محمد قاسم :
رمضان کے آخری عشرے کے دوران سیکورٹی خدشات کے باعث پشاور کے بازاروں میں ہر قسم کی گاڑیوں کا داخلہ بند کر دیاگیا۔ جبکہ خواتین بازاروں میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے لیڈی پولیس اہلکار بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے بازاروں میں گشت بڑھانے سمیت شہر کے داخلی و خارجی راستوں کی کڑی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے۔
رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ شروع ہونے اور عید الفطر کی خریداری کے لئے بڑی تعداد میں پشاور کے بازاروں میں خریداروں کی آمد کے پیش نظر شہر میں سیکورٹی انتظامات انتہائی سخت کر دیئے گئے ہیں اور ہر قسم کی گاڑیوں کا بازاروں میں داخلہ بند کر دیاگیا ہے۔ جبکہ خواتین کے بازاروں میں مردوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کر کے لیڈی اہلکار تعینات کی گئی ہیں۔ رمضان کے آخری عشرے میں سیکورٹی خدشات کے باعث ہشت نگری گیٹ سے رات کے وقت رکشوںکی اندرون شہر کے بازاروں میں آمدورفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
جبکہ صدر کے مختلف بازاروں کو بھی ممکنہ طور پر گاڑیوں اور موٹرسائیکلز کی آمدورفت کیلیے سیل کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس کے علاوہ قصہ خوانی بازار کو بھی سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی خدشات اور ٹریفک کے رش پر قابو پانے کیلئے پہلے مرحلے میں ہشت نگری گیٹ کے قریب رات کے اوقات میں روڈ کو بلاک کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے تحت چوک شادی پیر ، اندرون ہشت نگری سمیت کریم پورہ ، جھنڈا بازار اور چوک شادی پیر کیلئے رکشوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ سیکورٹی صورتحال کے باعث رمضان کے آخری عشرے میں اندرون شہر اور بیرون شہر صدرکے بازاروں کیلئے سیکورٹی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔ اسی طرح سیکورٹی خدشات کے باعث پشاور کے دس خواتین بازاروں میں لیڈی پولیس کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے اور سادہ کپڑوں میں بھی پولیس کی بھاری نفری شہر کے مختلف حساس اور حساس ترین بازاروں میں تعینات کردی گئی ہیں۔
جبکہ مینا بازار، شاہین بازار، کوچی بازار اور صدر بازار میں خواتین اہلکار ڈیوٹیوں پر تعینات کر دی گئی ہیں اور مذکورہ بازاروں میں پیشہ ور گداگروں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ تاکہ چوری کی وارداتوں کی روک تھام کی جا سکے اور امن و امان کی صورتحال بھی بہتر رہے۔ اسی طرح عید الفطر قریب آتے ہی پشاورکے تمام ہوٹلوں اور سرائیوں کی خصوصی نگرانی بھی شروع کر دی گئی ہے اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر بھی اضافی اہلکاروں کو جدید اسلحہ سمیت تعینات کیاگیا ہے تاکہ امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں رہے۔
واضح رہے کہ پشاو ر کے بازاروں میں خریداری کے لئے آنے والی خواتین کا مطالبہ تھا کہ ان بازاروں میں خواتین پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائے اور مردوں کا داخلہ بھی بند کیا جائے۔ جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے پشاورپولیس نے احسن اقدام اٹھایا ہے جس سے خواتین کو خریداری کرنے میں آسانی ہوئی ہے۔ جبکہ ہر قسم کی گاڑیوں کا داخلہ بھی پشاور کے بازاروں میں بند کر دیاگیا ہے اور اب صرف جی ٹی روڈ پر ہی گاڑیاں رواں دواں رہیں گی۔ جبکہ دوسری جانب پشاور سے متصل ضلع چارسدہ میں بھی امن و امان کی صورتحال کے لئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چارسدہ محمد عارف نے آخری عشرہ رمضان اور عید الفطر کے موقع پر امن و امان برقرا ر رکھنے کے لئے سیکورٹی انتظامات کی انجام دہی کے لئے سرکل افسران اور ایس ایچ اوز کو ہدایات جاری کر دی ہیں اور احکامات جاری کئے ہیں کہ شہر کے بازاروں، شاپنگ مارکیٹوں کی سیکورٹی کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں اور چاند رات پر ہوائی فائرنگ کے تدارک کے لئے بھی خصوصی مہم ابھی سے شروع کر دی جائے۔ کیونکہ چارسدہ میں چاند رات کے موقع پر عوام کی جانب سے شدید ہوائی فائرنگ کے خدشات رہتے ہیں۔ بازاروں میں تجاوزات کو ختم کرتے ہوئے ٹریفک پلان مرتب کرنے اور اس پر فوری طور پر عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔