امت رپورٹ :
ملک بھر میں ایک ساتھ عام انتخابات کے حوالے سے پس پردہ مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ مشاورت کوئی اور نہیں، بلکہ حکمراں اتحاد کے بڑوں کے مابین ہو رہی ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مابین ہونے والی ملاقات میں بھی یہ موضوع سرفہرست تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پنجاب میں عام انتخابات کے لئے صدر مملکت عارف علوی تیس اپریل کی تاریخ دے چکے ہیں۔ تاہم ہفتے کی شام ان سطور کے لکھے جانے تک خیبرپختونخوا کے گورنر نے صوبے میں الیکشن کی تاریخ نہیں دی تھی۔
اس سارے معاملے سے آگاہ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی قیادت اس بات پر سنجیدگی سے مشاورت کر رہی ہے کہ صرف دو صوبوں میں الیکشن کرانے کے بجائے ملک بھر میں ایک ساتھ عام انتخابات کرادیئے جائیں۔
ذرائع کے مطابق یہ تجویز سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی طرف سے آئی ہے۔ اپنی اس تجویز کے بارے میں دو روز پہلے انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔
حال ہی میں ان تینوں سیاسی رہنمائوں کے درمیان ہونے والی ملاقات اسی سلسلے کی کڑی تھی، جس کے بعد اب باقاعدہ یہ تجویز حکمراں اتحاد میں زیر بحث ہے۔ اس معاملے پر لندن میں مقیم نواز شریف کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں تاحال کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچاجاسکا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل یہ فارمولا خاصا ڈسکس ہوا تھا کہ پی ٹی آئی اور حکمراں اتحاد بات چیت کے ذریعے عام انتخابات کی کسی ایک تاریخ پر متفق ہوجائیں۔ اس کے لئے مختلف آپشنز سوچے گئے تھے۔ ان میں سے ایک یہ بھی تھا کہ حکومت مقررہ وقت اکتوبر میں عام انتخابات کرانے کے موقف سے پیچھے ہٹ کر دوماہ پہلے کی تاریخ پر راضی ہوجائے، اسی طرح پی ٹی آئی بھی فوری الیکشن کے اپنے مطالبے کو ترک کرکے اس فارمولے سے اتفاق کرلے۔ لیکن یہ تجاویز ہوا میں ہی رہیں اور فریقین اس معاملے پر ٹیبل پر نہ بیٹھ سکے۔
بعد ازاں عمران خان کے احکامات پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑی گئیں اور ان دونوں صوبوں میں الیکشن کی تاریخ کے لئے آخر کار سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی پڑی۔
ذرائع نے بتایا کہ اب آصف زرداری نے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کی جو تجویز دی ہے، وہ پرانے فارمولے پر مبنی نہیں۔ کیونکہ ان کے خیال میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان کسی طور پر دو مہینے آگے اور پیچھے والے فارمولے پر آمادہ نہیں ہوں گے۔ لہٰذا سابق صدر، نون لیگ اور مولانا فضل الرحمن کو قائل کر رہے ہیں کہ قومی اسمبلی اور دیگر دو صوبوں کی اسمبلیاں بھی توڑ کر ایک ساتھ الیکشن کرانے کا راستہ ہموار کردیا جائے۔
اگرچہ اسمبلیاں قبل از وقت توڑنے کی صورت میں نوے دن کے اندر الیکشن کرانے ہوتے ہیں۔ لیکن ضروری نہیں کہ یہ نوے دن پورے کئے جائیں۔ اس سے پہلے بھی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔ آئینی تقاضا یہ ہے کہ اس مدت سے باہر نہیں جایا جاسکتا۔
آصف زرداری نے پی ڈی ایم کو مشورہ دیا ہے کہ قومی اسمبلی اور دیگر دو اسمبلیاں تحلیل کرکے اگر صدر مملکت عارف علوی کی پنجاب میں طے کردہ تیس اپریل کو ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانا ممکن نہ ہو تو پی ٹی آئی سے بات کرکے مزید ایک دو ہفتے آگے بڑھائے جاسکتے ہیں۔ جب پی ٹی آئی یہ دیکھے گی کہ حکومت نے وفاقی اور باقی دو صوبائی حکومتیں تحلیل کردی ہیں تو یقینا وہ ملک بھر میں اکٹھے الیکشن کرانے کی خاطر لچک دکھائے گی۔
عمران خان اپنے تازہ خطاب میں بھی ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔ اگر تمام فریق اس پر متفق ہوجاتے ہیں تو وہ عام انتخابات میں مزید کچھ وقت کے لئے عدالت سے مشترکہ طور پر رجوع کرسکتے ہیں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی اس تجویز سے بالخصوص مولانا فضل الرحمان نے اتفاق نہیں کیا ہے۔ جبکہ شہباز شریف اور نواز شریف نے بھی فی الحال گرین سگنل نہیں دیا۔ لیکن یہ تجویز اب بھی حکمراں اتحاد کی قیادت کے مابین زیر بحث ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے چند روز میں واضح ہوجائے گا کہ حکمراں اتحاد اس سلسلے میں کس نتیجہ پر پہنچتا ہے۔ اگر آصف زرداری کی تجویز رد کردی جاتی ہے تو پھر دو صوبوں میں الیکشن کرادیئے جائیں گے۔
آصف زرداری کے بقول سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے کے بعد اب حکومت کے پاس ان صوبوں میں الیکشن سے فرار کا راستہ نہیں بچا ہے۔ تاہم نون لیگ اور جمعیت علمائے اسلام کی قیادت اب بھی سمجھتی ہے کہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ آجانے کے باوجود انتخابات میں مزید تاخیر سے متعلق خاصے قانونی اور دیگر راستے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب میں الیکشن کے لئے دی جانے والی تاریخ پر تاحال پی ڈی ایم کا باقاعدہ موقف سامنے نہیں آسکا ہے۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں انتخابات کے حوالے سے پی ڈی ایم کا واضح موقف سامنے آجائے گا۔ فی الحال آصف زرداری کی تجویز پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
معروف سیاسی رہنما حافظ حسین احمد نے بھی تصدیق کی ہے کہ حکمراں اتحاد ملک بھر میں ایک ساتھ الیکشن کرانے کے معاملے پر ڈسکشن کر رہا ہے۔ ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کا کہنا تھا ’’اس معاملے پر حکمراں اتحاد سر جوڑ کر بیٹھا ہے۔ اور یہ تجویز زیر غور ہے کہ قومی اسمبلی اور دیگر دو اسمبلیاں توڑ کر ملک بھر میں اکٹھے الیکشن کرادیئے جائیں۔
میرے خیال میں اس حوالے سے ایک دو روز میں فیصلہ ہوجائے گا۔ میں یہ دعویٰ تو نہیں کرسکتا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کیا جاچکا ہے۔ لیکن میرے علم میں یہ ضرور ہے کہ اس معاملے پر مشاورت ہورہی ہے۔ بلکہ آج کل حکمراں اتحاد میں اصل موضوع یہی زیر بحث ہے۔‘‘
اس سوال پر کہ ان کا سیاسی تجربہ کیا کہتا ہے ۔ اس معاملے پر پیش رفت ہوسکے گی یا نہیں۔ کیا عمران خان راضی ہوجائیں گے؟ حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ یہاں سب کچھ ہوسکتاہے۔ مسئلہ عمران خان کے ماننے یا نہ ماننے کا نہیں بلکہ ان لوگوں کا ہے جو منواتے رہے ہیں۔اگرچہ آصف زرداری کی تجویز پر مختلف آرگومنٹس چل رہے ہیں۔ تاہم اب چونکہ سپریم کورٹ کا حکم آچکا ہے اور پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دی جاچکی ہے چنانچہ اپریل میں ہی ایک ساتھ الیکشن کا سوچا جارہا ہے۔ اس سوال پر کہ آصف زرداری نے قومی اسمبلی اور دیگر دو اسمبلیاں تحلیل کراکے ملک میں ایک ساتھ الیکشن کی تجویز کیوں دی ہے؟
حافظ حسین احمد کا مزید کہنا تھا ’’پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ صرف دو صوبوں میں عام انتخابات کرانے سے حکمراں اتحاد کے لئے مشکل پیدا ہوجائے گی۔ لہٰذا آصف زرداری نہیں چاہتے کہ عمران خان ان الیکشنوں سے فارغ ہوکر یا تجزیہ نگاروں کے بقول جیت کر وفاق اور سندھ پر دھاوا بول دیں۔ اس لئے سابق صدر سمجھتے ہیں کہ اگر ملک میں ایک ساتھ الیکشن کرادیئے جائیں تو نہ صرف اس صورتحال سے بچا جا سکتا ہے، بلکہ حکمراں اتحاد کے لئے یہی بہتر ہوگا۔