محمد علی :
بھارت کی جانب سے خالصتان تحریک کو دبانے کے تمام ہتھکنڈے ناکامی سے دو چار ہو رہے ہیں۔ علیحدگی پسند سکھوں کے خلاف ریاست پنجاب میں جاری آپریشن کے جواب میں خالصتان حامیوں نے اپنی تحریک کو مسلح جدوجہد میں تبدیل کرلیا ۔
بدھ کے روز بھٹنڈہ ملٹری اسٹیشن میں ایک سکھ فوجی نے بھارتی مظالم پر مشتعل ہوکر ہندو فوجیوں پر فائر کھول دیا۔ جس کے نتیجے میں 4 بھارتی فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ جبکہ خالصتان کے فریڈم فائٹر قرار دیئے جانے والے سکھ فوجی کو بھارتی فورسز نے گرفتار کرلیا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں کو فوجی اڈے کے باہر دیکھے گئے دو نقاب پوش سہولت کاروں کی بھی تلاش ہے۔ جو شلوار قمیض میں ملبوس تھے۔
بھارتی اخبار جاگران پوسٹ کے مطابق مذکورہ بیس میں فوجی اہلکاروں کی فیملیز بھی رہائش پذیر ہیں۔ یہاں سے دو روز قبل ایک رائفل اور اس کا میگزین چوری ہوگیا تھا۔ اور یہی ایک رائفل حملے میں استعمال ہوا ہے۔ جو مبینہ طور پر دو نقاب پوش سہولت کاروں نے بدھ کی صبح دوبارہ ملٹری اسٹیشن پر پہنچائی۔ حملے کے حوالے سے بھارتی فوج کے متضاد بیانات نے بھی صورتحال کو مزید پُراسرار بنا دیا ہے۔
بھارتی فوج کا دعویٰ ہے کہ بھٹنڈہ ملٹری بیس پر ہونے والا حملہ دہشت گردی نہیں تھا۔ بھارتی فوج کی جنوب مغربی کمان نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ میس یا کینٹین کے اندر ہوئی۔ اور یہ کہ ایک یونٹ سے رائفل اور 28 کارتوس حال ہی میں غائب ہوگئے تھے۔ جبکہ دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ صبح اس وقت کیا گیا کہ جب فوجی بیرکوں میں سو رہے تھے۔ اس بیان کے مطابق رائفل بھی ضبط کرلی گئی ہے اور اسے فارنسک تجزیے کیلیے بھیجوا دیا گیا ہے۔
ادھر ریاست پنجاب کے ایک سینئر پولیس افسر ایس پی ایس پرمار نے بتایا کہ حملے میں دو معلوم افراد ملوث ہیں۔ جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت اور فوج کی گھبراہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھٹنڈہ حملہ علیحگی پسند سکھوں کی بہت بڑی کارروائی تھی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی افواج پر 2016ء سے اب تک تمام بڑے حملے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہوئے ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں یہ پہلا حملہ ہے جو بھارت کے اندر یا ریاست پنجاب میں بھارتی فوج پر ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکھ فوجی نے 80 میڈیم رجمنٹ کے 4 فوجیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ جو اب بھی ملٹری اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اس حوالے سے فوجی اڈے کے اندر ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ حملے کی پاداش میں حصار کیمپ میں 33 آرمرڈ ڈویژن کے کیپٹن کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جو ایک سکھ لیفٹننٹ کرنل ہے۔ سکھوں کی اس کارروائی کے بعد ریاست پنجاب میں بیساکھی تہوار کے موقع پر سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت اس تہوار سے فائدہ اٹھاکر دنیا کو ہندوئوں اور سکھوں کے درمیان افہام و تفہیم اور بھائی چارے کا جھوٹا پیغام دینا چاہتی ہے۔ اس کی پوری کوشش ہے کہ بیساکھی کے موقع پر بھارت خصوصاً ریاست پنجاب میں کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو۔
یہی وجہ ہے کہ بھارت بھٹنڈہ حملے کو دہشت گردی کی کارروائی تسلیم نہیں کر رہا ہے۔ جبکہ اس حوالے سے کوئی معلومات بھی بھارتی مین اسٹریم میڈیا پر نہیں دی جا رہی ہیں۔ خیال رہے کہ حملے کے دن بھٹنڈہ ملٹری اسٹیشن میں ایک اور بھارتی فوجی مردہ حالت میں پایا گیا تھا۔ جسے بھارتی عسکری ذرائع خودکشی کا رنگ دے رہے ہیں۔ دوسری جانب بھٹنڈہ حملے کے بعد ’’وارث پنجاب دے‘‘ نامی سکھ تنظیم کے خلاف جاری آپریشن میں مزید شدت آنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ خالصتان کی حامی تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ بھارت کو مطلوب ہیں۔ وہ گزشتہ ماہ پولیس کسٹڈی سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ اب تک بھارتی فورسز انہیں پکڑ نہیں سکی ہیں۔ جبکہ ان کا ساتھ دینے کے الزام میں خواتین سمیت 100 سے زائد سکھوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بھارتی حکومت کا آخری دعویٰ یہ سامنے آیا ہے کہ امرت پال سنگھ ہماری گرفت سے اس لئے باہر ہیں۔ کیونکہ وہ نیپال بھاگ گئے ہیں اور ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ سکھ رہنما کھٹمنڈو میں موجود ہیں۔