کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ خون کا عطیہ درحقیقت انسانیت کی خدمت ہے، کیونکہ خون کی ایک بوتل سے تین انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ مذہبی طور پر بھی ہمارا عقیدہ ہے کہ ایک انسان کی زندگی بچانا ساری انسانیت کو بچانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈاؤ پیشنٹ کیئر ایسوسی ایشن ڈپکا (DPCA) کے زیر اہتمام "عالمی یوم عطیات خون” پر عطیات جمع کرنے کی تین روزہ مہم کے پہلے روز ڈاؤ بلڈ بینک میں قائم کیمپ کے دورے کے موقع پر کیا۔
اس موقع پر ڈپکا کے صدر اشعل افتخار اور دیگر عہدیداران اور رضاکاروں کے علاوہ خون کے عطیات دینے والے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروفیسر محمد سعید قریشی نے ڈپکا کی جانب سے خون کے عطیے جمع کرنے کی مہم کو سراہا اور کہا کہ اپنے طالب علمی کے دور میں وہ خود بھی سول اسپتال میں قائم ادارے کے لیے خون کے عطیات کی مہم میں حصہ لیتے تھے۔انہوں نے کہا کہ طب کا پیشہ اصل میں انسانیت کی خدمت اور عبادت ہے لیکن اس کے لئے خلوص اور دردمندی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے طلباء کو نصیحت کی کہ وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں اور اسکے دائرے کو وسعت دیں۔ اس موقع پر ڈپکا کے صدر ڈاکٹر اشعل افتخار نے کہا کہ میڈیکل کے طلباء کو خون کے عطیے کی ہمت اسی طرح کی مہم چلا کر اجاگر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپیل کی کہ تھیلیسیمیا اور کینسر کے مریضوں کے لئے زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات دیں تاکہ ان کی جانوں کو بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ مہم تین روز تک جاری رہے گی اگر موسم کی موجودہ صورتحال میں کسی دن بارش تیز ہوئی تو اس مہم میں ایک روز کی توسیع کردی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ خون کے عطیات دینے والوں کی ٹھنڈے پانی، کولڈ ڈرنک اور آئس کریم سے تواضع کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کیمپ کو سرخ اور سفید رنگ کے غباروں اور خون کا عطیہ دینے والوں کی ترغیب کی عبارتوں کے بینرز اور پلے کارڈ سے سجایا گیا تھا۔ بلڈ عطیہ کرنے والے طلبہ و طالبات کا کہنا تھا کہ سال میں ایک سے زائد مرتبہ خون کا عطیہ دینا ضروری ہے، اپنی اپنی جسمانی ضرورت کے پیش نظر عطیات ضرور دینے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ عطیات دینے والے تمام طلباء کی ممکن اسکریننگ اور احتیاط کو ملحوظ خاص رکھتے ہوئے خون جمع کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہم کے ہدف کو بڑھا کر دگنا کردیا گیا ہے جسے ہم ضرور پورا کریں گے، ہم خود بھی عطیہ دے رہے ہیں اور دیگر طلباء کو بھی کیمپ میں لا رہے ہیں۔