پی ٹی آئی کارکن کو تین ایم او کے تحت اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا گیا۔ فائل فوٹو
پی ٹی آئی کارکن کو تین ایم او کے تحت اڈیالہ جیل میں نظر بند کیا گیا۔ فائل فوٹو

اڈیالہ جیل میں عمران خان کے ’’استقبال‘‘ کی تیاری مکمل

احمد خلیل جازم :
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان کی گرفتاری کے پیش نظر تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں۔ جیل ذرائع کا کہنا ہے عمران خان کو ’’سرکل چار سیل‘‘ میں رکھا جائے جس میں شاہد خاقان عباسی اور تاجی کھوکھر کو بھی رکھا گیا تھا۔

ادھر ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن نے تمام اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کرکے انہیں ڈیوٹی پر پہنچنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ جیل سپرٹنڈنٹ کو خاص طور پر ہدایات جاری کی جاچکی ہیں کہ وہ ’’خاص قیدی‘‘ کے لیے سیکورٹی اور دیگر معاملات کو جلد از جلد مکمل کرلیں۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی پنڈی ریجن خود جیل کا دور کرچکے ہیں اور سپرٹنڈنٹ سے مستقل رابطے میںبھی ہیں۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ عمران خان کے ساتھ کچھ دیگر گرفتاریوں کے پیش نظر جیل میں نظر بندی کے کمروں کو بھی صاف ستھرا کیا جا چکا ہے۔ تاکہ اگر دیگر لیڈران عمران خان کی گرفتاری پر امن و امان کا مسئلہ پیدا کرتے ہیں، تو انہیں بھی جیل یاترا کرائی جائے۔

دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج نے توشہ خانہ کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ کی منسوخی کی درخواست مسترد کرکے وارنٹ گرفتاری کو برقرار رکھا ہے، جس پر اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق ایک مرتبہ پھر وفاقی پولیس عمران خان کی گرفتاری کے لیے کسی بھی وقت زمان پارک جاسکتی ہے۔

اڈیالہ جیل اور ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن کے اہم ذرائع نے بتایا کہ، یوں تو اڈیالہ جیل میں ہروقت خصوصی سیل تیار ملتے ہیں۔ لیکن ایک دو روز قبل خاص طور پر ہدایات ملی ہیں کہ ایک خاص قیدی کے لیے وہ سیل تیار کیا جائے جہاں شاہد خاقان عباسی کو رکھا گیا تھا۔

جیل انتظامیہ کو دو، تین روز قبل پنجاب کے ہوم ڈپارٹمنٹ سے یہ ہدایات جاری ہوئیں کہ اڈیالہ جیل کی سیکورٹی کا بطور خاص جائزہ لیا جائے اور وہاں شاہد خاقان عباسی والے سیل کو تیار کیا جائے۔ کسی بھی وقت کوئی ایک اہم شخصیت اس سیل میں گرفتاری کے بعد لائی جاسکتی ہے۔ یہ سیل، سرکل چار کے سیل میں واقعہ ہے اور اسے اسپیشل پہرہ سرکل چار بھی کہا جاتا ہے۔ یہ چار سیل ہیں جسے چار چکیاں سیل بھی کہا جاتا ہے۔

یہ خصوصی سیل جیل کے اندر ہی ہے لیکن جیل کے اندر ایک اور چاردیواری میں یہ سیل قائم کیا گیا ہے۔ اس سے قبل اس سیل میں اسلام آباد کے معروف ڈان تاجی کھوکھر کو بھی رکھا گیا تھا۔ یہ سیل آٹھ بائی بارہ فٹ کا ہے اور اس کے ساتھ ایک اوپن ائیر باتھ روم ہے جس کا دروازہ نہیں لگایا گیا ہے۔ یہ سیل دیگر تمام سیلز سے الگ تھلک ہے اور یہاں عام طور پر سیاسی قیدیوں کو نہیں رکھا جاتا۔

قبل ازیں اس سیل میں صرف شاہد خاقان عباسی کے علاوہ اور کوئی سیاست دان نہیں رہا۔ جیل سپرٹنڈنٹ نے گزشتہ روز دو مرتبہ سرکل چار سیل کا دورہ کیا اور اسے اہم شخصیت کے لیے اوکے کردیا ہے۔ یہاں قیدی کی نگرانی پر مسلح افراد کے ساتھ ساتھ اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ جیل یا ڈپٹی سپرٹنڈنٹ جیل بھی ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔ جو یہاں قید رہنے والے قیدی پر چوبیس گھنٹے نظر رکھیں گے۔ یعنی یہ کہنا بھی درست نہیں کہ یہ قید تنہائی ہے۔ یہاں جیل اہلکاروں کا رات دن آنا جانا لگا رہے گا اور قیدی پر لمحہ بہ لمحہ نگاہ رکھی جائے گی۔

دوسری جانب ڈی آئی جی آفس سے جیل ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، خاص طور پر اڈیالہ جیل، گجرات جیل اور ڈسٹرک جیل اٹک کے ملازمین کو فوری طور پر ڈیوٹی پر واپس آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ انہیں رسمی طور پر نہیں بلکہ بذریعہ ٹیلی فون بلایا گیاہے۔ البتہ چکوال جیل جو کہ سب جیل کہلاتی ہے، وہاں کسی قسم کی ایمرجنسی کی صورت حال نہیں ہے۔ مذکورہ بالا تینوں جیلوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ کیونکہ اڈیالہ جیل کے بعد گجرات اور اٹک جیل ہی بڑی جیلیں ہیں، جہاں نفری کم ہونے کے باوجود وہاں کا انتظام و انصرام اس قابل ہے کہ وہاں سیاسی قیدیوں کو رکھا جاسکتا ہے۔

ذرائع سے جب یہ پوچھا گیا کہ جس قیدی کے لئے اڈیالہ میں سیل تیار ہورہا ہے، اس کے لیے اڈیالہ روڈ پر کارکنان کا رش بھی ہوسکتا ہے اور یہ اہم ترین روڈ بند ہونے کا امکان بھی ہے۔ تو اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ، ضروری نہیں ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل ہی لایا جائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں پہلے اٹک قلعہ بھجوادیا جائے۔ ظاہر ہے وہاں پر تین اطراف میں دریا اور پہاڑ ہیں۔ جب کہ مین روڈ سے لنک روڈ قلعے کی طرف جاتا ہے۔

اس لیے مین جی ٹی روڈ بند ہونے کے امکانات کم ہیں۔ اگر اسے بند کر بھی دیا گیا تو اس کے لیے متبادل موٹر وے موجود ہے۔ یہ تو ڈی پینڈ کرتا ہے کہ گرفتار شخصیت کے لیے روڈ بند ہوتے ہیں یا نہیں۔ اڈیالہ جیل سے ایسے گرفتار قیدی کو بذریعہ ہیلی بھی ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے۔ ایسی ایکسرسائز پہلے بھی ہوتی رہی ہے، جب یہاں سے شدت پسندوں کو ساہیوال جیل ٹرانسفر کیا گیا تو انہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر لے جایا گیا تھا۔ ایسی صورت میں جیل حکام کے پاس ایک سے زائد پلان موجود ہیں، جنہیں فی الحال مشتہر نہیں کیا جاسکتا۔