ کے تعلقات میں کوئی نہ کوئی گند گھول رہا ہے یہ نہیں ہونا چاہئیے۔ اگر پاکستان یک طرفہ طور پر اس کا کوئی سدباب کرتا ہے تو آپ کو گلہ ہوسکتا ہے