ہانگ کانگ(نیٹ نیوز) موبائل فون اور ٹیبلٹ استعمال کرنے سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی تیزی سے بالخصوص دور کی نظر کی کمزوری کے شکار ہیں تاہم ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایٹروپِن نامی آئی ڈراپس اس کیفیت کو سست ضرور کرسکتا ہے۔
دنیا بھر میں ایٹروپِن آئی ڈراپس مائیوپیا (دور کی نظر کی کمزوری) کو شرح کو کم کرنے کے لیے عام استعمال ہوتا ہے۔ اب معلوم ہوا کہ کم ارتکاز یعنی 0.05 سے 0.01 فیصد ایٹروپِن والا مائع کم ازکم وقتی طور پر اس کیفیت کو سست کرسکتا ہے۔ اس ضمن میں جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں ایک تحقیقی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ ایٹروپن آنکھوں کے پٹھوں اور عضلات کو پرسکون رکھ کر بصارت کے ارتکاز یعنی فوکس کو بہتر بناتی ہے۔
جامعہ ہانگ کانگ سے وابستہ ڈاکٹر جیسن یام اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ ایٹروپِن اب بھی ایشیا میں استعمال ہوتی ہے۔ اس ضن میں انہوں نے 4 سے 9 برس کے 474 بچوں کو شامل کیا ہے جنہیں 0.01 اور 0.05 فیصد ایٹروپِن کے قطرے دن میں ایک مرتبہ ٹپکائے گئے۔ اسی گروہ میں سے بعض کو صرف فرضی دوا کے قطرے بھی دیئے گئے۔
پہلا رضاکار بچہ 11 جولائی 2017 کو شامل ہوا اور آخری بچے کو 4 جون 2020 میں شامل کیا گیا جبکہ 4 جون 2022 کو سب کا فالو اپ کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ جن بچوں کو 0.05 ایٹروپن دیا گیا ان میں نظر کی کمزوری کم دیکھی گئی جس کی شماریاتی اہمیت ہے۔
اس طرح اگر بچوں کی آنکھوں میں صرف 0.05 فیصد والے ایٹروپِن کے قطرے ٹپکائے جائیں تو اس سے اگلے چند برس تک نظر کی کمزوری کو دور کیا جاسکتا ہے۔ دور کی بصارت میں کمی ایک غیرمعمولی کیفیت ہے جو پوری دنیا کا عارضہ بن چکا ہے۔ اب یہ حال ہے کہ 2050 تک دنیا کی نصف آبادی اس کا شکار ہوسکتی ہے۔
تاہم ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ والدین ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی ایٹروپِن استعمال کریں اور خود سے استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔