سڈنی(انٹرنیشنل ڈیسک)آسٹریلوی سائنسدانوں نے ہوا سے بجلی بنانے کا طریقے ڈھونڈنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
نیچرنامی غیر ملکی جریدے کے مطابق میلبورن کی موناش یونیورسٹی کی ایک ٹیم کو پتہ چلا کہ ایک عام مٹی کے بیکٹیریم سے ہائیڈروجن استعمال کرنے والا انزائم عام ہوا کو توانائی کے ذریعے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے بجلی کا کرنٹ پیدا کرنے کے قابل ہے۔
موناش یونیورسٹی کے بائیو میڈیسن ڈسکوری انسٹیٹیوٹ کے پروفیسر کرس گریننگ کا کہنا ہے کہ ہم کچھ عرصے سے جانتے ہیں کہ بیکٹیریا ہوا میں موجود ٹریس ہائیڈروجن کو توانائی کے ذریعے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں تاکہ ان کی نشوونما اور زندہ رہنے میں مدد ملے، جن میں انٹارکٹک کی مٹی، آتش فشاں کے گڑھے اور سمندر کی گہرائیاں شامل ہیں،لیکن ہمیں اب تک نہیں معلوم تھا کہ انہوں نے یہ کیسے کیا۔
ماہرین نے بتایا کہHuc (ہک) نامی انزائم حیران کن حد تک مستحکم ثابت ہوا اور صرف ہوا سے توانائی پیدا کرنے میں قابل ذکر حد تک موثر ہے۔
موناش یونیورسٹی کے ڈاکٹر رئس گرنٹر کے مطابق ہک غیر معمولی طور پر موثر ہے،دیگر تمام معروف انزائمز اور کیمیائی کیٹلیٹس کے برعکس یہ ہائیڈروجن کو ماحولیاتی سطح سے بھی کم درجے پر استعمال کرتا ہے
رپورٹ کے مطابق مختلف تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیوریفائیڈ ہک کو طویل عرصے تک منجمد درجہ حرارت یا 80 ڈگری سینٹی گریڈ تک ذخیرہ کرنا ممکن ہے بغیراس کی بجلی پیدا کرنے کی طاقت کھوئے ہوئے۔قدرتی بیٹری جیسے انزائم ہک کے ابتدائی استعمال میں ہوا سے چلنے والے چھوٹے آلات شامل ہیں، جو شمسی توانائی سے چلنے والے آلات کے متبادل کے طور پر کام کرتے ہیں۔