احمد خلیل جازم :
گزشتہ روز پنجاب کے آئی جی نے کچے میں جاری آپریشن کے حوالے سے بتایا تھا کہ، پانچ ڈاکو مار دیئے گئے، جن میں سے تین کا تعلق کالعدم تنظمیوں سے تھا۔ جب کہ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کچے کے ڈاکو اس وقت افطار پارٹیاں بھی منعقد کر رہے ہیں۔ جبکہ پولیس صرف پکے میں ان کے ٹھکانوں کو نذر آتش کر رہی ہے۔ کچے کی جانب کوئی رخ نہیں کر رہا۔
گزشتہ روز جس وقت آئی جی آپریشن کی کامیابیاں بیان کر رہے تھے تو کچہ کراچی جو کہ ڈاکوئوں کا گڑھ ہے۔ وہاں آس پاس کے تمام ڈاکو مل کر افطار پارٹی کر رہے تھے۔ ایک مقامی صحافی کا کہنا ہے کہ ڈی پی او، راجن پور سے جب اس آپریشن کے بارے پوچھا تو انہوں نے اس پر خاموشی اختیار کرلی۔ حقائق یہ ہیں کہ کچے میں نام کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ڈی پی او رحیم یار خان کہتے ہیں کہ اٹھارہ سہولت کار گرفتار کیے ہیں اور آئی جی کا کہنا ہے کہ 25 سہولت کار گرفتار کیے گئے ہیں۔ جب کہ مارے جانے والے اور گرفتار شدگان کو میڈیا کو سامنے پیش نہیں کیا جاتا۔ البتہ سندھ پولیس اس حوالے سے خاصی متحرک ہے اور انہوں نے کچہ پنجاب کے ساتھ متصل سندھ بارڈ تک ڈاکوئوں کا پیچھا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز گھوٹکی میںکیمبڑو کے پولیس چوکی پر درجن سے زائد ڈاکوئوں نے حملہ کیا۔ جس میں دو پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔
مقامی افراد اور بعض مقامی سینئر صحافیوں کے مطابق گڈو بیراج سے فقط دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کچہ کراچی کے علاقے میں ڈاکوئوں نے افطار پارٹیاں منعقد کی اور یوں محسوس ہوتا تھا جیسے وہ آپریشن کا مذاق اڑا رہے ہوں۔ ڈی پی او راجن پور کا کہنا ہے کہ ہم صرف دریا کی ایک جانب پکے پر آپریشن کر رہے ہیں۔ کچے کی جانب نہیں جاسکتے۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ آپریشن کو کوریج دے۔
مقامی لوگوں کا بھی کہنا ہے کہ ہم نے تو سکھ کا سانس لیا تھا، لیکن پولیس صرف پکے میں پھر رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے جن کے بارے بتایا ہے کہ روجھان کے موضع گڈن نارمیں دو ڈاکو مارے گئے ہیں، وہ بھی صرف میڈیا کو کارکردگی دکھانے کو بتایا گیا ہے۔ وہ پانچ لوگ تھے، جن میں تین فرار ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب خان پور میں ڈاکٹر کے بچوں کو اغوا کرنے والے ڈاکوئوں میں سے صرف چار بندے گرفتار کیے گئے ہیں۔ کچے میںجو نامی گرامی ڈکیت ہیں جو ان موضع جات میں موجود ہیں، وہ روپوش ہوچکے ہیں۔ ان میں سے کسی کو پکڑا گیا ہے اور نہ ہی مارا جا سکا ہے۔ آج تیرھواں روز ہے، پولیس کی کوئی کامیابی سامنے نہیں آسکی۔
دریا کے اندر جو جزیرے ہیں صادق آباد، رحیم یار خان اور صوبہ سندھ میں، وہاں پر ڈاکو موجود ہیں۔ جو بھی ان جزیروں کی طرف رخ کرتاہے، وہ ان کے نشانے پر آجاتا ہے۔ کیوں کہ دریا کھلے کی جانب ہے۔ کشتی یا لانچ جیسے ہی جزیرے کی طرف آئے گی، ان کے نشانے پر ہوگی۔ ڈکیت اس وقت اپنے ڈیروں پر محفوظ ہیں۔
کچہ کراچی میں منگل کے روز نامی گرامی ڈکیتوں نے افطار پارٹی منعقد کی، جس کی ویڈیو انہوں نے مقامی صحافیوں کو بھی بھجوا دی ہے۔ حالانکہ کچہ کراچی گڈو بیراج سے صرف دوکلومیٹر دور ہے۔ صحافیوں کو ڈی پی او نے بتایا کہ اب تک اٹھارہ سہولت کار گرفتار کیے ہیں، لیکن ایک بھی میڈیا کے سامنے نہیں لایا گیا۔ یہ سندھ پولیس کے ساتھ مشترکہ آپریشن ہے جس میں سندھ پولیس نے کامیاب کارروائیاں کی ہیں، جب کہ پنجاب پولیس نے ابھی تک کوئی نامی گرامی ڈکیت مارا ہے اور نہ ہی گرفتارکیا ہے۔ ڈاکو کچے میں اب بھی محفوظ ہیں اور وہ مستقبل قریب میں پھر اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعادہ کیے ہوئے ہیں۔