کراچی(امت نیوز) رجسٹرار ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر اشعر آفاق نے کہا ہے کہ سگریٹ نوشی کے خلاف ہر شخص کو آگہی ہونا چاہیئے کیونکہ غیر ارادی طور پر سگریٹ کا دھواں پینے سے دنیا میں 12 لاکھ افراد سالانہ موت کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ مجموعی طور پر دنیا بھر میں جان بوجھ کر سگریٹ نوشی کرنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 80 لاکھ سے زائد ہے، جان بوجھ کر سگریٹ پینے والے کو اس کا احساس نہیں لیکن جو لوگ بغیر سگریٹ نوشی کی عادت کے متاثر ہورہے ہیں اس کی وجہ شعور کی کمی ہے۔ یہ باتیں انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج میں ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے (31 مئی) پر ہونے والی واک کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ واک میں ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر اسرار احمد، کوآرڈینیٹر ٹوبیکو کنٹرول تنویر قائم خانی، بلال ظفر، مارکیٹنگ مینیجر ڈاؤ یونیورسٹی عمیر ظفر ودیگر سمیت اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کو سرکاری طور پر نو اسموکنگ زون قرار دیا جا چکا ہے اور اس سلسلے میں سگریٹ نوشی کے خلاف قوانین پر سختی سے عمل کرایا جاتا ہے۔
ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل نے کہا کہ سگریٹ نوشی ہماری صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہے اس کے استعمال سے کینسر، امراض قلب، فالج، پھیپھڑوں کے امراض، شوگر، تنفس میں رکاوٹ کا پیچیدہ مرض (سی او پی ڈی) بھی ہو سکتا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کراچی ڈاکٹر اسرار احمد نے کہا کہ سگریٹ نوشی سے مہلک مرض ٹی بی ہونے کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں، امراض چشم کے علاوہ مدافعتی نظام کے مسائل، جوڑوں کی سوجن مرض رہیومٹائیڈ آرتھرائٹس بھی ہو سکتا ہے۔ واک کے شرکاء نے آراگ آڈیٹوریم سے ایڈمنسٹریشن بلاک تک واک کی۔ مقررین نے کہا کہ سگریٹ نوشی سے ہونے والے نقصانات سے آگاہی فراہم کرنے کےلئے اس دن کو منایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 22.3 فیصد آبادی تمباکو کا استعمال کرتی ہے جبکہ دنیا میں مردوں کی کل آبادی میں سے 39 فیصد اور خواتین کی کل آبادی میں سے نو فیصد خواتین تمباکو کا استعمال کرتی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد 1 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے جو اسے دنیا میں تمباکو کے لیے گیارہویں سب سے بڑی صارف منڈی بناتا ہے۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں ہر سال دو لاکھ دس ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ایک سگریٹ پھونکنے کے عوض سگریٹ نوش اپنی طبعی عمر سے پانچ سے گیارہ منٹ کم کر لیتا ہے۔ تمباکو نوشی ترک کرنے سے کینسر کی بارہ اقسام کا خطرہ کم ہوتا ہے جن میں پھیپھڑوں، گلے، منہ، گردن، غذائی نالی، لبلبہ، مثانہ، معدہ، بڑی آنت، جگر اور گردے کا کینسر شامل ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 4 ہزار 500ارب سگریٹ کے بجھائے گئے فلٹرز کو کوڑے میں پھینکا جاتا ہے جس سے ایک ارب 69 کروڑ پاؤنڈز زہریلا کیمیائی فضلہ پیدا ہوتا ہے۔