اقبال اعوان :
کراچی میں 16 مارچ کو قومی اسمبلی کی 9 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف اور تحریک لبیک میں بھرپور مقابلے کی توقع ہے۔ متحدہ اور پیپلزپارٹی کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ اور پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے انتخابات نہ لڑنے کے فیصلے کے بعد تحریک لبیک نے انتخابی سرگرمیاں تیزکر دیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف اپنی چھوڑی ہوئی سیٹوں کے دفاع میں ناکام نظر آتی ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے ضمنی انتخابات ملتوی کرانے کے لیے عدالت میں درخواست دی تھی، جو مسترد ہو چکی ہے۔ دوسری جانب کراچی میں تحریک انصاف اپنی مقبولیت کم ہونے پر پریشان ہے۔
گزشتہ ماہ جیل بھرو تحریک کے آغاز کے دوران شہر کے ساتوں اضلاع میں کیمپ لگائے تھے، جہاں گرفتاری دینے والوں کو انٹری کرانے کا کہا گیا تھا۔ تاہم مرکز اور ان کیمپوں میں انٹری کرانے والوں کی انتہائی کم تعداد آئی تھی۔ جبکہ جیل بھرو تحریک کا کراچی کا نمبر آنے سے قبل ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ جبکہ مہنگائی کے حوالے سے شہریوں کو نکالنے کا کام تو دور کی بات ہے پورے شہر سے چند سو کارکن بمشکل نکال سکے تھے۔
لیاقت آباد نمبر 10 پر ہونے والے احتجاجی دھرنے میں لوگوں کی کم تعداد نظر آئی۔ پہلے ضمنی انتخابات کے حوالے سے پیپلزپارٹی اور متحدہ نے بھرپور سرگرمیاں شروع کی تھیں بعدازاں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو ضمنی انتخابات میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔ اس طرح میدان صاف ہونے کے باوجود تحریک انصاف کی پریشانی کم نہیں ہوئی کہ ٹی ایل پی نے شہر میں مہنگائی کے خلاف شٹر ڈائون ہڑتال کر کے پاور شو کر دیا اور ساتھ ساتھ ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کر دیا اور یوں تحریک انصاف کو اپنی خالی کی گئی نشستوں پر دفاع مشکل نظر آرہا ہے۔
تحریک لبیک کراچی کے ترجمان محمد نذیر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے سربراہ سعد رضوی کی ہدایات پر کراچی میں ضمنی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ ان کی پارٹی نے ضمنی الیکشن کے لیے 9 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ شہر میں انتخابی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔
گزشتہ دنوں ہونے والی شٹر ڈائون ہڑتال کی کامیابی کے بعد ان کی پارٹی کا امیج بڑھا ہے۔ انہوں نے تمام نشستوں پر امیدواروں کا انتخاب خاصا سوچ کر کیا ہے جو علاقوں میں خاصی مقبولیت رکھتے ہیں۔ این اے 244 پر انجینئر علامہ محمد شعیب اکرام، این اے 250 پر مفتی فضل حق رضوی، این اے 252 پر ضمیر حسین، این اے 256 پر علامہ عمادالدین، این اے 254 پر ناصر احمد، این اے 247 پر علامہ سلطان احمد مدنی اور دیگر نشستوں پر بھی امیدوار کھڑے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں ان کی پارٹی کے تمام تر رہنما، ذمہ دار اور کارکن متحرک ہو چکے ہیں اور ضمنی الیکشن کو چیلنج سمجھ کر لڑیں گے۔ ہر امیدوار اپنے ذمہ داروں اور کارکنوں کے ساتھ علاقے کے ووٹرز کے گھر گھر جارہا ہے اور لوگوں کو مسائل حل کرانے کے حوالے سے کہا جارہا ہے۔ لوگوں کی جانب سے رسپانس اچھا مل رہا ہے جبکہ کارنر میٹنگز اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی امیدوار اور کراچی کے رہنما ووٹرز سے ملنے اور خطاب کرنے کا سلسلہ کررہے ہیں۔
آخری دنوں میں پارٹی کے سربراہ سعد رضوی کراچی میں آکر ہر حلقے کا دورہ کریں گے اور ووٹرز سے خطاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے ایسٹ، ویسٹ، سینٹرل، سائوتھ، کورنگی اضلاع کے حلقوں میں انتخابات ہورہے ہیں اور ان علاقوں میں تحریک لبیک کا اچھا خاصا ووٹ بینک ہے۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے بھی انتخابی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم خراب کارکردگی کے باعث ووٹرز دوبارہ اعتماد کرنے کو تیار نہیں کہ شہر کے مسائل پیپلزپارٹی، متحدہ کے بعد تحریک انصاف بھی حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور لوگوں کا رجحان تحریک لبیک کی جانب زیادہ ہے۔