اکبر بابر نے معاملہ الیکشن کمیشن لے جانے کا فیصلہ کر لیا، فائل فوٹو
 اکبر بابر نے معاملہ الیکشن کمیشن لے جانے کا فیصلہ کر لیا، فائل فوٹو

خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی بِکھرنے لگی

محمد قاسم :

پی ٹی آئی شرپسندوں کی جانب سے 9 مئی کو بد ترین تخریب کاری اور دہشت گردی کے مظاہرے کے بعد، عوام میں پی ٹی آئی کیخلاف پیدا ہونے والی نفرت دیکھتے ہوئے تحریک انصاف خیبر پختون کے کئی رہنما دوسری جماعتوں میں جانے کیلیے پر تولنے لگے ہیں۔ پیپلز پارٹی سمیت مسلم لیگ (ن) نے ایسے رابطوں کا انکشاف بھی کیا ہے۔

دوسری جانب کافی عرصے سے غیر فعال رہنے والے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر پرویز خٹک کا دعویٰ ہے کہ وہ پی ٹی آئی نہیں چھوڑ رہے۔ جبکہ تحریک انصاف کے گرفتار ارکان اسمبلی کی فہرست جاری کر دی گئی ہے جس میں 9 ارکان صوبائی اسمبلی،3 ارکان قومی اسمبلی اور ایک سینیٹر گرفتار ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد مسلسل 2 روز تک ملک دشمن واقعات کے باعث پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنمائوں کی جانب سے دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔

اس حوالے سے پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے رہنمائوں کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شمولیت کے لئے رابطوں کا انکشاف کر دیا ہے۔ جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے بھی بعض حلقوں نے پی ٹی آئی کے سابق ارکان کی جانب سے رابطوں کا انکشاف کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات امجد آفریدی کے مطابق تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق ممبران اسمبلی، صوبائی رہنما، تحصیل اور بلدیاتی ممبران نے رابطے کئے ہیں۔ تاہم چونکہ تحریک انصاف کے بیشتر رہنما جلائو گھیرائو میں ملوث ہیں، اس لئے قیادت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرے گی۔

ترجمان پیپلز پارٹی امجد آفریدی نے کہا ہے کہ ملک میں جلائو گھیرائو کرنے والوں کے لئے پیپلز پارٹی میں جگہ نہیں ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کی پارٹی میں شمولیت کی خواہش سے قیادت کو آگاہ کر دیا ہے جو بھی فیصلہ ہو گا وہ پارٹی قیادت ہی کرے گی۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے سابق ارکان کے ساتھ رابطوں میں ہیں البتہ ان کی شمولیت کے حوالے سے حتمی منظوری میاں نواز شریف ہی دیں گے۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں گرفتار ارکان کی فہرست جاری کر دی ہے جس کے مطابق 9ارکان صوبائی ،9 ارکان قومی اسمبلی اور ایک سینیٹر گرفتار ہوئے ہیں۔ جبکہ پرتشدد مظاہروں کا مقدمہ پشاور سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزرا کے خلاف بھی درج ہے لیکن گرفتاری نہیں ہو سکی ہے۔

تحریک انصاف کے میڈیا سیل نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں گرفتار سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق سابق ارکان صوبائی اسمبلی میں مالاکنڈ سے شکیل احمد، ایبٹ آباد سے قلندر لودھی، مانسہرہ سے سید احمد حسین شاہ ،سوات سے ڈاکٹر امجد، چترال سے وزیر زادہ، لوئر دیر سے لیاقت خان ،لوئر دیر سے شفیع اللہ ،لوئر دیر سے اعظم خان،مردان سے ظاہر شاہ طورو ،سابق ارکان قومی اسمبلی میں دیر اپرسے صاحبزادہ صبغت اللہ ،کوہاٹ سے شہریار آفریدی ،تخت بھائی سے علی محمد خان اور چترال سے سینیٹر فلک ناز گرفتار شدگان میں شامل ہیں۔ پرتشدد مظاہروں میں پشاور سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزرا و ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں لیکن ابھی تک ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔

ان میں بعض رہنما سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں اور بیانات بھی جاری کر رہے ہیں۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جن کے خلاف مقد مات درج ہیں ان کی گرفتاری کے لئے کارروائیاں جاری ہیں اور جلد ان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ پولیس نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو نقصان پہنچانے والے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن میں ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کا گیٹ توڑ کر کباڑی پر فروخت کرنے والا بھی شامل ہے۔ اسی طرح دیگر شر پسندوں کی بھی شناخت کرلی گئی ہے جن کی گرفتاری جلد عمل میں لائی جائے گی۔