کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں گیس ذخائر کےقریبی گوٹھوں کو گیس فراہمی سے متعلق سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ عدالت نے سندھ میں سوئی گیس کی قلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک فنڈز فراہمی یقینی بنانے کی وفاقی حکومت کو ہدایت کردی۔عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے گیس کمپنیز کی جانب سے ملنے والے فنڈ کے استعمال کے متعلق رپورٹس مسترد کردیں۔عدالت نے 8 اگست تک تمام اضلاع سے سیلاب کا پانی نکالنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز سے آئل کمپنیز کے فنڈز، ترقیاتی منصوبوں سمیت سیلاب متاثرین کی بحالی سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ منگل کو سندھ ہائی کورٹ نے سندھ میں گیس ذخائر کےقریبی گوٹھوں کو گیس فراہمی سے متعلق سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔ عدالت نے حکمنامے میں کہا ہے کہ آج یہ حالت ہے کہ سندھ کے لوگوں کے پاس سحری اور افطار کے وقت چائے کا کپ بنانے کے لئے گیس نہیں ہے، کیا صوبوں کو آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت گیس فراہم ہو رہی ہے ؟۔ سرکاری وکیل کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی کارروائی کا تین سالہ ریکارڈ پیش کیاگیا ۔ عدالت نے سی سی آئی میں حکومت سندھ کی جانب سے کمزور موقف پیش کرنے پر عدم اطمینان کا اظہارکیا ۔ عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہاکہ سی سی آئی کی گیس تقسیم کے معاملے پر کارروائی حوصلہ افزا نہیں ہے۔ سی سی آئی پانچ سالوں میں گیس کی تقسیم کا معاملہ حل نہیں کر پائی ہے اور نہ ہی مستقبل قریب میں کوئی امید نہیں ہے،حکومت سندھ دوبارہ آئین کے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔ سی سی آئی کی کارگزاری سے لگتا ہے ان کی نظر میں آئین آرٹیکل 158 کی کوئی اہمیت نہیں ہے،عدالت کی نظر میں آئین کا ہر آرٹیکل اہمیت کا حامل ہے۔سی سی آئی کی میٹنگز کے ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہاں یہ کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 158 صرف صوبہ بلوچستان کے لئے شامل کیا گیا ہے۔اس موقف پر سندھ کے نمائندے سی سی آئی میں خاموش رہے ،سی سی آئی صوبوں کے درمیان گیس فراہمی کا معاملہ آئین کے تحت حل نہیں کر پائے گی۔ آئین کے آرٹیکل 158 پر بہت بات ہو چکی مزید تشریح کی ضرورت نہیں ہے،یہ اب سندھ حکومت پر منحصر ہے وہ اپنے صوبے کے شہریوں کے لئے کیا کرے گی۔حکومت عوام کو جوابدہ ہے کیونکہ وہ ان کے نمائندے ہیں، شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت حکومت کی ذمہ داری ہے، حکومت سندھ اتنا کرے کہ کہ ان کے شہری اپنے لئے کھانے کے دو نوالے پکا سکیں۔ اس حوالے سے حکومت سندھ کیا کرے گی آئندہ سماعت پر تفصیلات پیش کی جائیں ۔کیس میں ملک معروف وکیل مخدوم علی خان آرٹیکل 158 کی تشریح کے معاملے پر عدالتی معاون مقرر تھے۔ سندھ میں گیس ذخائر کے قریبی گوٹھوں کو گیس سپلائی سے متعلق ایس ایس جی سی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لئے مزید 40 کروڑ سے زائد رقم درکار ہے، اس سے قبل وفاق نے 62 ادا کردئیے لیکن فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔ سوئی گیس حکام نے مؤقف اختیار کیاکہ روپے کی قدر میں کمی اور اخراجات میں اضافے کے باعث مزید 42 کروڑ درکار ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک فنڈز فراہمی یقینی بنانے کی وفاقی وزارت کو ہدایت کردی۔عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے گیس کمپنیز کی جانب سے ملنے والے فنڈ کے استعمال کے متعلق رپورٹس مسترد کردیں ۔ رپورٹس میں کہاگیاکہ سندھ کے 9 اضلاع میں اب بھی سیلاب کا پانی موجود ہے۔ عدالت نے 8 اگست تک تمام اضلاع سے سیلاب کا پانی نکالنے کی ہدایت کردی ۔عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز آئل کمپنیز کے فنڈز ترقیاتی منصوبوں سمیت سیلاب متاثرین کی بحالی متعلق رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔